لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 27 ستمبر2025ء)پاکستان پر قرضوں بوجھ خطرناک حد تک بڑھ گیا۔ ہر پاکستانی شہری اس وقت 3 لاکھ 18 ہزار 252 روپے کا مقروض ہے۔اکنامک پالیسی اینڈ بزنس ڈویلپمنٹ کی ملکی قرضوں کی صورتحال پر تازہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس وقت ہر پاکستانی شہری 3 لاکھ 18 ہزار 252 روپے کا مقروض ہے، 10 سال پہلے ہر شہری 90 ہزار 47 روپے کا مقروض تھا۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان پر قرضوں کے بوجھ میں سالانہ اوسطا 13 فیصد کی شرح سے اضافہ ہوا ہے۔ 10 برس کے دوران ہر پاکستانی پر 3 گنا قرضہ بڑھ گیا، پاکستان پر قرضوں کا بوجھ سالانہ اوسطا 13 فیصد کی شرح سے بڑھ رہا ہے، ہر 6 سال میں قرضوں کا بوجھ دوگنا ہو جاتا ہے۔ اکنامک پالیسی اینڈ بزنس ڈیویلپمنٹ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومت فوری طور پر مالی نظم و ضبط اپنائے، ٹیکس نیٹ وسیع کرے، پالیسی ریٹ موجودہ 11 فیصد سے گھٹا کر 9 فیصد پر لایا جائے، پالیسی ریٹ گھٹانے سے قرضوں پر سود کی لاگت میں 12 کھرب روپے کمی ہوگی۔

(جاری ہے)

رپورٹ کے مطابق پالیسی ریٹ گھٹانے سے مالی گنجائش بڑھے گی،کاروبار زیادہ مسابقتی ہوں گے، قرضوں کی صورتحال خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں کہیں زیادہ خراب ہے۔ پاکستان پر قرضہ ملکی معیشت کے 70.

2 فیصد کے برابر ہے۔ دوسری جانب شہباز حکومت کا روزانہ 60 اب روپے سے زائد کا قرض لینے کا انکشاف، وفاقی حکومت کی جانب سے رواں مالی سال کے دوسرے ماہ کے دوران 1800 ارب روپے سے زائد کا قرضہ لیا گیا، شہباز شریف حکومت نے صرف 16 ماہ میں 13 ہزار ارب روپے سے زائد کا اضافہ کر کے قرضوں میں اضافے کے تمام ریکارڈ توڑ ڈالے، مارچ 2024 سے جون 2025 کے عرصے میں مرکزی حکومت کے مقامی قرضوں میں 11,796 ارب روپے جبکہ بیرونی قرضوں میں 1,282 ارب روپے کا اضافہ ہوا، وفاقی حکومت نے صرف ایک ماہ کے دوران 1800 ارب روپے سے زائد کا قرضہ لے لیا، جتنا قرضہ 74 سالوں میں لیا گیا، اس کا 80 فیصد صرف ساڑھے 3 سالوں میں لے لیا گیا، پی ڈی ایم، نگران اور شہباز حکومت نے ملکی قرضوں میں ساڑھے 34 ہزار ارب روپے کا اضافہ کر ڈالا۔

تفصیلات کے مطابق شہباز شریف کی حکومت کی جانب سے صرف چند ہی ماہ میں ملکی قرضوں میں اضافہ کرنے کے تمام ریکارڈ توڑ دیے گئے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق شہباز شریف حکومت کے ابتدائی 16 ماہ میں ملکی قرضوں میں 13078 ارب روپےکا اضافہ ریکارڈ ہوا۔ اسٹیٹ بینک کی جاری کردہ دستاویزات کے مطابق مارچ 2024 سے جون 2025 کے عرصے میں مرکزی حکومت کے مقامی قرضوں میں 11,796 ارب روپے جبکہ بیرونی قرضوں میں 1,282 ارب روپے کا اضافہ ہوا۔

اعداد و شمار کے مطابق وفاقی حکومت کا کل قرضہ جون 2025 تک بڑھ کر 77,888 ارب روپے ہو گیا، جو فروری 2024 میں 64,810 ارب روپے تھا۔ ایک اور رپورٹ میں وفاقی حکومتوں کی جانب سے گزشتہ ساڑھے 3 سالوں میں ملک کو قرضوں کے ہوشربا بوجھ تلے دبا کر قرضوں میں اضافے کے تمام ریکارڈ توڑ دیے جانے، صرف ایک ماہ میں یومیہ 60 ارب روپے سے زائد کا قرضپہ لے کر 1800 ارب روپے سے زائد کا قرضہ لینے کا انکشاف ہوا ہے۔

اس حوالے سے مشیر خزانہ و بین الصوبائی رابطہ خیبرپختونخواہ مزمل اسلم نے انکشاف کیا ہے کہ کیسے ملک کی معیشت اچھی ہو رہی ہے جبکہ صرف ایک ماہ میں شہباز شریف حکومت نے 1830 ارب روپے کا قرض اٹھا لیا؟ مجموعی طور پر پاکستان کا قرض78,000 ارب کے قریب آچکا ہے۔ مشیر خزانہ خیبرپختونخواہ نے کہا ہے کہ سوا تین سال میں شھباز شریف نے اب تک 34,500 ارب قرض لے چکے ہیں جب شہباز شریف حکومت میں آئے تھے تو 43500 ارب روپے ملک کا قرض تھا۔

مشیر خزانہ خیبرپختونخواہ نے کہا کہ شہباز شریف ملکی قرض کم کرنے آئے تھے مگر آج قرض لینے کی تاریخ رقم کر دی ہے۔ مزمل اسلم نے کہا کہ شہباز حکومت کے دوران ملک کی مجموعی قرض میں 79 فیصد کا اضافہ ہوا۔ مشیر خزانہ خیبرپختونخواہ نے کہا کہ جو قرض ملک چلانے کے لئے 75 سال میں لیا اس کا 80 فیصد ساڑھے 3 سالوں میں لے لیا گیا، ان ساڑھے 3 سالوں میں ملک میں ترقیاتی کاموں کی ایک اینٹ بھی نہیں لگی ہے۔ مزمل اسلم نے کہا کہ حالت یہ ہے کہ اسٹیٹ بینک مارکیٹ سے ڈالر خرید رہا ہے اور سرمایہ کاری تو چھوڑیں کوئی قرض بھی نہیں دے رہا، روزانہ ایک ایم او یو ٹرک کی بتی کے پیچھے لگا دیا جاتا ہے۔

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ارب روپے سے زائد کا روپے سے زائد کا قرض شہباز شریف حکومت روپے کا مقروض ہر پاکستانی وفاقی حکومت ارب روپے کا ملکی قرضوں پاکستان پر اضافہ ہوا نے کہا کہ حکومت نے ملکی قرض کے دوران حکومت کے کا اضافہ کے مطابق میں ملک لیا گیا ماہ میں

پڑھیں:

گیلپ سروے: 40 فیصد پاکستانی دوسری شادی کے حامی، 60 فیصد نے مخالفت کردی

حالیہ سروے میں 40 فیصد پاکستانی دوسری شادی کے حق میں نظر آئے۔گیلپ پاکستان نے نیا سروے جاری کردیا جس کے مطابق 60 فیصد پاکستانی دوسری شادی کے مخالف ہیں اور انہوں نے کسی صورت اجازت نہ دینے کا کہا جب کہ 40 فیصد پاکستانیوں نے دوسری شادی کی  مشروط حمایت کی اور کہا کہ مالی استطاعت ہو تو دوسری شادی ضرور کرنی چاہیے۔سروے کے مطابق دوسری شادی کی حمایت کرنے والوں میں خواتین کے مقابلے میں مردوں کی شرح زیادہ  رہی، 50 فیصد مرد  اور 30 فیصد خواتین نے دوسری شادی کی حمایت کی جب کہ  72 فیصد پاکستانی دوسری شادی کے بعد دونوں بیویوں کے درمیان منصفانہ سلوک کو مشکل یا ناممکن قراردیتے نظر آئے۔سروے کے مطابق 26 فیصد نے اسے ممکن کہا جب کہ دونوں بیویوں کے درمیان منصفانہ سلوک کو ناممکن قرار دینے والوں میں 59 فیصد مرد نظرآئے۔دوسری شادی کی اجازت کن حالات میں ملنی چاہیے؟ اس سوال پر 39فیصد نے کہا کہ اگر بچے نہ ہوں تو دوسری شادی کرنی چاہیے، 15 فیصد نے دونوں بیویوں میں انصاف کرنے کی قابلیت جب کہ 10فیصد نے پہلی بیوی کی اجازت کو دوسری شادی کےلیے ضروری قرار دیا۔

متعلقہ مضامین

  • 2 لاکھ 19 ہزار روپے مالیت کی سیفٹی پن نے انٹرنیٹ پر ہنگامہ مچادیا
  • پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت بدانتظامی، نااہلی اور کرپشن کا بدترین امتزاج بن چکی ہے، منعم ظفر
  • گیلپ سروے: 40 فیصد پاکستانی دوسری شادی کے حامی، 60 فیصد نے مخالفت کردی
  • حکومت کی جولائی تا ستمبر ٹیکس آمدنی 3 ہزار 46 ارب روپے تک پہنچ گئی
  • سونے کی قیمت کو پھر پر لگ گئے، فی تولہ 7400 روپے مہنگا
  • 27 ویں آئینی ترمیم؛  حکومت اور اتحادی جماعتوں میں حتمی ڈرافٹ پر مشاورت تاحال جاری
  • اسٹاک مارکیٹ میں ٹریڈنگ کا مثبت آغاز، انڈیکس میں ایک ہزار پوائنٹس کا اضافہ
  • بلوچستان میں بچوں کے حفاظتی ٹیکہ جات کی شرح میں نمایاں اضافہ
  • حکومت سے رابطہ‘ کچھ تجاویز پر غوروخوض جاری رہے گا: شازیہ مری
  • بھارت: امیروں اور غریبوں کے درمیان فرق میں غیرمعمولی اضافہ