ایران سے جنگ: امریکہ نے اسرائیل کو بچانے کیلئے اپنے انٹرسیپٹر میزائلوں کا 20 فیصد ذخیرہ پھونک دیا، رپورٹ
اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT
امریکہ نے اسرائیل کو ایران سے بچانے کیلئے اپنے انٹرسیپٹر میزائلوں کا 20 فیصد ذخیرہ پھونک دیا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکہ نے ایران کے فضائی حملوں کے خلاف دفاع مضبوط کرنے کے لیے اپنے جدید اینٹی میزائل نظام ”تھاد“ (Terminal High Altitude Area Defense – THAAD) کا 15 سے 20 فیصد تک استعمال کر ڈالا۔
یہ استعمال اسرائیل اور ایران کے درمیان 12 روزہ جنگ دوران ہوا۔
ملٹری واچ میگزین کے مطابق اس تنازع کے دوران اندازاً 60 سے 80 تھاد انٹرسیپٹرز استعمال کیے گئے۔ ایک تھاد انٹرسیپٹر کی لاگت 12 سے 15 ملین امریکی ڈالر کے درمیان ہے، جس کے نتیجے میں ان کے مجموعی اخراجات 810 ملین سے 1.
وال اسٹریٹ جرنل کے مطابق امریکہ نے 2024 میں اسرائیل میں موجود تھاد سسٹم کو دوبارہ اسٹاک کیا تھا۔
ایران نے اپنی جوہری اور عسکری تنصیبات پر حملوں کے ردعمل میں اسرائیل کے مختلف شہروں پر میزائلوں کی بارش کی تھی۔ ان میزائلوں میں ”غدیر“، ”عماد“، ”خیبر شکن“، اور ”فتح-1“ جیسے ہائپرسانک میزائل شامل تھے، جنہیں روکنا مشکل ہوتا ہے کیونکہ یہ آواز کی رفتار سے 15 گنا (Mach 15) تک تیز سفر کرتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیل میں تھاد نظام کی تعیناتی ایک چیلنج کے طور پر سامنے آئی، کیونکہ ایسے تنازعات میں اتحادیوں کی مدد کے لیے وسائل کا استعمال امریکہ کی عسکری تیاری اور مستقبل کی تعیناتی پر اثر انداز ہو سکتا ہے۔
مزید برآں، امریکہ سالانہ صرف 50 سے 60 تھاد انٹرسیپٹرز تیار کرتا ہے، جس کا مطلب ہے کہ گزشتہ 11 دنوں میں جو ذخیرہ استعمال کیا گیا، اسے دوبارہ مکمل کرنے میں کئی سال لگ سکتے ہیں۔
Post Views: 3ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
پاکستان میں ہر شہری 3 لاکھ 18 ہزار 252 روپے کا مقروض ہوگیا،ای پی بی ڈی کا انکشاف
دس سال قبل پاکستان کا ہر شہری 90 ہزار 47 روپے کا مقروض تھا ،اکنامک پالیسی اینڈ بزنس ڈویلپمنٹ
قرضوں کا بوجھ سالانہ اوسطاً 13 فیصد کی شرح سے بڑھ رہا ہے ،ہر چھ سال میں دُگنا ہو جاتا ہے،رپورٹ
اکنامک پالیسی اینڈ بزنس ڈویلپمنٹ (ای پی بی ڈی) نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان پر قرضوں بوجھ خطرناک حد تک بڑھ گیا ہے اور ہر شہری 3 لاکھ 18 ہزار 252 روپے کا مقروض ہے۔تفصیلات کے مطابق اکنامک پالیسی اینڈ بزنس ڈویلپمنٹ (ای پی بی ڈی) نے بڑھتے ہوئے قرضوں پر رپورٹ جاری کردی۔اپنی تازہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ پاکستان پر قرضوں کا بوجھ خطرناک حد تک بڑھ چکا ہے اور ہر پاکستانی شہری اس وقت 3 لاکھ 18 ہزار 252 روپے کا مقروض ہے، جبکہ دس سال قبل پاکستان کا ہر شہری 90 ہزار 47 روپے کا مقروض تھا ، گذشتہ 10 برس میں ہر شہری پر قرضہ تین گنا سے زائد بڑھا ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان پر قرضوں کا بوجھ سالانہ اوسطاً 13 فیصد کی شرح سے بڑھ رہا ہے اور ہر چھ سال میں دوگنا ہو جاتا ہے، اس وقت قومی قرضہ ملکی معیشت کے 70.2 فیصد کے برابر ہے جو فِسکل ریسپانسبلٹی ایکٹ کی مقررہ 60 فیصد حد سے بھی 10 فیصد زیادہ ہے۔تھنک ٹینک کے مطابق قرضوں کی صورتحال خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں کہیں زیادہ خراب ہے، سری لنکا کا قرضہ جی ڈی پی کے 96.8 فیصد، بھارت کا 57.1 فیصد اور بنگلہ دیش کا 36.4 فیصد ہے۔بلند شرح سود کے باعث پاکستان کو قرضوں پر سود کی ادائیگی معیشت کے 7.7 فیصد تک پہنچ چکی ہے، جبکہ 2020 سے روپے کی قدر میں 71 فیصد کمی کے نتیجے میں بیرونی قرضے مقامی کرنسی میں 88 فیصد بڑھ گئے ہیں۔رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ قرضوں کی ادائیگی معیشت کے تقریباً 8 فیصد کے برابر پہنچ چکی ہے اور حکومت کے پاس ترقیاتی اخراجات یا بنیادی ڈھانچے کی سرمایہ کاری کے لیے مالی گنجائش نہ ہونے کے برابر ہے۔ای پی بی ڈی نے سفارش کی ہے کہ حکومت فوری طور پر مالی نظم و ضبط اپنائے، ٹیکس نیٹ کو وسیع کرے اور پالیسی ریٹ کو موجودہ 11 فیصد سے گھٹا کر 9 فیصد پر لائے، تاکہ قرضوں پر سود کی لاگت میں 12 کھرب روپے کی کمی ممکن ہو سکے، اس سے مالی گنجائش بڑھے گی اور کاروبار بھی زیادہ مسابقتی ہوں گے۔تھنک ٹینک نے خبردار کیا ہے کہ اگر فوری اصلاحی اقدامات نہ کیے گئے تو ملک کو مزید سنگین معاشی بحران کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔