پیپلزپارٹی نے کراچی کو زمانہ قدیم کا علاقہ بنادیاہے: عظمیٰ بخاری
اشاعت کی تاریخ: 22nd, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور: وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے شرجیل میمن کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی نے سندھ اور کراچی کو زمانہ قدیم کا علاقہ بنادیا ہے، وہاں کے لوگ مریم نواز کو مانگتے ہیں۔
وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) تعصب اور لسانیت کی سیاست پر یقین نہیں رکھتی، انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو مریم نواز کی تعریف کررہے ہیں، آپ ان کو نہیں مانتے؟
ان کا کہناتھاکہ شرجیل میمن کو جتنی وفاق اور پنجاب کی فکر ہے کاش اتنی سندھ اور کراچی کی فکر ہوتی، سارے پاکستان کو سکھانے کا آپ نے ٹھیکہ لے لیا ہے، لیکن خود نہیں سیکھنا۔ پیپلز پارٹی نے مسلسل حکومت کے بعد سندھ اور کراچی کو زمانہ قدیم کا علاقہ بنا دیا ہے۔
عظمیٰ بخاری نے کہا کہ پنجاب میں گندم کی کوئی کمی نہیں، پنجاب میں گندم وافر مقدار میں موجود ہے، مریم نواز کی بروقت پلاننگ سے لاکھوں جانیں بچائی گئی ہیں، آپکی پارٹی کے لوگ کہتے رہے بارش بند ہوگی تو باہر نکلیں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ یہاں وزیراعلیٰ پنجاب اور ان کی پوری کابینہ سیلاب متاثرین کے درمیان موجود ہے، ایسی مثال سندھ کے پاس ہے تو ضرور سامنے لائیں۔
خیال رہے کہ سندھ کے سینیئر وزیر اور وزیر اطلاعات شرجیل میمن نے اپنے ویڈیو بیان میں کہا تھا کہ اگر پنجاب میں سیلاب پر کوئی فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ بنے تو پتا چل جائے گا کہ پنجاب میں تباہی اس سے کم ہوسکتی تھی۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
یروشلم کا قدیم قیمتی پتھر اسرائیل کو واپس نہیں دیں گے، طیب اردوان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
استنبول(مانیٹرنگ ڈیسک)ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ ان کا ملک کبھی بھی بائبلی دور کا وہ قدیم پتھر اسرائیل کے حوالے نہیں کرے گا جو یروشلم کے نیچے ایک سرنگ سے عثمانی دور میں دریافت ہوا تھا۔یہ پتھر، جسے شیلواح یا سلوان کتبہ کہا جاتا ہے، عبرانی زبان میں تحریر شدہ ایک تختی ہے جو تقریباً 2700 سال پرانی ہے اور اس وقت
استنبول کے آثارِ قدیمہ کے میوزیم میں موجود ہے۔یہ مسئلہ اس وقت ایک نئی سفارتی کشیدگی کا باعث بنا جب اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے دعویٰ کیا کہ 1998 میں اس کتبے کو واپس لانے کی ان کی کوشش اس بنیاد پر مسترد کر دی گئی تھی کہ اس وقت استنبول کے میئر کے طور پر اردوان کی قیادت میں اسلام پسند حلقے مشتعل ہوسکتے تھے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صدر اردوان نے نیتن یاہو پر الزام لگایا کہ وہ ترکی کے خلاف نفرت انگیز بیانات دے رہے ہیں صرف اس لیے کہ ان کے ملک نے سلوان کتبہ واپس کرنے سے انکار کیا ہے۔اردوان نے دو ٹوک مو¿قف اپناتے ہوئے کہا کہ یہ کتبہ ہمارے آبا و اجداد کی میراث ہے اور ہم اسے اسرائیل کے حوالے نہیں کریں گے۔ ان کا کہنا تھا ”یروشلم پوری انسانیت اور تمام مسلمانوں کی عزت و وقار کی علامت ہے، ہم نہ یہ کتبہ دیں گے اور نہ ہی یروشلم کی ایک کنکری بھی۔“