شہباز حکومت کا روزانہ 60 ارب سے زائد کا قرض لینے کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 27th, September 2025 GMT
وفاق نے رواں مالی سال کے دوسرے ماہ کے دوران 1800 ارب سے زائد کا قرضہ لیا
16 ماہ میں 13 ہزار ارب سے زائد کا اضافہ، قرضوں میں اضافے کا ریکارڈ توڑ ڈالا،دستاویزات
شہباز حکومت کا روزانہ 60 ارب روپے سے زائد کا قرض لینے کا انکشاف، وفاقی حکومت کی جانب سے رواں مالی سال کے دوسرے ماہ کے دوران 1800 ارب روپے سے زائد کا قرضہ لیا گیا، شہباز شریف حکومت نے صرف 16 ماہ میں 13 ہزار ارب روپے سے زائد کا اضافہ کر کے قرضوں میں اضافے کے تمام ریکارڈ توڑ ڈالے، مارچ 2024 سے جون 2025 کے عرصے میں مرکزی حکومت کے مقامی قرضوں میں 11٫796 ارب روپے جبکہ بیرونی قرضوں میں 1٫282 ارب روپے کا اضافہ ہوا، وفاقی حکومت نے صرف ایک ماہ کے دوران 1800 ارب روپے سے زائد کا قرضہ لے لیا، جتنا قرضہ 74 سالوں میں لیا گیا، اس کا 80 فیصد صرف ساڑھے 3 سالوں میں لے لیا گیا، پی ڈی ایم، نگران اور شہباز حکومت نے ملکی قرضوں میں ساڑھے 34 ہزار ارب روپے کا اضافہ کر ڈالا۔تفصیلات کے مطابق شہباز شریف کی حکومت کی جانب سے صرف چند ہی ماہ میں ملکی قرضوں میں اضافہ کرنے کے تمام ریکارڈ توڑ دیے گئے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق شہباز شریف حکومت کے ابتدائی 16 ماہ میں ملکی قرضوں میں 13078 ارب روپیکا اضافہ ریکارڈ ہوا۔ اسٹیٹ بینک کی جاری کردہ دستاویزات کے مطابق مارچ 2024 سے جون 2025 کے عرصے میں مرکزی حکومت کے مقامی قرضوں میں 11٫796 ارب روپے جبکہ بیرونی قرضوں میں 1٫282 ارب روپے کا اضافہ ہوا۔اعداد و شمار کے مطابق وفاقی حکومت کا کل قرضہ جون 2025 تک بڑھ کر 77٫888 ارب روپے ہو گیا، جو فروری 2024 میں 64٫810 ارب روپے تھا۔ ایک اور رپورٹ میں وفاقی حکومتوں کی جانب سے گزشتہ ساڑھے 3 سالوں میں ملک کو قرضوں کے ہوشربا بوجھ تلے دبا کر قرضوں میں اضافے کے تمام ریکارڈ توڑ دیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔ اس حوالے سے مشیر خزانہ و بین الصوبائی رابطہ خیبرپختونخواہ مزمل اسلم نے انکشاف کیا ہے کہ کیسے ملک کی معیشت اچھی ہو رہی ہے جبکہ صرف ایک ماہ میں شہباز شریف حکومت نے 1830 ارب روپے کا قرض اٹھا لیا؟ مجموعی طور پر پاکستان کا قرض78٫000 ارب کے قریب آچکا ہے۔
ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: ارب روپے سے زائد کا وفاقی حکومت ارب روپے کا ریکارڈ توڑ شہباز شریف کے مطابق کا اضافہ حکومت نے ماہ میں
پڑھیں:
پاکستان کا ہر شہری 3 لاکھ 18 ہزار 252 روپے کا مقروض ہے، معاشی تھنک ٹینک کی رپورٹ
معاشی تھنک ٹینک اکنامک پالیسی اینڈ بزنس ڈیولپمنٹ نے بڑھتے ہوئے قرضوں پر رپورٹ جاری کردی، جس کے مطابق پاکستان کا ہر شہری 3 لاکھ 18 ہزار 252 روپے کا مقروض ہے، 10 سال قبل پاکستان کا ہر شہری 90 ہزار 47 روپے کا مقروض تھا، اس عرصے میں ہر شہری پر قرضہ دو گنا سے زائد بڑھ چکا ہے۔
اکنامک پالیسی اینڈ بزنس ڈیولپمنٹ کی جانب سے جاری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان پر قرضوں بوجھ خطرناک حد تک بڑھ گیا ہے، پاکستان کا ہر شہری 3 لاکھ 18 ہزار 252 روپے کا مقروض ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ 10 سال قبل پاکستان کا ہر شہری 90 ہزار 47 روپے کا مقروض تھا، پاکستان پر قرضوں کے بوجھ میں سالانہ اوسطاً 13 فیصد اضافہ ہو رہا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان کا قرضہ معیشت کے 70.2 فیصد کے برابر ہوچکا ہے، پاکستان کا قرضہ خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں زیادہ ہے جوبھارت پر 57.1 فیصد اور بنگلہ دیش پر 36.4 فیصد ہے۔
تھنک ٹینک کے مطابق پاکستان ایک خطرناک قرض کے جال میں پھنس چکا ہے، بلند شرح سود کے باعث قرضوں پر سود کی ادائیگی معیشت کے7.7 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق 2020 سے روپے کی قدر میں 71 فیصد کمی کے باعث بیرونی قرضے مقامی کرنسی میں 88 فیصد بڑھ گئے ہیں، پاکستان کا قرضہ اپنے ہی فِسکل ریسپانسبلٹی ایکٹ کی مقررہ حد سے 10 فیصد زیادہ ہو چکا ہے،قرضوں کی ادائیگی تقریباً معیشت کے آٹھ فیصد تک پہنچ چکی ہے۔
تھنک ٹینک نے رپورٹ میں مزید کہا کہ پہلے سے بوجھ تلے دبےعوام پر مزید ٹیکس لگانا کوئی حل نہیں ہے، ٹیکس نیٹ کووسیع کرنے اورشرح سود کو کم کرنےکی ضرورت ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پالیسی ریٹ کو 11 فیصد سے گھٹا کر 9 فیصدکیا جائے، حکومت کے قرضوں پر سودکی لاگت میں 12 کھرب روپے کی کمی آسکتی ہے، اس سے مالی گنجائش بڑھے گی اور کاروبار بھی زیادہ مسابقتی ہوں گے۔
تھنک ٹینک کے مطابق پاکستان کو فوری طور پر مالی نظم و ضبط اپنانا ہوگا، حکومت کو قرض لینے کی لاگت کم کرنی ہوگی، بصورت دیگر ملک کو مزید سنگین بحران کا سامنا کرنا پڑے گا۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ حکومت کے پاس ترقیاتی اخراجات کے لیے مالی گنجائش نہیں ہے،بنیادی ڈھانچے کی سرمایہ کاری یا بحالی منصوبوں کے لیے مالی گنجائش نہ ہونےکے برابر رہ گئی ہے۔