12 کروڑ پاکستانی خطِ غربت سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور
اشاعت کی تاریخ: 25th, September 2025 GMT
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 25 ستمبر2025ء) 12 کروڑ پاکستانی خطِ غربت سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور، مزید 4 کروڑ متوسط پاکستانی بھی غربت کا شکار ہو گئے، پاکستان میں غربت سے متعلق تشویش ناک اعداد و شمار سامنے آ گئے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان خطے میں غربت کے حوالے سے سب سے زیادہ متاثرہ ملک بن گیا جہاں 45 فیصد آبادی خطِ غربت سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔
عالمی بینک کی رپورٹ کے مطابق جنوبی ایشیا میں غربت کی اوسط شرح 27.7 فیصد ہے جبکہ بھارت میں یہ شرح 23.9 فیصد اور بنگلا دیش میں 24.4 فیصد ریکارڈ کی گئی ہے۔ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ پاکستان میں غربت کی بلند سطح کے ساتھ ساتھ 16.5 فیصد آبادی یعنی تقریباً 4 کروڑ 12 لاکھ افراد روزانہ کی بنیاد پر 900 روپے سے بھی کم کماتے ہیں۔
(جاری ہے)
عالمی بینک نے خبردار کیا ہے کہ آبادی کو کنٹرول کیے بغیر غربت پر قابو پانا مشکل ہو گا، پاکستان میں آبادی کی سالانہ شرحِ نمو 2.6 فیصد تک پہنچ چکی ہے جبکہ ایک عورت اوسطاً 4 بچے پیدا کر رہی ہے جو خطے میں سب سے زیادہ ہے۔
رپورٹ کے مطابق صوبہ بلوچستان میں غربت کی شرح سب سے زیادہ ریکارڈ کی گئی جو مالی سال 2019 تک 42 فیصد تک پہنچ گئی تھی، خیبرپختونخوا میں یہ شرح 30 فیصد، سندھ میں 25 فیصد سے کم اور پنجاب میں 15 فیصد تک ریکارڈ کی گئی ہے۔ عالمی بینک نے موسمیاتی تبدیلیوں کو بھی تشویشناک قرار دیتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ 2050 تک پاکستان کی جی ڈی پی کا 8 فیصد حصہ متاثر ہو سکتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال 2024 کے دوران 7 لاکھ 27 ہزار سے زائد پاکستانی روزگار کے حصول کے لیے ملک چھوڑ گئے جبکہ تعلیم کی کمی کے باعث پاکستان کے بچے خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں بنیادی مہارتوں میں بھی پیچھے ہیں اور سادہ ٹیکسٹ پیغامات تک پڑھنے سے قاصر ہیں۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ غربت، بے روزگاری اور تعلیم کی کمی جیسے مسائل اگر فوری طور پر حل نہ کیے گئے تو پاکستان کو مستقبل میں مزید معاشی اور سماجی مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے۔ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے مطابق
پڑھیں:
پاکستانی پیشکش کا افغانستان نے عملی جواب نہیں دیا، ترجمان خارجہ
اسلام آباد(نیوزڈیسک) پاکستانی ترجمان دفتر خارجہ نے واضح کیا ہے کہ افغانستان نے پاکستان کی تجارتی اور انسانیت دوست پیشکش کا عملی جواب نہیں دیا۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان اور افغانستان کے مذاکرات کا تیسرا دور استنبول میں7 نومبر کو ختم ہوا، طالبان نے اس دوران اکثر غلط بیانی یا لاتعلقی کا حوالہ دیا۔
دفتر خارجہ کے ترجمان طاہر اندرابی کے مطابق مذاکراتی عمل کے دوران پاکستان نے ترکیہ اور قطر کے مخلصانہ ثالثی کے مثبت اقدامات کو سراہا۔
ترجمان کے مطابق پاکستان نے بار بار دہشت گردوں کی حوالگی کا مطالبہ کیا، طے شدہ دورانیے کے باوجود افغان حکومت نے دہشت گرد عناصرکے خلاف ٹھوس کارروائی نہیں کی۔
دفتر خارجہ کے ترجمان کے مطابق گزشتہ 4 سال میں افغان سر زمین سے پاکستان پر حملوں میں نمایاں اضافہ ہوا، پاکستان نے ہر بار تحمل کا مظاہرہ کیا۔
ترجمان کے مطابق پاکستان نے تجارتی اور انسانیت دوست پیشکش کی مگر عملی جواب نہیں ملا، طالبان حکومت نے دہشت گرد عناصر کو پناہ دے کر ان کی سرگرمیوں کو فروغ دیا۔
طاہر اندرابی کے مطابق یہ مسئلہ انسانی ہمدردی کا معاملہ نہیں، طالبان نے اکثر غلط بیانی یا لاتعلقی کا حوالہ دیا، مذاکرات میں افغان فریق نے بحث کو خلل انداز موضوعات کی طرف موڑ کر اصل مسئلے کو دھندلا کیا۔
دفتر خارجہ کے ترجمان کے مطابق مؤدبانہ مذاکرات کےحامی ہیں مگر دہشت گردانہ سرگرمیوں کے خلاف قابلِ عمل اور قابلِ تصدیق اقدامات ضروری ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان اپنی سرحدوں اور عوام کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدام کرے گا، دہشت گرد عناصر اور ان کے مددگار دوست شمار نہیں کیےجائیں گے۔