مسافر ٹرینوں کی بروقت آمدورفت کی شرح میں کمی، پنکچویلٹی صرف 35 فیصد
اشاعت کی تاریخ: 25th, September 2025 GMT
سعید احمد:پاکستان ریلوے میں مسافر ٹرینوں کی بروقت آمدورفت کی شرح میں شدید کمی ہوگئی، گزشتہ ماہ ٹرینوں کی پنکچویلٹی کی شرح صرف 35 فیصد ریکارڈ کی گئی۔
اعداد و شمار کے مطابق ریلوے سسٹم میں چلنے والی 923 ٹرینوں میں سے 601 ٹرینیں تاخیر کا شکار رہیں۔ ریلوے انفراسٹرکچر اور رولنگ اسٹاک کی خرابی کے باعث آپریشن شدید متاثر ہوا، جبکہ ٹریک پر فنی رکاوٹیں، حادثات اور سیلابی صورتحال نے بھی ٹرینوں کی آمدورفت میں مشکلات پیدا کیں۔
اوورسیز پاکستانیوں کی جائیداد کے تنازعات کیلئے خصوصی عدالتیں قائم کی جارہی ہیں: اسحاق ڈار
رپورٹ کے مطابق گزشتہ ماہ ریلوے ٹرین آپریشن کے مجموعی طور پر 2 ہزار 265 گھنٹے ضائع ہوئے۔ ان میں ٹریک پر فنی رکاوٹوں کے باعث 482 گھنٹے، کنیکٹنگ ریل لنکس سے 374 گھنٹے، موسم کی خرابی سے 320 گھنٹے، حادثات سے 229 گھنٹے، سگنل خرابی سے 203 گھنٹے، لوکوموٹو خرابی سے 110 گھنٹے اور کیری خرابی سے 91 گھنٹے شامل ہیں۔
ذرائع کے مطابق سیلابی صورتحال کے باعث آئندہ دنوں میں ٹرین آپریشن میں مزید تعطل کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
ٹک ٹاکر اقرا کنول، حسنین شاہ، ندیم مبارک عرف نانی والا کیخلاف 3 مقدمات درج
ذریعہ: City 42
پڑھیں:
امریکا کی نئی ویزا پالیسی بھارت کی آئی ٹی انڈسٹری کے لیے بڑا دھچکا
واشنگٹن/نئی دہلی: امریکا کی ایچ ون بی ویزا پالیسی میں بڑی تبدیلی کے بعد بھارت کی آئی ٹی انڈسٹری کو شدید نقصان کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
رپورٹس کے مطابق امریکی صدر نے حال ہی میں امیگریشن محدود کرنے کے لیے ایچ ون بی ورکر ویزا کی سالانہ فیس ایک لاکھ ڈالر مقرر کی تھی، اور اب اس سے متعلق نیا ایگزیکٹو آرڈر نافذ ہو گیا ہے۔
امریکی حکام کے مطابق نئی پالیسی ان افراد پر لاگو نہیں ہوگی جو پہلے سے ایچ ون بی ویزا رکھتے ہیں یا ری نیو کروا رہے ہیں، تاہم نئی درخواستیں دینے والوں پر بھاری فیس کا اطلاق ہوگا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس فیصلے سے بھارت کی آئی ٹی انڈسٹری سب سے زیادہ متاثر ہوگی جبکہ چین اور پاکستان کے ٹیک پروفیشنلز بھی اس کی زد میں آئیں گے۔
امریکی سرکاری اعداد و شمار کے مطابق مالی سال 2024 میں جاری ایچ ون بی ویزوں میں بھارت کا حصہ 71 فیصد رہا، چین 11.7 فیصد کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے، جبکہ پاکستان کا حصہ ایک فیصد سے بھی کم ہے اور وہ آٹھویں نمبر پر ہے۔
ڈیلس میں مقیم امیگریشن اٹارنی نعیم سکھیا نے کہا کہ نئی پالیسی کے بعد پاکستان کے آئی ٹی، انجینئرنگ اور تعلیم کے شعبوں میں اسپانسرشپ مزید مہنگی ہو جائے گی۔ البتہ نرسنگ اور ہیلتھ کیئر کے شعبے کو نیشنل انٹرسٹ کے تحت استثنیٰ دیے جانے کا امکان ہے۔