پشاور اور کوئٹہ کا ریلوے رابطہ منقطع، جعفر ایکسپریس 3 روز کے لیے معطل
اشاعت کی تاریخ: 25th, September 2025 GMT
کوئٹہ سے پشاور کے لیے جعفر ایکسپریس کی سروس 3 روز کے لیے معطل کردی گئی ہے۔
ریلوے حکام کے مطابق جعفر ایکسپریس کے مسافروں کو مکمل ری فنڈ فراہم کر دیا گیا ہے اور یہ ٹرین سروس آئندہ 3 روز تک معطل رہے گی۔
یہ بھی پڑھیں: مستونگ: ریلوے ٹریک پر دھماکہ، جعفر ایکسپریس کی 6 بوگیاں پٹڑی سے اتر گئیں
واضح رہے کہ منگل کے روز مستونگ کے علاقے اسپن زنڈ دشت کے قریب ریلوے ٹریک پر دھماکے کے نتیجے میں جعفر ایکسپریس کی 6 بوگیاں پٹڑی سے اتر گئی تھیں جبکہ ایک بوگی الٹ گئی تھی۔
اس دہشت گردانہ کارروائی میں 5 مسافر زخمی ہوئے ہیں۔
مزید پڑھیں: جعفر ایکسپریس سمیت کئی واقعات میں بیرونی ہاتھ ہونے کے شواہد ہیں، شہباز شریف کا ایس سی او اجلاس سے خطاب
ریلوے حکام کے مطابق دھماکے کے بعد زیادہ تر مسافر اپنی مدد آپ کے تحت گھروں کو روانہ ہوگئے جبکہ کوئٹہ سے ریلیف ٹرین بھی روانہ کی گئی۔
جعفر ایکسپریس پشاور سے کوئٹہ جا رہی تھی کہ مستونگ کے علاقے میں دھماکے کا شکار ہوگئی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پٹڑی پشاور ٹرین سروس جعفر ایکسپریس دھماکا ریلوے ریلوے ٹریک کوئٹہ مستونگ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پٹڑی پشاور جعفر ایکسپریس دھماکا ریلوے ریلوے ٹریک کوئٹہ مستونگ جعفر ایکسپریس کے لیے
پڑھیں:
کوئٹہ میں پی ٹی آئی جلسے کے پیش نظر شہر بھر کے راستے بند، موبائل انٹرنیٹ معطل
کوئٹہ:پی ٹی آئی اور تحریک تحفظ آئین پاکستان کی جانب سے آج ہاکی گراؤنڈ میں منعقد ہونے والے جلسے کے پیش نظر ضلعی انتظامیہ نے شہر بھر کے تمام راستوں کو ٹرکوں اور کنٹینرز لگا کر بند کر دیا جبکہ موبائل انٹرنیٹ سروس بھی معطل کر دی گئی ہے۔
ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی خدشات کے باعث جلسے کی اجازت مسترد کر دی گئی ہے، تاہم پی ٹی آئی نے ہر صورت جلسہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔
ضلعی انتظامیہ کے مطابق، پی ٹی آئی اور تحریک تحفظ آئین پاکستان نے آج ہاکی گراؤنڈ میں جلسے کا اعلان کیا تھا مگر سیکیورٹی خدشات کی وجہ سے اجازت نامہ مسترد کر دیا گیا۔ انتظامیہ کا مؤقف ہے کہ وہ کسی صورت بھی جلسہ ہونے نہیں دیں گے۔
اس سلسلے میں صوبے بھر میں ایک مہینے کے لیے دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے، جس کے تحت عوامی اجتماعات پر پابندی عائد ہے۔ شہر میں جگہ جگہ پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی ہے تاکہ کسی بھی ناخوش گوار واقعے سے بچا جا سکے۔ راستوں کی بندش سے شہریوں، خاص طور پر اسکول اور کالج جانے والے طلبہ کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
متعدد طلبہ نے بتایا کہ وہ اپنے تعلیمی اداروں تک نہیں پہنچ سکے، جس سے ان کی کلاسز متاثر ہوئی ہیں۔ شہر کی اہم شاہراہیں اور چوراہے مکمل طور پر بند ہونے سے ٹریفک جام کی صورتحال پیدا ہوگئی ہے اور لوگ گھنٹوں انتظار میں پھنسے رہے۔
دوسری جانب، پی ٹی آئی قیادت نے واضح کر دیا ہے کہ وہ آج ہر صورت ہاکی گراؤنڈ میں جلسہ کریں گے۔ پارٹی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ یہ جلسہ آئین کی بالادستی اور جمہوری حقوق کی بحالی کے لیے ہے، اور انتظامیہ کی پابندیوں کے باوجود وہ اپنے منصوبے پر عمل درآمد کریں گے۔
انتظامیہ نے شہر میں موبائل انٹرنیٹ سروس بھی معطل کر دی ہے جس سے مواصلات اور روزمرہ امور مزید متاثر ہو رہے ہیں۔ صورتحال پر نظر رکھنے کے لیے سیکیورٹی فورسز کو الرٹ کر دیا گیا ہے اور شہریوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ غیر ضروری طور پر گھروں سے نہ نکلیں۔
یہ صورتحال بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں سیاسی کشیدگی کو مزید بڑھا رہی ہے جہاں پی ٹی آئی کی جانب سے ملک بھر میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔