پی ٹی آئی سینیٹرز کے قائمہ کمیٹیوں سے استعفے منظور نہ کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 25th, September 2025 GMT
تحریک انصاف ارکان کی جانب سے قائمہ کمیٹیوں سے استعفوں کے بعد حکومتی حکمت عملی طے
پی ٹی آئی ارکان کی غیر موجودگی کے باوجود کمیٹیوں کے اجلاس معمول کے مطابق جاری رہیں گے
پی ٹی آئی ارکان کی جانب سے قائمہ کمیٹیوں سے استعفوں کے بعد حکومتی حکمت عملی طے کر لی گئی۔چیٔرمین سینیٹ نے فی الحال پی ٹی آئی سینیٹرز کے استعفے منظور نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔حکومتی ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی ارکان کی غیر موجودگی کے باوجود کمیٹیوں کے اجلاس معمول کے مطابق جاری رہیں گے، پی ٹی آئی سینیٹرز کو بطور چیٔرمین کمیٹی مراعات بھی جاری رہیں گی، چیٔرمین سینیٹ نے سینیٹ سیکرٹریٹ کو اس حوالے سے ضروری احکامات جاری کر دیٔے ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ چیٔرمین سینیٹ پی ٹی آئی کے استعفوں پر پارٹی قیادت سے مزید گائیڈ لائنز حاصل کریں گے، اپوزیشن ارکان کے عدم موجودگی میں قائمہ کمیٹیوں کے اجلاس کی صدارت اپوزیشن کے کنونیٔر کریں گے۔ذرائع کے مطابق حکومتی ارکان کو قائمہ کمیٹیوں کے اجلاسوں میں کورم پورا کرنے کی ہدایت بھی جاری کی گئی ہے۔
ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: قائمہ کمیٹیوں کمیٹیوں کے پی ٹی ا ئی کے مطابق ارکان کی چی رمین
پڑھیں:
’ ڈیموکریٹس صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر بھروسہ نہیں کرتے‘، امریکا میں 38 روزہ حکومتی شٹ ڈاؤن برقرار
امریکا میں وفاقی حکومت کے 38 روز سے جاری شٹ ڈاؤن کے خاتمے کے لیے سینیٹ میں ریپبلکن اور ڈیموکریٹس ایک دوسرے کی تجاویز پر متفق نہ ہو سکے۔ دونوں جماعتوں نے ایک دوسرے کے پیش کردہ منصوبے مسترد کر دیے۔
یہ بھی پڑھیں:امریکا میں حکومتی شٹ ڈاؤن کے باعث ایک ہزار سے زائد پروازیں منسوخ، سیاسی کشمکش جاری
جمعے کے روز سینیٹ میں ڈیموکریٹک رہنما چک شومر نے اعلان کیا کہ ان کی جماعت حکومت کو دوبارہ کھولنے کی حمایت اس صورت میں کرے گی اگر ریپبلکنز ’افورڈایبل کیئر ایکٹ‘ (اوباماکیئر) کے ٹیکس کریڈٹس میں ایک سال کی توسیع اور 3 سالہ فنڈنگ بلز منظور کرنے پر رضامند ہوں۔
چک شومر نے کہا کہ ڈیموکریٹس ایک سادہ سمجھوتا پیش کر رہے ہیں، اب فیصلہ ریپبلکنز کے ہاتھ میں ہے۔ تاہم ریپبلکن رہنما جان تھون نے اس پیشکش کو غیر حقیقت پسندانہ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔
ریپبلکن سینیٹر لنڈسی گراہم نے شومر کے بیان کو ’سیاسی دہشتگردی‘ سے تعبیر کیا اور کہا کہ یہ تجویز بحران حل کرنے کے بجائے سیاست چمکانے کے لیے ہے۔
امریکی میڈیا کے مطابق دونوں جماعتوں کے درمیان اختلاف کی بڑی وجہ یہ ہے کہ ڈیموکریٹس صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر بھروسہ نہیں کرتے کہ وہ افورڈایبل کیئر ایکٹ کے ٹیکس کریڈٹس میں توسیع یا وفاقی ملازمین کی برطرفی روکنے سے متعلق وعدوں پر قائم رہیں گے۔
جمعرات کے روز سینیٹ میں ایک 2 جماعتی (بائی پارٹیزن) مسودہ پیش کیا گیا تھا جس میں حکومت کو عارضی طور پر دوبارہ کھولنے اور 3 سالہ بجٹ منظور کرنے کی تجویز دی گئی تھی تاہم ڈیموکریٹس نے اس منصوبے کو بھی مسترد کر دیا۔
سینیٹر تھون نے کہا کہ اگرچہ مذاکرات جاری ہیں، لیکن انہیں امید ہے کہ حکومت کا شٹ ڈاؤن رواں ماہ کے اختتام تک ختم ہو جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری کوشش ہے کہ کسی اتفاق رائے تک پہنچا جائے، تاکہ حکومت جلد از جلد اپنے کام پر واپس آئے۔
واضح رہے کہ سینیٹ میں ایوانِ نمائندگان کی جانب سے منظور کردہ فنڈنگ ریزولوشن اکثریتی حمایت حاصل کر چکی ہے، مگر 60 ووٹ درکار ہونے کے باعث فلی بسٹر کے قانون کے تحت تاحال منظور نہیں ہو سکی۔
صدر ٹرمپ نے بھی اپنے بیان میں ریپبلکن سینیٹرز پر زور دیا کہ وہ ’’ڈیموکریٹس کے ساتھ کھیلنے کے بجائے فلی بسٹر ختم کریں اور فوری طور پر حکومت کو کھولنے کے لیے قانون سازی کریں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں