اقوام متحدہ کو مؤثر بنانا ہوگا، غزہ میں انسانی المیہ ناقابلِ قبول ہے، جاپان
اشاعت کی تاریخ: 25th, September 2025 GMT
نیویارک: سبکدوش ہونے والے جاپانی وزیراعظم شیگیرو ایشیبا نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں زور دیا ہے کہ امن و سلامتی خودبخود قائم نہیں رہتی بلکہ انہیں فعال اقدامات کے ذریعے یقینی بنایا جاتا ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق سبکدوش ہونے والے جاپانی وزیراعظم نے عالمی سلامتی کو درپیش نئے چیلنجز کے تناظر میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں بڑی اصلاحات کی ضرورت پر زور دیا۔
شیگیرایشیبا نے کہا کہ سلامتی کونسل کے موجودہ ڈھانچے کی بنیاد دوسری جنگ عظیم کے بعد رکھی گئی تھی لیکن آج یہ ڈھانچہ بدلتی دنیا کی ضروریات کو پورا کرنے میں ناکام ثابت ہو رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ پانچ مستقل ارکان کو حاصل ویٹو پاور بارہا عالمی امن قائم رکھنے میں رکاوٹ بنی ہے، انہوں نے روس کی یوکرین پر جارحیت کو اس کا سب سے بڑا اور واضح ثبوت قرار دیا کہ ایک مستقل رکن جس پر امن قائم رکھنے کی خصوصی ذمہ داری عائد ہوتی ہے خود ہمسایہ ملک پر حملہ آور ہو گیا۔
انہوں نے تجویز دی کہ سلامتی کونسل کے مستقل اور غیر مستقل ارکان کی تعداد میں اضافہ کیا جائے اور نئے مستقل ارکان کو 15 سالہ عبوری مدت کے لیے ویٹو اختیار سے محروم رکھا جائے تاکہ ادارہ زیادہ مؤثر اور منصفانہ انداز میں کام کرسکے۔
غزہ کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے جاپانی وزیراعظم نے اسرائیلی فوجی کارروائیوں اور ان سے پیدا ہونے والے انسانی المیے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں خوراک کی قلت اور قحط جیسے حالات دو ریاستی حل کی بنیادوں کو کمزور کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہاکہ اسرائیلی حکومت کے بعض اعلیٰ حکام کے بیانات جن میں فلسطینی ریاست کے قیام کی مخالفت ظاہر کی گئی ہے، قابلِ مذمت اور ناقابلِ قبول ہیں۔
ایشیبا نے اسرائیل سے فوری طور پر کارروائیاں روکنے کا مطالبہ کیا اور زور دیا کہ حماس تمام یرغمالیوں کو رہا کرے اور اختیارات فلسطینی اتھارٹی کے سپرد کرے۔ انہوں نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ جاپان فلسطین میں ہزاروں سرکاری ملازمین کو تربیت دے چکا ہے اور زرعی و صنعتی ڈھانچے کے ساتھ ساتھ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر بھی مدد فراہم کر رہا ہے۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
خلیج تعاون کونسل کا اہم اقدام؛ اب ایک ویزے پر 6 خلیجی ممالک کا سفر ممکن ہوگا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) نے اعلان کیا ہے کہ وہ شینجن ماڈل کی طرز پر ایک مشترکہ سیاحتی ویزا متعارف کرائے گی، جسے ’’جی سی سی گرینڈ ٹورز‘‘ کہا جا رہا ہے۔ یہ ویزا 2025 کے آخر میں آزمائشی بنیادوں پر شروع ہوگا اور بعد میں مکمل طور پر نافذ کر دیا جائے گا۔
عالمی میڈیا رپورٹ کے مطابق اس ویزا کے ذریعے سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر، بحرین، کویت اور عمان کے درمیان باآسانی سفر ممکن ہوگا۔ جی سی سی سیکریٹری جنرل جاسم البدوائی کے مطابق یہ منصوبہ آخری مراحل میں ہے اور جلد ہی ایک ڈیجیٹل پلیٹ فارم کے ذریعے درخواستیں دی جا سکیں گی۔
یہ ویزا خاص طور پر خطے میں مقیم لاکھوں غیر ملکی رہائشیوں کے لیے سہولت فراہم کرے گا۔ اب انہیں ہر ملک کے لیے الگ الگ ویزا لینے کے بجائے ایک ہی ویزا پر 6 ممالک کا سفر کرنے کی اجازت ہوگی، جس سے وقت اور اخراجات دونوں بچیں گے۔
توقع ہے کہ اس ویزا کی مدت 30 سے 90 دن تک ہوگی اور سیاحت، کاروبار، ثقافت و تحقیق سمیت مختلف شعبوں میں آسانی پیدا کرے گی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اقدام جی سی سی کو ایک متحدہ سیاحتی مرکز کے طور پر اجاگر کرے گا اور خطے کی معیشت کو مزید فروغ دے گا۔