نئی سرکلر ڈیٹ فنانسنگ اسکیم گردشی قرضے کے دیرینہ مسئلے حل کی جانب تاریخی قدم ہے، وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 25th, September 2025 GMT
اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف نے توانائی کے شعبے میں گردشی قرضے سے نمٹنے کے لیے حکومت کی جانب سے متعارف کرائی گئی نئی سرکلر ڈیٹ فنانسنگ اسکیم کو پاکستان کے معاشی استحکام کی جانب بہت بڑی کامیابی قرار دیا ہے۔
وزیراعظم نے نیویارک سے ویڈیو لنک کے ذریعے اسکیم کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گردشی قرضہ ہمارے وسائل کو نگل رہا تھا۔ اسے قابو میں لانا ایک بڑی کامیابی ہے اور یہ سب اجتماعی کوششوں کا نتیجہ ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس منصوبے کے تحت اب قرضوں کی ادائیگی صرف سود تک محدود نہیں رہے گی، بلکہ اصل رقم کی ادائیگی بھی ممکن ہو سکے گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ اگر اسی خلوص اور جذبے کے ساتھ کام جاری رکھا گیا، تو پاکستان معاشی مشکلات سے ضرور نکلے گا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے واضح کیا کہ اب حکومت کی توجہ ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کی نجکاری اور لائن لاسز پر قابو پانے پر مرکوز ہے۔ ان کے مطابق یہ وہ چیلنجز ہیں جو توانائی کے شعبے میں اصلاحات کی کامیابی کے لیے ناگزیر ہیں۔ جب تک ہم بجلی کی تقسیم کا نظام بہتر نہیں بناتے اور چوری و نقصانات پر قابو نہیں پاتے، مسئلہ جڑ سے حل نہیں ہوگا۔”
وزارت خزانہ نے اس کامیابی کو وزیراعظم کی ٹاسک فورس برائے توانائی، وزارت توانائی، اسٹیٹ بینک، پاکستان بینکس ایسوسی ایشن اور 18 بینکوں کے مربوط تعاون کا نتیجہ قرار دیا۔
اس اسکیم کے تحت 659 ارب روپے پاور ہولڈنگ لمیٹڈ کے قرضوں کی ادائیگی میں استعمال ہوں گے۔ باقی رقم آئی پی پیز اور جی پی پیز کو ادا کی جائے گی تاکہ بجلی کی فراہمی متاثر نہ ہو۔
وزیراعظم نے آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر سے ہونے والی حالیہ ملاقات کا بھی ذکر کیا، جس میں پاکستان کی معاشی اصلاحات کو مثالی قرار دیا گیا۔ انہوں نے سیلاب سے ہونے والے نقصانات پر بھی افسوس کا اظہار کیا اور بتایا کہ آئی ایم ایف نے اس حوالے سے تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔
گردشی قرضے میں 1225 ارب روپے کی کمی لانے کی اسکیم پر دستخط ہو چکے ہیں۔
چھ سال میں گردشی قرضے کو صفر تک لانے کا ہدف۔
صارفین کے لیے 350 ارب روپے کی بچت متوقع۔
قرضوں کی ادائیگی کے لیے ڈیٹ سروس سرچارج کو اب اصل قرض کی ادائیگی میں استعمال کیا جائے گا۔
18 بینکوں کے کنسورشیم کے ساتھ معاہدہ، جس میں KIBOR مائنس 0.
وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے بتایا کہ جب موجودہ حکومت نے اقتدار سنبھالا تو گردشی قرضہ 22.4 کھرب روپے تک پہنچ چکا تھا، جسے اب تک 800 ارب روپے کم کیا جا چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ صرف ایک مالیاتی منصوبہ نہیں، بلکہ اصلاحات کا مکمل پیکیج ہے۔ ہم صارفین کو نئے ٹیکسوں کا بوجھ نہیں ڈال رہے بلکہ مالی نظم و ضبط کے تحت کام کر رہے ہیں۔”
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ 1225 ارب روپے کی سرکلر ڈیٹ اسکیم پاکستان کے توانائی شعبے کے دیرینہ مسائل کے حل کی جانب ایک بڑی پیش رفت ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس اسکیم سے نہ صرف مالی شفافیت بڑھے گی بلکہ سرمایہ کاروں کا اعتماد بھی بحال ہوگا۔
ظفر مسعود نے اسے پاکستان کی بینکنگ تاریخ کی ایک “تاریخی ٹرانزیکشن” قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ محض قرض کی ادائیگی کا منصوبہ نہیں، بلکہ ملک کے توانائی کے شعبے کی بحالی کا روڈ میپ ہے۔ پالیسی ریٹ میں کمی سے قرض کی ادائیگی مزید آسان ہوگی۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کی ادائیگی نے کہا کہ انہوں نے ارب روپے کی جانب کے لیے
پڑھیں:
بجلی کے شعبہ کے 1225 ارب روپے گردشی قرضہ کاحل بڑی پیش رفت ہے، حکومت مالی استحکام اور توانائی کے شعبے کی اصلاحات کے درمیان توازن قائم کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے، وفاقی وزیرخزانہ محمداورنگزیب
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 25 ستمبر2025ء) وفاقی وزیرخزانہ ومحصولات سینیٹرمحمداورنگزیب نے کہاہے کہ بجلی کے شعبہ کے 1225 ارب روپے گردشی قرضہ کاحل مالی نظم و ضبط کو یقینی بنانے اور سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ کے ساتھ ساتھ پاکستان کے توانائی شعبے کے دیرینہ ترین مسائل میں سے ایک کے حل میں ایک بڑی پیش رفت ہے۔ جمعرات کویہاں جاری بیان میں وزارتِ خزانہ نے 1225 ارب روپے کے گردشی قرضہ کے کامیاب حل کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیرِ اعظم کی ٹاسک فورس برائے پاور کی تاریخی مشترکہ کاوش کے ذریعے اور وزارتِ توانائی، سٹیٹ بینک آف پاکستان، پاکستان بینکس ایسوسی ایشن اور 18 شراکتی بینکوں کے تعاون سے اسے ممکن بنایا گیا۔ اس تاریخی ری سٹرکچرنگ سے پاکستان میں توانائی کے شعبے کے دیرینہ ترین مسائل میں سے ایک کے حل میں ایک بڑی پیش رفت کی نمائندگی وعکاسی ہورہی ہے۔(جاری ہے)
بیان میں کہاگیاہے کہ اس کامیابی سے توانائی کے شعبے کے دیرینہ مسائل کے حل کے لیے یکجا ہونے والے اداروں کے باہمی مربوط اندازمیں کام کرنے اور ٹیم ورک کی طاقت کی عکاسی بھی ہورہی ہے ۔ اس کوشش کی قیادت وفاقی وزیر توانائی سردار اویس احمد خان لغاری کی سربراہی میں وزیرِ اعظم کی ٹاسک فورس نے کی جسے وزیرِ خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب، وزیرِ اعظم کے مشیر برائے نجکاری محمد علی ، نیشنل کوآرڈینیٹر لیفٹیننٹ جنرل محمد ظفر اقبال، گورنر سٹیٹ بینک جمیل احمد، سیکرٹری خزانہ امداداللہ بوسال اور ٹاسک فورس کے تمام مخلص اراکین کی بھرپور حمایت حاصل رہی جبکہ پی بی اے اور 18 بینکوں نے مضبوط ومربوط تعاون فراہم کیا۔
بیان میں کہاگیاہے کہ یہ تاریخی ری سٹرکچرنگ موثر اشتراکِ عمل کے ذریعے ممکن ہوئی جہاں ٹاسک فورس اور سرکاری اداروں نے پالیسی قیادت ورہنمائی اور عملدرآمد فراہم کیا جبکہ بینکاری کے شعبے نے پی بی اے کے ذریعے اور سٹیٹ بینک کی فعال معاونت کے ساتھ، توانائی کے شعبے کے مستقبل پر اعتماد کے تحت مالی تعاون کو منظم اور متحرک کیا۔ بیان کے مطابق بجلی پیدا کرنے والے اداروں کو واجب الادا ادائیگیاں کرنے کیلئے معاہدے میں 660 ارب روپے کے موجودہ قرضوں کی ری سٹرکچرنگ اور 565 ارب روپے کی نئی فنانسنگ شامل ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ اس قرض کے حل سے صارفین پر کوئی نیا بوجھ نہیں ڈالا گیاکیونکہ ادائیگی پہلے سے عائد کردہ فی یونٹ 3.23 روپے سرچارج کے ذریعے کی جائے گی۔ اس ڈھانچے کے تحت 660 ارب روپے کی ساورن گارنٹی دی جائے گی جس سے زرعی شعبے، چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار، رہائش، تعلیم اور صحت کے شعبوں کی جانب کیش کو منتقل کیا جائے گا۔ وفاقی وزیر خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب نے تاریخی پیش رفت پراپنے تبصرے میں کہاہے کہ یہ تاریخی حل مالی نظم و ضبط کی بحالی، سرمایہ کاروں کے اعتماد اور توانائی کے شعبے کی پائیداری کی جانب ایک فیصلہ کن قدم ہے۔ وزیرِ خزانہ نے کہا کہ یہ سنگِ میل اجتماعی قیادت اور موثر ٹیم ورک کی ایک مثال ہےجس کی بنیاد تکنیکی مہارت، ادارہ جاتی ہم آہنگی اور عوامی و نجی تعاون پر رکھی گئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ کامیابی اس بات کی نظیر قائم کرتی ہے کہ پاکستان کے ڈھانچہ جاتی مسائل کو جدت، اتحاد اور عزم کے ساتھ حل کیا جا سکتا ہے۔ یہ کامیابی توانائی شعبہ کے دیرینہ رکاوٹوں کو حل کرنے کے حکومت کے غیر متزلزل عزم کی عکاسی کرتی ہے حکومت مالی استحکام اور توانائی کے شعبے کی اصلاحات کے درمیان توازن قائم کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ اس انتظام کے ذریعے 660 ارب روپے کے ساورن گارنٹی ترجیحی شعبوں زراعت ، رہائش، تعلیم اور صحت جیسے ترجیحی شعبوں میں انتہائی مطلوبہ لیکویڈٹی کے بہاؤ کو یقینی بنائے گی۔\932