سیلاب متاثرین کی مالی مدد کے نظام کا فیصلہ وفاق کرے گا، صوبے نہ کودیں، بی آئی ایس پی چیئرپرسن روبینہ خالد
اشاعت کی تاریخ: 25th, September 2025 GMT
بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) کی چیئرپرسن سینیٹر روبینہ خالد نے کہا ہے کہ سیلاب متاثرین کی مالی مدد کس نظام کے ذریعے کرنی ہے یہ وفاق کا معاملہ ہے اور صوبوں کو اس میں کودنے کی ضرورت نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بی آئی ایس پی یا وزیراعلیٰ کارڈ: پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نون سیلاب زدگان کی امداد کے طریقے پر کیوں لڑ رہی ہیں؟
وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی یہ خواہش ہے کہ مستحق افراد تک رقوم بروقت پہنچنی چاہییں اور اس مقصد کے لیے انہوں نے ایک خصوصی اجلاس بھی منعقد کیا ہے کیونکہ یہ وفاق کا معاملہ ہے۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ جب یہ صوبوں کا مسئلہ ہی نہیں ہے اور وفاق جس کے سربراہ وزیراعظم ہیں کو اس معاملے کا فیصلہ کرنا ہے تو صوبے اس میں کیوں کود رہے ہیں؟
انہوں نے مسلم لیگ کے رہنما رانا ثنا اللہ اور جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم کے اعتراضات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ سب سے گزارش ہے کہ قومی اہمیت کے پروگرام بی آئی ایس پی کو متنازعہ نہ بنایا جائے۔
مزید پڑھیے: بی آئی ایس پی مستحقین کیلئے خوشخبری، وزیراعظم نے ایک کروڑ ڈیجیٹل والٹس کا اجرا کردیا
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے سینیٹر روبینہ خالد نے کہا کہ سیلاب کے نقصانات کا اندازہ لگانے کے لیے تمام صوبوں میں یکساں نظام کی ضرورت ہے اور اس کے لیے بی آئی ایس پی جیسا قومی پروگرام موزوں ہے بالخصوص اس لیے بھی کہ تمام صوبے سماجی مدد کے کاموں کے لیے اسی ادارے کا ڈیٹا استعمال کرتے ہیں۔
ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بی آئی ایس پی کی تمام رقوم کی ادائیگی بائیو میٹرک کے ذریعے ہوتی ہے اس لیے اس کے گھوسٹ مستحقین نہیں ہو سکتے۔
سینیٹر روبینہ خالد نے کہا کہ اس نظام کو بہتر بنانے کے لیے اب رقوم کی فراہمی موبائل بینک اکاؤنٹس کے ذریعے کرنے کے لئے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس پروگرام کے جعلی پیغامات بھیجنے والوں کے خلاف سائبر کرائمز قوانین کے تحت کاروائی کی جا رہی ہے۔
مزید پڑھیں: مستحق خواتین کب رقم وصول کرنے جائیں؟ چیئرپرسن بی آئی ایس پی روبینہ خالد کی اہم ہدایات
انہوں نے رانا ثنااللہ کے اعتراضات کا جواب دیتے ہوئے مزید کہا کہ انہیں علم نہیں ہے کہ جو تجاویز وہ پیش کر رہے تھے ان پر پہلے سے ہی کام ہو رہا ہے اور لوگوں کو ہنرمند بنانے کے علاوہ بی آئی ایس پی کے دیگر کئی پروگرام ملک بھر میں ایک کروڑ لوگوں کو فائدہ پہنچا رہے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بی آئی ایس پی چیئرپرسن بی آئی ایس پی سینیٹر روبینہ خالد سیلاب متاثرین صوبے وفاق.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بی ا ئی ایس پی چیئرپرسن بی آئی ایس پی سینیٹر روبینہ خالد سیلاب متاثرین وفاق سینیٹر روبینہ خالد بی ا ئی ایس پی نے کہا کہ انہوں نے کے لیے ہے اور
پڑھیں:
بلوچستان کا مسئلہ فوجی نہیں سیاسی طریقے سے حل کرنا ہوگا، بلاول بھٹو زرداری
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ وفاق انا کی وجہ سے یا پتہ نہیں کیوں یہ بات نہیں مان رہا، الیکشن میں ن لیگ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی پوری اونرشپ لے رہی تھی، اب یوٹرن لیا ہے تو ان سے پوچھا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین (پی پی پی) بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ بلوچستان کا مسئلہ فوجی نہیں سیاسی طریقے سے حل کرنا ہوگا۔ کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے عوام کی شکایات اپنی جگہ ہیں، دہشت گردی کا مسئلہ سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ بلوچستان کا حل سیاسی ہے، سیاسی اتفاق رائے سے ایسے فیصلے لینے پڑیں گے کہ عوام کا فائدہ ہو، ماضی میں بھی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کامیاب ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب سے پنجاب خصوصاً جنوبی پنجاب میں تاریخی نقصان ہوا ہے۔ گلگت بلتستان اور خیبر پختونخوا میں بھی بہت نقصان ہوا ہے، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے وفاقی حکومت متاثرہ علاقوں میں مدد فراہم کرے۔ ان کا کہنا ہے کہ متاثرہ لوگوں کو فوری ریلیف پہنچانے کے لیے بی آئی ایس پی واحد پروگرام ہے، بروقت عالمی اپیل کرتے تو متاثرین کی زیادہ مدد کر سکتے تھے، ایسا کیوں نہیں ہو رہا یہ ہم سے نہیں وفاق سے پوچھیں۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ وفاق انا کی وجہ سے یا پتہ نہیں کیوں یہ بات نہیں مان رہا، الیکشن میں ن لیگ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی پوری اونرشپ لے رہی تھی، اب یوٹرن لیا ہے تو ان سے پوچھا جائے۔ بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ گندم کی امدادی قیمت کے لیے آئی ایم ایف سے بات کی جائے، سندھ میں گندم کے کاشتکاروں کو ہاری کارڈ کے ذریعے سپورٹ کریں گے، تاکہ گندم درآمد نہ کرنا پڑے۔ انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں زرعی شعبے مشکل میں رہے ہیں، سیلاب کے بعد زرعی شعبہ بہت متاثر ہوا، سیلاب کے بعد فوڈ سیکیورٹی کے مسائل ہو سکتے ہیں، وزیراعظم سے درخواست کی تھی کہ زرعی اور موسمیاتی ایمرجنسی نافذ کی جائے، وزیراعظم کے شکر گزار ہیں کہ انہوں نے زرعی ایمرجنسی نافذ کی اور متاثرین کے بجلی کے بل معاف کیے۔
ان کا کہنا ہے کہ اگر وفاقی حکومت سپورٹ کرتی ہے تو مزید سہولت دے سکیں گے، اگر وفاقی حکومت یہ کرلے تو زرعی شعبے کو مزید فائدہ ہوگا، ٹیکس کی پالیسیوں پر بات چیت کی جائے تاکہ کسانوں کو ٹیکس ریلیف فراہم کیا جاسکے۔ چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ سیلاب کے اثرات اب بھی جاری ہیں، سیلاب سے پنجاب میں تاریخی نقصان ہوا،پنجاب حکومت نے اعلان کیا ہے کہ سیلاب متاثرین کو اکیلا نہیں چھوڑیں گے، ملتان، لودھراں، بہاولپور میں آج بھی پانی ہے، قدرتی آفت میں معاونت کی ذمے داری ایک حکومت کی ذمے داری نہیں، قدرتی آفت کی صورت وفاق صف اول کا کردار ادا کرتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں وفاق پر تنقید نہیں کر رہا، وفاق سے درخواست کر رہے ہیں کہ عالمی سطح پر بات کی جائے، مطالبات وفاقی حکومت سے ہی ہیں، وفاق کی ذمے داری ہے وہ بینظیر انکم سپورٹ کے ذریعے لوگوں کی مدد کرے۔ بے نظیرانکم سپورٹ پروگرام کے خلاف بیانات دینے والوں کو اس پروگرام کے بارے میں معلوم بھی نہیں ہو گا، مسلم لیگ نے پروگرام سے متعلق کوئی ترمیم یا ڈرافٹ نہیں دیا۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ ہونے والے معاہدے پر سارے پاکستان نے سراہا، معاہدے سے متعلق ان کیمرا بریفنگ بھی ہوگی، ملک کو ایک ایکسپورٹر ملک بنا دیا گیا ہے۔ بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ میرے کزن کافی دیر سے سیاست میں متحرک رہے ہیں، انہیں ویلکم کرتے ہیں، ہمیشہ سے ان کے لیے نیک خواہشات رکھی ہیں، میری یا میری بہنوں کی طرف سے ان کے خلاف کوئی بیان نہیں آیا۔