نظام وقیادت کی تبدیلی کے بغیر تقدیر نہیں بدل سکتی ‘جماعت اسلامی
اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(اسٹاف رپورٹر) نظام وقیادت کی تبدیلی کے بغیر ملک وقوم کی تقدیر نہیں بدل سکتی ،سوات سانحہ فرسودہ نظام اورکرپٹ قیادت کی بے حسی کا نتیجہ ہے ۔دینی مدارسہ خیرکاسرچشمہ ہیں جو نسل کی دینی آبیاری کے ساتھ نظریاتی وفکری تربیت اوراصلاح معاشرہ کا کام کر ہے ہیں۔جمعیت طلبہ عربیہ دینی مدارس میں پڑھنے والے طلباء کو اتحاد امت اوراقامت دین کی جدوجہد کے لیے تیار کرے۔ان خیالات کا اظہارجماعت اسلامی سندھ کے جنرل سیکرٹری محمد یوسف نے قباء آڈیٹوریم میں جمعیت طلبہ عربیہ سندھ کے تحت منعقدہ دو روزہـ” تفویض “تربیت گاہ برائے ذمہ داران سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔شرکاء تربیت گاہ سے جماعت اسلامی سندھ کے ڈپٹی جنرل سیکرٹری مولانا عبدلقدوس احمدانی نے اسلام کی تعمیروترقی میں نوجوانوں کا کردار،مولانا آفتاب احمد ملک نے داعی کے مثالی شب وروز کے موضوع پرخطاب کیا۔آخر میں منتظم صوبہ مولانا اصغرعلی سمیجونے مہمانان کو تربیت گاہ کی یادگاری شیلڈ پیش کی۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
جس ملک میں مسجد محفوظ نہیں، اس ملک میں جشنِ آزادی بے معنی ہے، مولانا فضل الرحمان
قومی اسمبلی میں مولانا فضل الرحمان نے حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے الزام لگایا کہ شب بھر میں مسجد کو شہید کیا گیا اور قرآن پاک کو بھی تحفظ نہیں دیا گیا، جس پر انہوں نے سخت ردعمل کا اظہار کیا۔
یہ بھی پڑھیں:اسپین کی تاریخی مسجد میں آتشزدگی، متاثرہ حصہ بند
قومی اسمبلی میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ حکومت دباؤ کے تحت قانون سازی کر رہی ہے اور جمہوریت کے نمائندے کی بجائے جبر کے نمائندے بن رہی ہے۔
انہوں نے نیشنل ایکشن پلان کو امتیازی اور جبر پر مبنی قانون قرار دیتے ہوئے کہا کہ ریاست جو کچھ بھی ہمارے خلاف لائے، ہم مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے حکومت کے رویے کو مدنی مسجد تک پھیلانے کی شدید مذمت کی اور کہا آپ نے مدنی مسجد تک گرا دی، جب مسجد بن جاتی ہیں تو قیامت تک وہ مسجد قائم رہے گی۔ ہم اپنا خون دیں گے مگر مسجد نہیں گرنے دیں گے۔
یہ بھی پڑھیں:بھارت کو 4 گھنٹے میں ہرا دیا، دہشتگردی کو 40 سال میں شکست کیوں نہیں دی جا سکی؟ مولانا فضل الرحمان
انہوں نے کہا کہ حکومت نے پچاس مساجد کی فہرست تیار کر لی ہے اور مطالبہ کیا کہ اگر ایک مسجد کی ایک اینٹ بھی ہلا دی جائے تو پھر وہ اپنا نام فضل الرحمان نہ رکھیں۔
مولانا فضل الرحمن نے واضح کیا کہ جس ملک میں مسجد محفوظ نہیں، اس ملک میں جشنِ آزادی بے معنی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
قومی اسمبلی مسجد مولانا فضل الرحمان یوم آزادی