data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی(اسٹاف رپورٹر) نظام وقیادت کی تبدیلی کے بغیر ملک وقوم کی تقدیر نہیں بدل سکتی ،سوات سانحہ فرسودہ نظام اورکرپٹ قیادت کی بے حسی کا نتیجہ ہے ۔دینی مدارسہ خیرکاسرچشمہ ہیں جو نسل کی دینی آبیاری کے ساتھ نظریاتی وفکری تربیت اوراصلاح معاشرہ کا کام کر ہے ہیں۔جمعیت طلبہ عربیہ دینی مدارس میں پڑھنے والے طلباء کو اتحاد امت اوراقامت دین کی جدوجہد کے لیے تیار کرے۔ان خیالات کا اظہارجماعت اسلامی سندھ کے جنرل سیکرٹری محمد یوسف نے قباء آڈیٹوریم میں جمعیت طلبہ عربیہ سندھ کے تحت منعقدہ دو روزہـ” تفویض “تربیت گاہ برائے ذمہ داران سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔شرکاء تربیت گاہ سے جماعت اسلامی سندھ کے ڈپٹی جنرل سیکرٹری مولانا عبدلقدوس احمدانی نے اسلام کی تعمیروترقی میں نوجوانوں کا کردار،مولانا آفتاب احمد ملک نے داعی کے مثالی شب وروز کے موضوع پرخطاب کیا۔آخر میں منتظم صوبہ مولانا اصغرعلی سمیجونے مہمانان کو تربیت گاہ کی یادگاری شیلڈ پیش کی۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

کاش مسلم لیگ نون اسلامی نظام لاتی تو ہم ساتھ دیتے، سراج الحق

پشاور میں خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے صوبائی امیر کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی، نون لیگ اور تحریک انصاف ایک سوچ اور ایک فکر کا تسلسل ہے، تینوں جماعتیں اقتدار میں ہوتی ہیں تو ملک پر رائج ظلم کے نظام کو مضبوط کرنے کے لئے کوششیں کرتی ہیں اور جب اپوزیشن میں ہوتی ہیں تو نظام کی تبدیلی، اسلامی نظام اور ریاست مدینہ کے قیام جیسے خوش نماء دعووں کے زریعے قوم کو گمراہ کرتی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی پاکستان کے سابق امیر سراج الحق نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی، نون لیگ اور تحریک انصاف ایک سوچ اور ایک فکر کا تسلسل ہے، تینوں جماعتیں اقتدار میں ہوتی ہیں تو ملک پر رائج ظلم کے نظام کو مضبوط کرنے کے لئے کوششیں کرتی ہیں اور جب اپوزیشن میں ہوتی ہیں تو نظام کی تبدیلی، اسلامی نظام اور ریاست مدینہ کے قیام جیسے خوش نماء دعووں کے زریعے قوم کو گمراہ کرتی ہیں۔ تینوں بڑی جماعتوں نے ملک پر 78 سالوں سے رائج عوام کش اور ظالمانہ نظام کو تبدیل کرنے کےلئے عملی طور پر کچھ نہیں کیا۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ عوام ملک میں حقیقی تبدیلی کے لئے جماعت اسلامی کا ساتھ دیں۔ ان خیالات کا اظہار سابق امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے جماعت اسلامی پاکستان کے تحت 22 ,21 اور 23 نومبر کو مینار پاکستان لاہور میں ہونے والے کل پاکستان اجتماع عام کی تیاریوں کے سلسلے میں پشاور میں جماعت اسلامی این اے 28 کے تحت منعقدہ جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر سابق رکن قومی اسمبلی اور جماعت اسلامی کے صوبائی جنرل سیکرٹری صابر حسین اعوان، ضلعی امیر بحراللہ خان ایڈوکیٹ، سابق صوبائی وزیر حافظ حشمت خان اور این اے 28 کے امیر ڈاکٹر عتیق الرحمان نے بھی جلسہ سے خطاب کیا۔ سراج الحق نے کہا کہ اسلام کے نام پر بنے والے 99 فیصد مسلمانوں کے ملک پاکستان میں 78 سال بعد بھی اسلامی نظام کا عملی نفاذ نہ ہونا لمحہ فکریہ ہے۔ آج ہماری عدالتوں اور ایوانوں میں انصاف کا نظام نہیں ہے، ہمارا سیاست اور تعلیمی ادارے اس آفاقی نظام سے عملا محروم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ساڑھے چودہ سو سال قبل انسانوں کے معاشرے کے لئے عملی طور پر رائج کردہ اسلامی نظام کو آج ہم نے مسجد کے منبر سے اس کے دروازے تک محدود کر رکھا ہے اور اسلامی نظام کے  دستور اور شاہ کلید قرآن مجید کو مسجد کی الماری میں بند کر رکھا ہے جس کی وجہ سے پورا معاشرہ ظلم و جبر، بربریت اور عدم تحفظ کا شکار یے۔

انہوں نے کہا کہ ظلم کے نظام کی جگہ عدل و انصاف پر مبنی عدالتی نظام، سود سے پاک اسلامی معیشت، طبقاتی نظام تعلیم کی جگہ اسلامی نظام تعلیم رائج کیا جائے تو ملک میں ایک صالح فلاحی معاشرے کا قیام عملی طور پر ممکن ہے جس میں ہمارے تمام مسائل اور مشکلات کا حل موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر بچے کو تعلیم، ہربے روزگار کو باعزت روزگار، ہر شہری کو پینے کا صاف پانی اور ہر غریب کی جھونپڑی کو روشنی ملے گی تو عوام کو سکون ملے گا اور یہ سارے کام حکومت اور اختیار کے بغیر ممکن نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس ملک میں پیپلزپارٹی، مسلم لیگ اور تحریک انصاف کو حکومت کے مواقعے ملے ہیں لیکن ان تینوں پارٹیوں نے عوام کو ریلیف دینے کے بحائے ان کے مسائل اور مشکلات میں مزید اضافہ کیا ہے۔ سراج الحق نے کہا کہ کاش مسلم لیگ اسلامی نظام لاتی تو ہم ساتھ دیتے، کاش پیپلز پارٹی مساوات اور جمہوریت کا نظام قائم کرتی تو ہم ساتھ دیتے اور کاش پاکستان تحریک انصاف تبدیلی اور ریاست مدینہ کے قیام کے وعدوں اور دعوں کو عملی بناتی تو ہم ان کا ساتھ دیتے لیکن بدقسمتی سے یہ تینوں جماعتیں اقتدار ملنے کے بعد ایک دوسرے کا تسلسل ہی ثابت ہوئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت بھی تحریک انصاف کی گزشتہ 13 سالوں سے صوبے میں موجود صوبائی حکومت اور مرکز میں پیپلزپارٹی اور نون لیگ کی صورت میں موجود وفاقی حکومت بظاہر ایک دوسرے سے لڑ رہی ہیں لیکن یہ لڑائی عوام کو ریلیف اور حقوق کی فراہمی کے لئے نہیں بلکہ اسٹبلشمنٹ کی تعبداری اور جی حضور کی لڑائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی 22 ,21 اور 23 نومبر کو ملک بھر سے لاکھوں مردوزن کو مینار پاکستان لاہور کے سائے تلے جمع کرے گی اور اس تین روزہ اجتماع عام میں امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن ملک میں حقیقی تبدیلی کا روٹ میپ دے گے۔

متعلقہ مضامین

  • سندھ حکومت ای چالان کے نام پر بھتا وصول کرنے لگی،منعم ظفر
  • کاش مسلم لیگ نون اسلامی نظام لاتی تو ہم ساتھ دیتے، سراج الحق
  • 27ویں ترمیم، آئینی عدالتوں کے ججز سے مشاورت کے بغیر ترمیم نہیں ہو سکتی،جسٹس منصورکا چیف جسٹس کو خط
  • مولانا عبدالسمیع ہالیپوتہ کے بھائی انتقال کرگئے‘قائدین جماعت اسلامی کی تعزیت
  • اجتماع عام ملک میں مثبت تبدیلی کا باعث بنے گا،جاوید قصوری
  • منعم ظفر آئندہ 3 سال کیلیے جماعت اسلامی کراچی کے امیرمقرر، کل حلف اٹھائیں گے
  • 27 ویں ترمیم مکمل مسترد، کسی بھی شخص کو عدالتی استثنیٰ غیر شرعی ہے: حافظ نعیم
  • اشرافیہ کو فائدہ پہنچانے والے نظام کے خاتمہ کی جدوجہد، مینار پاکستان اجتماع سے ہوگی۔حافظ نعیم الرحمن
  • اجتماع عام استحصالی نظام سے بغاوت کا اعلان ہے، کاشف سعید
  • ستائیس ویں ترمیم آئین و پارلیمنٹ کی روح کے منافی ہے، کاشف سعید شیخ