ٹرمپ اور ایلون مسک کی ملاقات میں کشیدگی کے بجائے دوستانہ گفتگو اور مسکراہٹوں کا تبادلہ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ارب پتی کاروباری شخصیت ایلون مسک کے درمیان کئی ماہ بعد ملاقات ہوئی ہے۔ دونوں کے درمیان یہ ملاقات ایریزونا کے اسٹیٹ فارم اسٹیڈیم میں اس وقت ہوئی جب قدامت پسند رہنما چارلی کرک کی یاد میں تعزیتی اجلاس منعقد کیا گیا۔
اس موقع پر ٹرمپ اور مسک نہ صرف خوشگوار موڈ میں نظر آئے بلکہ ایک دوسرے سے ہاتھ بھی ملایا، جس نے سب کی توجہ اپنی جانب مبذول کرلی۔
یاد رہے کہ ایلون مسک اور ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان تعلقات ہمیشہ ہموار نہیں رہے۔ ٹرمپ کی ابتدائی حکومت کے دوران مسک ان کی کارکردگی کی وزارت کا حصہ تھے، تاہم پالیسیوں پر اختلافات کے بعد دونوں کے درمیان تلخی پیدا ہوگئی اور مسک حکومت سے الگ ہوگئے تھے۔ اسی پس منظر کے باعث ان کی حالیہ ملاقات کو غیر متوقع قرار دیا جا رہا ہے۔
ایلون مسک نے اس ملاقات کی تصویر سوشل میڈیا پلیٹ فارم “ایکس” پر بھی شیئر کی اور کیپشن میں لکھا: “یہ چارلی کے لیے ہے”، جو اس بات کی علامت ہے کہ ملاقات ذاتی اختلافات کے بجائے چارلی کرک کو خراجِ عقیدت پیش کرنے کے موقع پر ہوئی۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مسک نے اس موقع کو ذاتی طور پر جذباتی اہمیت دی۔
چند ماہ قبل ایلون مسک نے ایک نئی سیاسی جماعت “امریکا پارٹی” لانچ کرنے کا اعلان بھی کیا تھا، جس کے بعد ٹرمپ اور مسک کی سیاسی سمت مزید مختلف نظر آ رہی تھی۔ تاہم ایریزونا میں ہونے والی یہ ملاقات اس بات کا اشارہ دے رہی ہے کہ ذاتی یا سیاسی اختلافات کے باوجود دونوں رہنما کچھ مواقع پر قریب آ سکتے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ایلون مسک کے درمیان ٹرمپ اور اور مسک
پڑھیں:
عرب اور مسلم رہنماؤں کی ٹرمپ سے مشترکہ ملاقات
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 22 ستمبر 2025ء) اسلام آباد میں دفتر خارجہ کے ترجمان نے اتوار کے روز بتایا کہ پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف بھی چھ اسلامی ممالک کے رہنماؤں کے ہمراہ منگل کے روز اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کریں گے۔
شہباز شریف 22 سے 26 ستمبر تک نیویارک میں ہیں، جہاں وہ اقوام متحدہ کے سالانہ اجلاس میں پاکستانی وفد کی قیادت کریں گے۔
دفتر خارجہ کے مطابق وزیر اعظم کے ہمراہ نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار، سینیئر وزراء اور اعلیٰ حکام بھی ہوں گے۔اطلاعات ہیں کہ امریکی صدر ٹرمپ نے پاکستان، سعودی عرب، ترکی، قطر، متحدہ عرب امارات (یو اے ای)، انڈونیشیا اور مصر کے رہنماؤں کو مشترکہ اجلاس کے لیے مدعو کیا ہے۔
(جاری ہے)
پاکستانی دفتر خارجہ کے بیان کے مطابق مسلم رہنما اس موقع پر "علاقائی اور بین الاقوامی امن اور سلامتی سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کریں گے۔
" یہ ملاقات اس تناظر میں اہم ہے کہ کئی مغربی ممالک نے فلسطین کو بطور ایک ریاست تسلیم کر لیا ہے۔ ملاقات میں امکانات کیا ہیں؟امریکہ کے ایک میڈیا ادارے ایکسس نے دو عرب عہدیداروں کے حوالے سے اطلاع دی ہے کہ صدر ٹرمپ نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر منگل کے روز عرب اور بعض دیگر مسلم رہنماؤں کے ایک منتخب گروپ سے ملاقات کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔
تاہم ادارے نے یہ بھی کہا کہ جب اس نے وائٹ ہاؤس سے اس بارے میں رابطہ کیا، تو اس نے فوری طور پر اس پیشرفت پر تبصرہ کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔
امریکی میڈیا ادارے نے ذرائع کے حوالے سے یہ اطلاع بھی دی ہے کہ منگل کے روز ہی ٹرمپ خلیج فارس کے متعدد ممالک سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر، عمان، بحرین اور کویت کے سربراہان سے بھی الگ الگ ملاقات کریں گے۔
اس ملاقات میں ایک اہم مسئلہ قطر میں اسرائیلی حملے کے بارے میں خلیجی ممالک کے تحفظات ہیں۔ عرب حکام کا کہنا ہے کہ خلیجی ممالک ٹرمپ انتظامیہ سے یہ یقین دہانی حاصل کرنا چاہتے ہیں کہ ایسے حملے دوبارہ نہیں ہوں گے۔
ٹرمپ اور شہباز شریف کی ملاقاتپاکستان کے معروف اخبار ایکسپریس ٹریبیون نے سفارتی ذرائع کے حوالے سے لکھا ہے کہ مسلم ممالک کے رہنماؤں سے مشترکہ ملاقات کے دوران ہی شہباز شریف اور ٹرمپ کے درمیان علیحدہ دو طرفہ ملاقات بھی زیر غور ہے۔
اگر ایسا ہوتا ہے تو ٹرمپ کے وائٹ ہاؤس میں واپس آنے کے بعد یہ دونوں رہنماؤں کے درمیان پہلی براہ راست بات چیت ہو گی۔وزیر اعظم شہباز شریف 26 ستمبر کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کریں گے۔ دفتر خارجہ نے اس حوالے سے اپنے بیان میں کہا کہ "وزیر اعظم شہباز شریف بین الاقوامی برادری پر زور دیں گے کہ وہ بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں حق خود ارادیت سے انکار کے حالات کو حل کرے۔
"بیان میں مزید کہا گیا کہ اجلاس کے دوران "وہ علاقائی سلامتی کی صورتحال کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی تشویش کے دیگر مسائل بشمول موسمیاتی تبدیلی، دہشت گردی، اسلامو فوبیا اور پائیدار ترقی پر پاکستان کے نقطہ نظر کو بھی اجاگر کریں گے۔"
توقع ہے کہ وہ سلامتی کونسل کے ایک منتخب رکن کے طور پر پاکستان کے کردار کو اجاگر کریں گے اور اقوام متحدہ کے چارٹر کو برقرار رکھنے، تنازعات کو روکنے اور امن و خوشحالی کے فروغ کے لیے اقوام متحدہ کے تمام رکن ممالک کے ساتھ مل کر کام کرنے کے اسلام آباد کے عزم کی توثیق کریں گے۔
ذرائع کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف اپنے قیام کے دوران چین، اٹلی اور کینیڈا کے وزرائے اعظم، ایران کے صدر، قطر کے امیر، یورپی یونین اور ورلڈ بینک کے سربراہان کے علاوہ آئی ایم ایف کے مینیجنگ ڈائریکٹر سے بھی ملاقاتیں کر سکتے ہیں، حالانکہ ابھی ان ملاقاتوں کا ایجنڈہ طے نہیں ہے۔
حکام نے کہا کہ "عالمی رہنماؤں کے سب سے بڑے سالانہ اجتماع" میں شہباز کی شرکت کثیرالجہتی کے لیے پاکستان کے عزم کی عکاسی کرے گی اور قیام امن، موسمیاتی مسائل اور پائیدار ترقی کے لیے اس کے دیرینہ تعاون کو اجاگر کرنے کے لیے ایک پلیٹ فارم فراہم کرے گی۔
ادارت: جاوید اختر