سید نور کے بیٹے اور صائمہ نور کے درمیان ماں بیٹے کا رشتہ کیسے پروان چڑھا؟
اشاعت کی تاریخ: 22nd, September 2025 GMT
ہدایتکار سید نور کے صاحبزادے شازل نے انکشاف کیا ہے کہ والدہ کے انتقال کے بعد ان کے اور صائمہ نور کے درمیان کس طرح ایک مضبوط اور خوبصورت ماں بیٹے کا رشتہ قائم ہوا۔
شازل نے حال ہی میں والد کے ہمراہ سینئر صحافی و یوٹیوبر عنبرین فاطمہ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں اپنی سوتیلی والدہ صائمہ نور کے ساتھ تعلق کے بارے میں کھل کر گفتگو کی۔
انہوں نے بتایا کہ جب ان کی والدہ رُخسانہ نور کا انتقال ہوا تو وہ بہت کم عمر تھے، ان کی بہنیں بیرون ملک آباد تھیں، اسی لیے وہ والدہ کے انتقال کے کچھ عرصے کے بعد واپس چلی گئیں، جب کہ والد سید نور ہمیشہ شوٹنگز میں مصروف رہتے تھے، ایسے میں وہ بہت اکیلے رہ گئے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک دن انہیں ایک ایسے نمبر سے کال موصول ہوئی جو ان کے پاس محفوظ نہیں تھا، فون اٹھانے پر آگے سے پوچھا گیا کہ کیا کھانا کھایا ہے؟
شازل نے سوال کیا کہ آپ کون؟ تو چند لمحے کی خاموشی کے بعد جواب آیا کہ صائمہ، ان کے انکار پر صائمہ نور نے اصرار کیا کہ اگر انہوں نے کھانا نہیں کھایا تو یا تو وہ ان کے گھر آجائیں یا وہ خود کھانا لے کر آجائیں گی۔
ان کے مطابق اس واقعے کے بعد سے وہ صائمہ نور کے پاس جانے لگے اور گھنٹوں اپنی والدہ کی یادوں پر بات کرتے، صائمہ نور ان کی تمام باتیں خاموشی سے سنتیں۔
شازل نے کہا کہ انہیں اندازہ تھا کہ یہ باتیں صائمہ نور کے لیے تکلیف دہ ہو سکتی ہیں کیونکہ وہ اپنی سگی والدہ کا ذکر کرتے تھے، لیکن صائمہ نور نے ہمیشہ اس رشتے کا احترام کیا۔
انہوں نے کہا کہ اس طرح دونوں کے درمیان ایک خوبصورت رشتہ پروان چڑھا، صائمہ نور انہیں تسلی دیتی تھیں اور آج وہ ان کی بہترین سہیلی ہیں۔
شازل نے مزید بتایا کہ وہ صائمہ نور کو ’امّاں‘ کہتے ہیں، جب کہ اپنی سگی والدہ کو ’ماما‘ کہا کرتے تھے۔
واضح رہے کہ صائمہ نور ہدایتکار سید نور کی دوسری اہلیہ ہیں، جب کہ ان کی پہلی شادی مرحومہ رُخسانہ نور سے ہوئی تھی جن سے ان کے بچے بھی ہیں۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: صائمہ نور کے کے بعد
پڑھیں:
زیارت: مغوی اسسٹنٹ کمشنر کو بیٹے سمیت قتل کردیاگیا
بلوچستان کے پرامن سیاحتی مقام زیارت سے اغوا کیے گئے اسسٹنٹ کمشنر افضل باقی اور ان کے کمسن بیٹے مستنصر بلال کو درندہ صفت اغوا کاروں نے 42 دن کی اذیت ناک قید کے بعد بے دردی سے قتل کر دیا۔ اس افسوسناک خبر نے نہ صرف بلوچستان بلکہ پورے ملک کو سوگوار کر دیا ۔
لاشیں ہرنائی کے پہاڑی علاقے سے برآمد
لیویز حکام کے مطابق، ضلع ہرنائی کے علاقے زرد آلو سے دو لاشیں ملنے کی اطلاع ملی، جس پر فورسز فوری طور پر موقع پر پہنچیں۔ لاشوں کی شناخت مغوی اسسٹنٹ کمشنر زیارت افضل باقی اور ان کے بیٹے مستنصر بلال کے طور پر ہوئی۔
ابتدائی میڈیکل رپورٹ کے مطابق، دونوں کو انتہائی تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور بعد ازاں سر پر گولیاں مار کر قتل کیا گیا۔ لاشیں ویرانے میں پھینک کر قاتل فرار ہو گئے۔
ایک پکنک، جو ہمیشہ کے لیے یادگار بن گئی
یاد رہے کہ یہ المناک واقعہ 10 اگست کو اس وقت پیش آیا جب اسسٹنٹ کمشنر افضل باقی اپنے خاندان اور سیکیورٹی گارڈز کے ہمراہ زیارت کے علاقے زیزری میں پکنک منا رہے تھے۔ اس دوران قریبی پہاڑوں سے درجن بھر سے زائد مسلح افراد نے اچانک حملہ کر کے محافظوں سے اسلحہ چھینا، گاڑی کو نذرِ آتش کیا اور افضل باقی و ان کے بیٹے کو اغوا کر کے اپنے ساتھ لے گئے۔