WE News:
2025-08-13@20:03:55 GMT

ایران کے حق میں سرزمین عرب سے ایک توانا آواز

اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT

ایران کے حق میں سرزمین عرب سے ایک توانا آواز

تحریر: شہزادہ ترکی الفیصل

اگر دنیا میں انصاف واقعی غالب ہوتا، تو ہم نے امریکی B2 بمبار طیاروں کو ڈیمونا اور دیگر اسرائیلی مقامات پر تباہ کن بم برساتے دیکھا ہوتا۔ آخرکار، اسرائیل کے پاس ایٹمی ہتھیار موجود ہیں، جو جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے معاہدے کی واضح خلاف ورزی ہے۔

مستزاد یہ کہ، اسرائیل نے اس معاہدے میں شمولیت ہی اختیار نہیں کی، جس کے باعث وہ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے دائرۂ اختیار سے باہر رہا، اور آج تک اس کی ایٹمی تنصیبات کا کوئی عالمی معائنہ نہیں کیا گیا۔

 جو لوگ ایران پر اسرائیل کے یکطرفہ حملے کو اُن ایرانی رہنماؤں کے بیانات کی بنیاد پر درست قرار دیتے ہیں، جن میں اسرائیل کے مٹانے کی بات کی گئی، وہ اس حقیقت کو نظرانداز کرتے ہیں کہ بن یامین نیتن یاہو نے 1996 میں وزیرِ اعظم بننے کے بعد سے ایرانی حکومت کو مٹانے کی باتیں کی ہیں۔ ایران کی بڑھکوں نے خود اس کے لیے تباہی کا سامان کیا.

مغرب کی جانب سے اسرائیل کے ایران پر حملے کی منافقانہ حمایت کوئی حیرت کی بات نہیں، کیونکہ وہ طویل عرصے سے اسرائیل کے فلسطین پر جاری حملوں کی حمایت کرتا آ رہا ہے، اگرچہ حالیہ دنوں میں کچھ ممالک کی حمایت میں کمی دیکھنے میں آئی ہے۔

یوکرین پر حملے کے باعث روس پر مغرب کی جانب سے لگائی گئی پابندیاں، اسرائیل کو دی گئی کھلی چھوٹ سے واضح تضاد رکھتی ہیں۔

مغرب جس بین الاقوامی ضابطۂ قوانین پر مبنی نظام کا ہمیشہ پرچار کرتا رہا ہے، وہ اب ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے۔ ہم عرب دنیا بھی اس سے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتے۔

مگر ان تنازعات پر ہمارا اصولی مؤقف اس بات کی روشن مثال ہے کہ اقوام، ان کے رہنما اور عوام کو کیا کردار ادا کرنا چاہیے۔

مغربی رہنماؤں کی باعثِ افسوس بات یہ ہے کہ وہ اب بھی اپنے مبینہ اصولوں کے بارے میں کھوکھلے دعوے دہراتے رہتے ہیں۔ تاہم، خاص طور پر فلسطینی قوم کی اسرائیلی قبضے سے آزادی کی جدوجہد کے حوالے سے، مغرب میں عوام کی بڑی تعداد نے اپنے رہنماؤں کے جھوٹے مؤقف کو مسترد کر دیا ہے۔

مختلف مذاہب، رنگوں اور عمروں سے تعلق رکھنے والے افراد فلسطین کی آزادی کے لیے اپنی حمایت کا اظہار مسلسل جاری رکھے ہوئے ہیں، اور یہی وجہ ہے کہ ان کے رہنماؤں کے مؤقف میں بتدریج تبدیلی آ رہی ہے۔ یہ ایک خوش آئند پیشرفت ہے۔

ہفتے کی شب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران میں 3 ایٹمی تنصیبات پر بمباری کے لیے اپنی فوج کو کارروائی کی اجازت دے دی۔ یہ قدم اٹھاتے ہوئے، انہوں نے نیتن یاہو کی ترغیبات اور اس کے ایران پر جاری غیر قانونی حملے میں مبالغہ آمیز کامیابیوں کی تشہیر پر یقین کر لیا۔

انہوں نے 2 دہائیاں قبل اپنی ہی قیادت کے عراق پر غیر قانونی حملے کی بہادری سے مخالفت کی تھی۔ یاد رکھیں (غیر ارادی نتائج کا قانون) عراق اور افغانستان میں مؤثر ثابت ہوا، اور یہ قانون یقیناً ایران میں بھی اپنا اثر دکھائے گا۔

اب بھی سفارت کاری کی طرف واپسی ممکن ہے۔ دیگر مغربی رہنماؤں کے برعکس، صدر ٹرمپ کو دہرا معیار نہیں اپنانا چاہیے۔ اُنہیں چاہیے کہ سعودی عرب اور خلیجی تعاون کونسل میں اپنے دوستوں کی بات سنیں، جو نیتن یاہو کے برعکس جنگ نہیں بلکہ امن چاہتے ہیں، بالکل ٹرمپ کی طرح۔

تاہم، مَیں دہرا معیار ختم کر سکتا ہوں، نہ نتن یاہو کے نسل کش رویے کو روک سکتا ہوں، نہ ایران کی مشتبہ سرگرمیوں کی تاریخ کو بدل سکتا ہوں، نہ ہی فلسطینی قیادت کی آپس کی لڑائیوں پر قابو پا سکتا ہوں۔ میں یورپی قیادت کی کم ہمتی، صدر ٹرمپ کا مشرق وسطیٰ میں امن لانے کا دعویٰ (جبکہ وہ خود ایران پر جنگ مسلط کر رہے ہیں) اور اُن کی جانب سے ایران کو جنگ بندی کی اپیل قبول کرنے پر دی گئی مبارکباد، یا اُن کا نتن یاہو کے لیے حد سے بڑھی ہوئی مدح سرائی بھی نہیں روک سکتا۔

میں وہی کروں گا جو میرے مرحوم والد، شاہ فیصل، نے اُس وقت کیا تھا جب اُس وقت کے امریکی صدر ہیری ٹرومین نے اپنے پیشرو فرینکلن روزویلٹ کے وعدوں سے انحراف کیا اور اسرائیل کے قیام میں مدد دی۔ میرے والد نے ٹرومین کے صدارت سے سبکدوش ہونے تک امریکا کا دورہ نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ مَیں بھی اُس وقت تک امریکا کا سفر نہیں کروں گا جب تک صدر ٹرمپ صدارت سے سبکدوش نہیں ہو جاتے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

شہزادہ ترکی الفیصل واشنگٹن اور لندن میں سعودی عرب کے سابق سفیر رہ چکے ہیں، اور مملکت کی انٹیلی جنس ایجنسی کے سابق ڈائریکٹر جنرل بھی رہے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

B2 بمبار اسرائیل ایران ڈونلڈٹرمپ سعودی عرب شاہ فیصل شہزادہ ترکی الفیصل مغرب

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسرائیل ایران ڈونلڈٹرمپ شاہ فیصل شہزادہ ترکی الفیصل رہنماؤں کے اسرائیل کے ایران پر سکتا ہوں کی بات کے لیے

پڑھیں:

ایران میں بہت پاکستانی قید ہیں، مدد کرنیوالا بھی کوئی نہیں ہوتا، علامہ راجہ ناصر کا انکشاف

قائمہ کمیٹی برائے اوورسیز پاکستانیز کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس کا کہنا تھا کہ عراق میں پاکستانیوں کا پاسپورٹ لے کر رکھ لیتے ہیں، یہ ہماری توہین ہے، باقی ممالک کے پاسپورٹ کیوں نہیں رکھتے۔ حکام وزارت داخلہ نے کہا کہ ہمیں ایران کی جانب سے معلومات فراہم نہیں کی جاتیں، وہاں سیکڑوں پاکستانی قید ہوں گے، سب سے زیادہ زائرین جاتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ دنیا بھر کی جیلوں میں 17 ہزار سے زائد پاکستانی قید ہونے کا انکشاف۔ یہ انکشاف سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اوورسیز پاکستانیز میں کیا گیا۔ چیئرمین ذیشان خانزادہ کی زیرصدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اوورسیز پاکستانیز کا اجلاس ہوا۔ جس میں غیر ممالک میں قید پاکستانیوں سے متعلق بریفنگ دی گئی۔ حکام وزارت داخلہ کے مطابق 17 ہزار 236 پاکستانی مختلف ممالک میں قید ہیں، مشرق وسطیٰ میں 15 ہزار 238 پاکستانی قید ہیں، سری لنکا سے 56، برطانیہ سے 6، سعودی عرب سے 27 قیدیوں کو تبادلے کے معاہدے کے تحت لایا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ چین سے 5 قیدی جلد وطن واپس آئیں گے، متعلقہ ملک ہماری ایمبیسی کو بتاتا ہے کہ انہوں نے پاکستانی پکڑا ہے، اس پر ایمبسی متعلقہ شخص کی شہریت چیک کرتی ہے۔ ناصر بٹ نے کہا کہ اگر اس نے جرم کیا ہے تو ہمیں معلوم تو ہو کہ وہ پاکستانی ہے، جو غلط کام کر دیتے ہیں تو کہہ دیتے ہیں یہ پاکستانی ہے، یہ نہیں ہو سکتا کہ تفصیلات فراہم نہیں کی جاتی۔ ڈائریکٹر برائے سمندر پار پاکستانیز نے کہا ہے کہ 78 پاکستانی قیدی افغان جیل میں ہیں۔حکام برائے سمندر پار پاکستانیز نے کہا کہ پاکستان کے 100 سے زائد سفارتخانے ہیں۔ صرف 16، 17 ایمبیسی میں کمیونٹی ویلفیئر اتاشی ہیں، کتنے پاکستانی قیدی ہیں مختلف جیلوں میں یہ معلوم کرکے بتا دیں گے۔

کمیونٹی ویلفیر اتاشی برائے ریاض نے کہا کہ سعودی اسٹیٹ سکیورٹی کیسز میں جو گرفتاری کرتے ہیں، ان کی تفصیلات میں تاخیر ہوتی ہے، سعودی اتھارٹی میں 180 دن کی تحقیقات ہو سکتی ہیں۔ ویلفیئر اتاشی برائے ملائیشیا نے بتایا کہ 459 پاکستانی قیدی ملائیشیا میں ہیں، 80 فیصد زیادہ رکنے کے باعث ہیں، کچھ قتل کے کیسز میں ہیں، اس سال 1200 ڈیپورٹیشنز ہوئی ہیں۔ ملائیشیا میں قید 2 افراد جنسی زیادتی کے کیسز میں ہیں۔ ملائیشیا کے کمشنر پولیس نے کہا کہ بچوں سے جنسی زیادتی کے کیسز بہت زیادہ ہیں، ملائیشیا کے کمشنر پولیس کا ایسا کہنا ہمارے لیے شرمندگی کا باعث بنا ہے۔

ویلفیئر اتاشی برائے یو اے ای نے بتایا کہ ابھی 3 ہزار 523 پاکستانی قیدی یو اے ای کی جیلوں میں قید ہیں، 40 افراد دبئی میں قید ہیں، قیدیوں کے ڈیٹا سے متعلق رابطے میں رہتے ہیں۔  ویلفیئر اتاشی برائے دوحا نے کہا کہ اس وقت قطر میں 619 پاکستانی قیدی ہیں، جس میں سے 3 خواتین ہیں، 70 فیصد تک افراد منشیات میں ملوث ہیں۔ علامہ راجہ ناصر عباس نے بتایا کہ ایران میں بہت پاکستانی قید ہیں، مدد کرنیوالا بھی کوئی نہیں ہوتا، عراق میں پاکستانیوں کا پاسپورٹ لے کر رکھ لیتے ہیں، یہ ہماری توہین ہے، باقی ممالک کے پاسپورٹ کیوں نہیں رکھتے۔ حکام وزارت داخلہ نے کہا کہ ہمیں ایران کی جانب سے معلومات فراہم نہیں کی جاتیں، وہاں سیکڑوں پاکستانی قید ہوں گے، سب سے زیادہ زائرین جاتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • عظیم تر اسرائیلی ریاست کا قیام میرا روحانی مشن ہے؛ نیتن یاہو
  • اسرائیلی فوج کا غزہ پٹی پر نئے حملے کا منصوبہ تیار
  • اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کا ’گریٹر اسرائیل‘ منصوبے کا ’تاریخی اور روحانی مشن‘ جاری رکھنے کا عزم
  • اسرائیل کے ساتھ 12 روزہ جنگ کے دوران 21 ہزار مشتبہ افراد گرفتار کیے، ایران کا دعویٰ
  • ایران،  اسرائیل کے ساتھ 12 روزہ کشیدگی کے دوران 21 ہزار مشتبہ افراد گرفتار
  • ایران میں بہت پاکستانی قید ہیں، مدد کرنیوالا بھی کوئی نہیں ہوتا، علامہ راجہ ناصر کا انکشاف
  • اسرائیل نے ہولوکاسٹ کا سبق بھلا کر غزہ پر قبضے کا غیر قانونی منصوبہ بنایا، روسی سفارتکار
  • ایران نے نئے جوہری سائنس دان روپوش کردیے، اسرائیل کی نئی ہٹ لسٹ تیار
  • ایران کے جوہری سائنس دان خفیہ مقامات پر منتقل، اسرائیل کی نئی ہٹ لسٹ تیار
  • حماس ہتھیار ڈال دے تو غزہ میں جنگ ختم ہو سکتی ہے، نیتن یاہو