ایران کا چینی J-10C لڑاکا طیارے خریدنے کا فیصلہ، اسرائیل کے لیے خطرے کی گھنٹی
اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT
ایران(نیوز ڈیسک)بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق ایران نے روس کے Su-35 لڑاکا طیاروں کے بجائے چین کے J-10C طیارے خریدنے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ فیصلہ خطے میں ایران کی دفاعی حکمت عملی میں بڑی تبدیلی سمجھا جا رہا ہے، خاص طور پر اسرائیل کے لیے یہ ایک نیا خدشہ پیدا کر سکتا ہے۔
چینی طیارہ J-10C اپنی جدید ٹیکنالوجی، طاقتور ریڈار اور لمبی دوری تک مار کرنے والے میزائلوں کی وجہ سے مشہور ہے۔
پاکستان نے بھی ان طیاروں کا استعمال کیا ہے، اور رپورٹس کے مطابق ایک فضائی جھڑپ میں بھارتی رافیل طیارے بھی ان کے مقابلے میں مار کھا گئے۔
ایرانی حکام بیجنگ میں ان طیاروں کی خریداری پر بات چیت کر رہے ہیں۔ اس فیصلے کی ایک وجہ روس کی جانب سے Su-35 طیاروں کی ڈیلیوری میں تاخیر بھی ہے، جو یوکرین جنگ کی وجہ سے روسی دفاعی برآمدات کو متاثر کر رہی ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگرچہ روسی Su-35 طیارے زیادہ طاقتور ہیں، لیکن چین کے J-10C طیارے ایران کو فوری اور عملی سہولت فراہم کر سکتے ہیں، کیونکہ ان کی سپورٹ چین مکمل طور پر فراہم کر رہا ہے۔
یہ سودا اگر مکمل ہو گیا تو ایران کی دفاعی پالیسی میں ایک اہم تبدیلی آئے گی، اور یہ ظاہر کرے گا کہ ایران اب ہتھیاروں کے لیے روس پر کم اور چین پر زیادہ انحصار کر رہا ہے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
اسرائیل کے ساتھ 12 روزہ جنگ کے دوران 21 ہزار مشتبہ افراد گرفتار کیے، ایران کا دعویٰ
تہران: ایران نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ حالیہ 12 روزہ جنگ کے دوران ملک بھر میں 21 ہزار مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
ایرانی میڈیا کے مطابق یہ گرفتاری مہم 13 جون کو اسرائیلی فضائی حملے کے بعد شروع کی گئی، جس میں ایرانی سیکیورٹی اور پولیس فورسز نے ملک گیر کریک ڈاؤن کیا۔
ایرانی پولیس کے ترجمان نے بتایا کہ 41 فیصد گرفتاریاں عوام کی جانب سے دی گئی اطلاعات کی بنیاد پر کی گئیں، جبکہ حراست میں لیے گئے افراد میں دو ہزار سے زائد غیر قانونی مہاجرین شامل ہیں۔
ترجمان کے مطابق 261 افراد کو اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کے لیے جاسوسی کے شبے میں اور 172 افراد کو حکومتی اجازت کے بغیر ویڈیو بنانے کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔
واضح رہے کہ ایران ماضی میں بھی اسرائیل کے لیے جاسوسی کے الزام میں متعدد افراد کو سزائے موت دے چکا ہے۔