ایٹمی تنصیبات کا دورہ، ایران کی آئی اے ای اے کے سربراہ رافیل گروسی پر پابندی
اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ گروسی کا دورہ بے معنی ہوگا اور ممکن ہے کہ یہ بدنیتی پر مبنی ہو۔ ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر نے گروسی کو اسرائیل کا محافظ اور غلام قرار دیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران نے آئی اے ای اے کیے سربراہ رافیل گروسی پر ایٹمی تنصیبات کا دورہ کرنے پر پابندی لگا دی۔ آئی اے ای اے کو ایٹمی تنصیبات پر نگرانی کے لیے کیمرے لگانے کی بھی اجازت نہیں ہوگی۔ ایرانی وزیر خارجہ سید محمد عباس عراقچی نے کہا کہ گروسی کا دورہ بے معنی ہوگا اور ممکن ہے کہ یہ بدنیتی پر مبنی ہو۔ ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر محمد باقر قالیبات نے گروسی کو اسرائیل کا محافظ اور غلام قرار دیا تھا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کا دورہ
پڑھیں:
اگر عدالت ہوتی تو ایران پر نہیں بلکہ اسرائیلی ڈیمونا پر بمباری ہوتی، ترکی الفیصل
سابق سربراہ سعودی انٹیلیجنس نے امریکی پالیسیوں پر بیمثال تنقید کرتے ہوئے کہا ہے اگر حقیقت میں عدالت و انصاف سے کام لیا جاتا تو امریکی بم ایران کے بجائے اسرائیل کی جوہری تنصیبات پر گرتے! اسلام ٹائمز۔ سابق سربراہ سعودی انٹیلیجنس، شہزادہ ترکی الفیصل کا کہنا ہے کہ اگر ہم ایک منصفانہ دنیا میں زندگی گزار رہے ہوتے تو امریکی B-2 بمبار طیاروں کو ایران کے بجائے ڈیمونا کی جوہری تنصیبات اور اسرائیل کے دیگر مقامات پر بمباری کرنی چاہیئے تھی کیونکہ یہ اسرائیل ہی ہے کہ جس کے پاس جوہری ہتھیار ہیں ایران نہیں! نیشنل امارات کے ای مجلے پر شائع ہونے والے اپنے مقالے میں سعودی شہزادے نے کہا کہ بالآخر، یہ اسرائیل ہی ہے کہ جس نے دسیوں جوہری بم بنا رکھے ہیں، مزید برآں یہ کہ وہ جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے (NPT) میں بھی کبھی شامل ہوا ہے اور نہ یی اس نے کبھی بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) کے دائرہ اختیار کو قبول کیا ہے، نیز کسی نے تاحال اس کی خفیہ جوہری تنصیبات کا معائنہ تک نہیں کیا!
اپنے مقالے میں ترکی الفیصل نے لکھا کہ جو لوگ اسرائیل کی تباہی کے بارے ایرانی حکام کے بیانات کا حوالہ دے کر ایران پر اسرائیل کے یکطرفہ حملے کا جواز پیش کرتے ہیں، وہ 1996 میں وزارت عظمی سنبھالنے کے بعد سے ''ایرانی حکومت کے خاتمے'' کے بارے بنجمن نیتن یاہو کے بیانات کو یکسر نظر انداز کر رہے ہیں! سابق سعودی انٹیلیجنس چیف نے مزید کہا کہ ایرانی خطرات نے اس (اسرائیل) کے لئے تباہ کن نتائج برآمد کئے جبکہ مغربی ممالک سے یہی توقع تھی کہ وہ ایران پر اسرائیلی حملے کی منافقانہ حمایت کا مظاہرہ کرتے رہیں گے جس طرح سے کہ وہ اب بھی فلسطین پر اسرائیلی حملے کی حمایت کرتے آ رہے ہیں تاہم کچھ ممالک نے حال ہی میں اس موقف سے بظاہر دستبرداری بھی اختیار کر لی ہے۔