تقریر کے دوران پرومٹر کی بندش؛ ٹرمپ نے اقوام متحدہ میں پیش آئے واقعے کو اپنے خلاف سازش قرار دے دیا
اشاعت کی تاریخ: 25th, September 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کو اقوام متحدہ میں پیش آئے واقعے کو اپنے خلاف سازش قرار دے دیا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریر کے دوران ٹیلی پرومٹر بند ہوا تھا اور ٹرمپ اور میلانیا کے جاتے ہی ایسکلیٹر بھی بند ہوگیا تھا۔ ہال میں بھی لوگوں کو ٹرمپ کی آواز نہیں سنائی دی تھی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اقوام متحدہ سے تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ میرے خلاف سازش ہے۔ تمام سیکریٹس ٹیپس کو محفوظ کردیا جائے۔
صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ سیکریٹس سروس کو ٹاسک سونپا جارہا ہے۔ اقوام متحدہ کی انتظامیہ کو شرم آنی چاہئے۔
ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم، ٹروتھ سوشل پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ، ”کل اقوام متحدہ میں ایک حقیقی شرمناک واقعہ پیش آیا نہ ایک، نہ دو، بلکہ تین بہت ہی مشکوک واقعات!“
ان کا کہنا تھا کہ، ”یہ کوئی اتفاق نہیں تھا، بلکہ یہ اقوام متحدہ میں میرے خلاف تین گنا سازش تھی۔“
ٹرمپ نے یہ پوسٹ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کو بھی بھیجنے کا اعلان کیا، اور ان سے تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ منگل کے روز وہ اور خاتون اول میلانیا ٹرمپ اقوام متحدہ میں خطاب کے لیے روانہ ہو رہے تھے کہ ایکسیلیٹر اچانک رک گیا، جس سے ان کا سفر متاثر ہوا۔
ٹرمپ نے لکھا، “یہ اچانک رک گیا تھا۔ یہ حیرت کی بات ہے کہ میلانیا اور میں اس پر گرے نہیں، کیونکہ اگر ہم دونوں نے ریلنگ نہ پکڑی ہوتی تو حادثہ پیش آسکتا تھا۔
امریکی صدر کا کہنا تھا کہ، ”تمام سیکیورٹی کیمرے کی ویڈیوز محفوظ کی جائیں، خاص طور پر ایمرجنسی اسٹاپ بٹن کا ڈیٹا، سیکیورٹی سروس اس میں ملوث ہے۔“
بعد ازاں ٹرمپ کے ٹیلی پرامپٹر میں خرابی آنے کے باعث تقریر کے پہلے حصے کے دوران وہ کاغذ سے پڑھنے پر مجبور ہوئے۔
ٹرمپ نے اس موقع پر لکھا کہ، ”اچھی بات یہ ہے کہ میری تقریر کو شاندار ردعمل ملا۔ شاید لوگوں نے اس بات کی قدر کی کہ بہت کم لوگ وہ کام کر پائے جو میں نے کیا ہے۔“
تاہم، صدر نے افسوس کے ساتھ کہا کہ تقریر کے دوران کچھ لوگوں کے لیے آواز مکمل طور پر بند ہوگئی۔ ”عالمی رہنماؤں کو، جب تک کہ انہوں نے مترجم کے ایئر پیسز استعمال نہ کیے ہوں، کچھ بھی سنائی نہیں دیا۔“
صدر ٹرمپ نے یہ بھی بتایا کہ جب تقریر کے بعد جب وہ میلانیا سے ملے تو انہوں نے پوچھا، “ میری تقریر کیسی تھی؟ جس پر ان کہ اہلیہ نے جواب دیا کہ میں نے ایک لفظ بھی نہیں سنا۔
اقوام متحدہ کے ایک افسر نے منگل کو ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ ٹرمپ کے ساتھ سفر کرنے والے ایک شخص نے غلطی سے ایکسیلیٹر کا اسٹاپ بٹن دبا دیا تھا۔
ٹرمپ کی پوسٹ میں یہ بھی ذکر کیا گیا کہ برطانوی اخبار ”دی ٹائمز“ نے گزشتہ ہفتے رپورٹ کیا تھا کہ اقوام متحدہ کے ملازمین ”اسکلیٹر کو بند کرنے کا مذاق اُڑا رہے تھے“۔
ٹرمپ نے اس پر غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جن لوگوں نے یہ کیا وہ گرفتار ہونے چاہئیں۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ میں کا کہنا تھا کہ کے دوران تقریر کے
پڑھیں:
امریکا اور اقوام متحدہ کی شامی صدر پر عائد پابندیاں ختم، دہشتگردوں کی فہرست سے نام خارج
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: امریکا اور اقوام متحدہ نے شام کے صدر احمد الشراع اور وزیر داخلہ انس خطاب پر عائد تمام عالمی پابندیاں ختم کرنے کا اعلان کردیا ہے۔
امریکی محکمہ خزانہ نے جمعہ کے روز شامی صدر کا نام عالمی دہشت گردوں کی فہرست سے خارج کرتے ہوئے کہا کہ اب انہیں خصوصی طور پر نامزد دہشت گرد تصور نہیں کیا جائے گا۔ قبلا زیں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے بھی متفقہ طور پر دونوں شامی رہنماؤں کو اپنی پابندیوں کی فہرست سے نکال دیا۔
عالمی خبر رساں اداروں کے مطابق یہ فیصلہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایک اہم اجلاس میں کیا گیا جہاں امریکا نے قرارداد پیش کی تھی، جس کے حق میں 14 ممالک نے ووٹ دیا جب کہ کسی نے مخالفت نہیں کی، البتہ چین نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔
پاکستان نے اس موقع پر امریکا کی قرارداد کی حمایت کرتے ہوئے واضح کیا کہ شام کو ایک نئے سیاسی اور معاشی دور میں داخل ہونے کا موقع ملنا چاہیے۔
پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار احمد نے اس فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ یہ شام کے لیے ایک اہم سنگِ میل ہے جو وہاں کے عوام کو استحکام اور تعمیرِ نو کے مواقع فراہم کرے گا۔ انہوں نے اس پیشرفت کو خطے میں امن و استحکام کے لیے مثبت اشارہ قرار دیا۔
امریکا کے اقوام متحدہ میں نمائندہ مائیک والٹز نے اس قرارداد کی منظوری کو سیاسی اعتبار سے ایک مضبوط اشارہ قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ عالمی برادری تسلیم کرتی ہے کہ شام اب دہشت گردی کے سائے سے نکل کر ایک نئے دور میں داخل ہو رہا ہے۔ والٹز نے مزید کہا کہ پابندیاں ہٹانے سے شامی عوام کو بحالی کے عمل میں سب سے زیادہ فائدہ پہنچے گا اور عالمی تعاون کے نئے دروازے کھلیں گے۔
عالمی حالات پر نظر رکھنے والے مبصرین کے مطابق یہ فیصلہ مشرقِ وسطیٰ میں طاقت کے توازن پر گہرے اثرات ڈال سکتا ہے۔ کئی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ امریکا نے یہ قدم خطے میں ایران اور روس کے بڑھتے اثرورسوخ کے تدارک کے لیے اٹھایا ہے۔