ترکیہ کے صدر کا یو این جنرل اسمبلی سے خطاب بھارت کے لئے چشم کشا ہے، حریت کانفرنس
اشاعت کی تاریخ: 25th, September 2025 GMT
حریت ترجمان ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر سے ایک بیان میں کہا کہ ترک صدر اس بات سے بخوبی واقف ہیں کہ کشمیر کا تنازعہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کی بنیادی وجہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس سے ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان کے خطاب کو سراہا ہے، جس میں انہوں نے تنازعہ کشمیر کو ایک مرتبہ پھر بھرپور طریقے سے اجاگر کیا۔ ذرائٰع کے مطابق ترک صدر رجب طیب اردگان نے گزشتہ روز اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اپنے خطاب میں مسئلہ کشمیر کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس مسئلے کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تناظر میں ہمارے کشمیری بھائیوں اور بہنوں کے بہترین مفادات کی بنیاد پر حل کیا جانا چاہیے، ہمیں امید ہے کہ مسئلے کو بات چیت کے ذریعے حل کر لیا جائے گا۔ حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر سے ایک بیان میں کہا کہ ترکیہ کے صدر کی تقریر بھارت کے لیے بھی چشم کشا ہے، کیونکہ بین الاقوامی برادری اب جموں و کشمیر پر اس کے جھوٹے بیانیے کو قبول کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ترک صدر اس بات سے بخوبی واقف ہیں کہ کشمیر کا تنازعہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کی بنیادی وجہ ہے۔ کشمیر پر او آئی سی کے رابطہ گروپ کے ایک فعال رکن کے طور پر ترکیہ نے مسلسل کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق تنازعہ کے حل کی وکالت کی ہے اور ترکیہ خطے میں کشیدگی کے خاتمے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ ترجمان نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کو حل کرانے کے لئے کردار ادا کریں۔ انہوں نے واضح کیا کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے قیام کے لیے تنازعہ کشمیر کا حل ناگزیر ہے۔ تنازعہ کشمیر محض ایک علاقائی تنازعہ نہیں ہے بلکہ یہ کروڑ سے زائد انسانوں کے پیدائشی حق، حق خودارادیت کا مسئلہ ہے لہذا یہ عالمی برادری کی فوری توجہ کا متقاضی ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ کشمیر کا بھارت کے کہا کہ
پڑھیں:
افیون کی پیداوار میں افغانستان آج بھی سب سے بڑا مرکز ہے، اقوام متحدہ
KABUL:اقوام متحدہ کا ادارہ برائے انسداد منشیات و جرائم نے 2025 کی اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ افغانستان بدستور عالمی سطح پر افیون کی پیداوار کا ایک بڑا مرکز ہے اور رواں برس 10 ہزار 200 ہیکٹرز پرافیون کاشت کی گئی، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں تقریباً 20 فیصد کم ہے تاہم 2024 میں 19 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا تھا۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ کے اعداد و شمار کے مطابق افیون کی کاشت 2023 میں 10 ہزار 800 ہیکٹر، 2024 میں 12 ہزار 8000 ہیکٹر اور 2025 میں 10 ہزار 200 ہیکٹر پر کی گئی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ زابل، کنڑ اور تخار کے علاقوں میں اس سال افیون کی کاشت میں معمولی اضافہ دیکھا گیا تاہم خشک سالی کے باعث بڑی مقدار میں فصل تباہ ہو گئی۔
اقوام متحدہ کے ادارے نے بتایا کہ 2025 میں مجموعی طور پر 296 ٹن افیون پیدا ہوئی جبکہ اس کی فی کلو قیمت 570 امریکی ڈالر رہی۔
ماہرین کے مطابق افغانستان میں گزشتہ برسوں کے دوران ذخیرہ کی گئی افیون 2026 تک کی عالمی طلب پوری کرنے کے لیے کافی ہے۔
اقوام متحدہ کا دفتر برائے منشیات و جرائم نے مزید کہا کہ اب منشیات کی مارکیٹ میں پلانٹ بیسڈ پوست کے بجائے سنتھیٹک ڈرگز (مصنوعی منشیات) زیادہ منافع بخش ماڈل بن چکی ہیں۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ آئس (Methamphetamine) جیسی مصنوعی منشیات کی پیداوار افغانستان میں تیزی سے بڑھ رہی ہے کیونکہ جرائم پیشہ گروہ پیداوار اور اسمگلنگ میں آسانی کی وجہ سے آئس کو ترجیح دے رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کا ادارہ برائے انسداد منشیات و جرائم کے مطابق افغانستان دنیا کے ان تین بڑے ممالک میں شامل ہے جو سب سے زیادہ افیون پیدا کرتے ہیں۔