حریت ترجمان ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر سے ایک بیان میں کہا کہ ترک صدر اس بات سے بخوبی واقف ہیں کہ کشمیر کا تنازعہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کی بنیادی وجہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس سے ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان کے خطاب کو سراہا ہے، جس میں انہوں نے تنازعہ کشمیر کو ایک مرتبہ پھر بھرپور طریقے سے اجاگر کیا۔ ذرائٰع کے مطابق ترک صدر رجب طیب اردگان نے گزشتہ روز اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اپنے خطاب میں مسئلہ کشمیر کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس مسئلے کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تناظر میں ہمارے کشمیری بھائیوں اور بہنوں کے بہترین مفادات کی بنیاد پر حل کیا جانا چاہیے، ہمیں امید ہے کہ مسئلے کو بات چیت کے ذریعے حل کر لیا جائے گا۔ حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر سے ایک بیان میں کہا کہ ترکیہ کے صدر کی تقریر بھارت کے لیے بھی چشم کشا ہے، کیونکہ بین الاقوامی برادری اب جموں و کشمیر پر اس کے جھوٹے بیانیے کو قبول کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ترک صدر اس بات سے بخوبی واقف ہیں کہ کشمیر کا تنازعہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کی بنیادی وجہ ہے۔ کشمیر پر او آئی سی کے رابطہ گروپ کے ایک فعال رکن کے طور پر ترکیہ نے مسلسل کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق تنازعہ کے حل کی وکالت کی ہے اور ترکیہ خطے میں کشیدگی کے خاتمے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ ترجمان نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کو حل کرانے کے لئے کردار ادا کریں۔ انہوں نے واضح کیا کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے قیام کے لیے تنازعہ کشمیر کا حل ناگزیر ہے۔ تنازعہ کشمیر محض ایک علاقائی تنازعہ نہیں ہے بلکہ یہ کروڑ سے زائد انسانوں کے پیدائشی حق، حق خودارادیت کا مسئلہ ہے لہذا یہ عالمی برادری کی فوری توجہ کا متقاضی ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: اقوام متحدہ کشمیر کا بھارت کے کہا کہ

پڑھیں:

صدر ٹرمپ کا جنرل اسمبلی سے خطاب!

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے ایک مرتبہ پھر عالمی برادری کے سامنے اعلانیہ کہا کہ انھوں نے پاک بھارت جنگ رکوانے میں کردار ادا کیا تھا۔ انھوں نے واضح طور پرکہا کہ وہ اب تک سات جنگیں رکوا چکے ہیں۔ انھوں نے اقوام متحدہ کے کردار پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جنگیں رکوانے میں اقوام متحدہ نے کوئی کردار ادا نہیں کیا۔

اقوام متحدہ کے قیام کا مقصد عالمی سطح پر امن کا قیام تھا لیکن اس نے کسی تنازع کے حل کے لیے کوئی سنجیدہ کوشش نہیں کی۔ اقوام متحدہ کے کردار پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا ناقدانہ تبصرہ اس امر کا عکاس ہے کہ وہ اقوام متحدہ کے موجودہ عالمی کردار کو جاری تنازعات کے تناظر میں قدر کی نگاہ سے نہیں دیکھتے، غالباً اسی لیے انھوں نے اپنی تقریر میں یہ کہنا ضروری سمجھا کہ اقوام متحدہ میں اصلاحات کی ضرورت ہے۔

صدر ٹرمپ نے بعض مغربی ممالک کی جانب سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کیے جانے کے اعلانات کے پس منظر میں کہا کہ کئی طاقتور ممالک نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کیا ہے ایسا کرنا حماس کے لیے انعام ہوگا۔ انھوں نے غزہ میں جاری انسانی المیے پر اپنی گہری تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین میں پائیدار امن نہایت ضروری ہے۔ وہاں سنگین بحران جنم لے رہا ہے، جنگ بندی ازبس ضروری ہے۔ حماس کو قیدیوں کی رہائی کو یقینی بنانا ہوگا۔ امریکی صدر نے اسلامی ممالک کے تعاون سے فلسطین میں قیام امن اور جنگ بندی کے لیے کردار ادا کرنے کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ باہم مل کر ہی تنازع کا حل تلاش کیا جاسکتا ہے۔ امریکا دنیا میں قیام امن کے لیے اپنا موثرکردار ادا کرے گا۔

صدر ٹرمپ نے جنوبی ایشیا کے کشیدہ حالات پر بات کرتے ہوئے واضح کیا کہ جنوبی ایشیا میں امن کے بغیر عالمی امن کا تصور ممکن نہیں ہے۔ انھوں نے اس ضمن میں پاکستان اور بھارت کے درمیان دیرینہ تنازع کشمیر کے حوالے سے واضح کیا کہ بھارت کو خطے میں امن قائم کرنے اور انسانی حقوق کی ذمے داریاں پوری کرنے میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ انھوں نے بھارت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ وہ روس سے تیل خرید رہا ہے جو غیر منصفانہ رویہ ہے۔

ٹرمپ کا کہنا تھا کہ دنیا کو منصفانہ تجارت کے اصول اپنانا ہوں گے تاکہ سب کے لیے یکساں مواقع پیدا ہوں۔ صدر ٹرمپ نے دنیا میں اسلحے کی دوڑ کو امن کے لیے خطرناک رجحان قرار دیا۔ ان کا موقف ہے کہ امن معاہدے اور سفارت کاری ہی تمام تنازعات کا مستقل حل ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم پر یہ اعلان بھی کیا کہ امریکا اب کسی کی جنگ نہیں لڑے گا۔ صدر ٹرمپ نے جنرل اسمبلی سے تاریخ کا طویل ترین خطاب کیا جو تقریباً 57 منٹ پر مشتمل تھا۔

صدر ٹرمپ نے اپنے طویل ترین خطاب میں دنیا میں جاری تنازعات بالخصوص مسئلہ کشمیر، مسئلہ فلسطین اور روس یوکرین جنگ سمیت جنوبی ایشیا، مشرق وسطیٰ کی صورتحال اور امریکی تجارتی پالیسیوں اور امیگریشن کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے ایک مرتبہ پھر یہ واضح کیا کہ وہ امریکا عالمی امن کے لیے اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔ انھوں نے اقوام متحدہ کے کردار کو ہدف تنقید بناتے ہوئے اصلاحات کی ضرورت پر زور دیا۔ اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ اس وقت پوری دنیا میں فلسطین کا تنازعہ سب سے زیادہ موضوع بحث ہے۔

اسرائیل فلسطین میں گزشتہ تقریباً دو سال سے آگ و خون کی جو ہولی کھیل رہا ہے اور نیتن یاہو ’’ گریٹر اسرائیل‘‘ کے منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے جس بربریت، سفاکی اور شقی القلبی کا مظاہرہ کرتے ہوئے فلسطینیوں کی نسل کشی کر رہا ہے، اس کی پشت پر امریکا ہی کا ہاتھ ہے۔ مشرق سے لے کر مغرب تک ساری دنیا فلسطینیوں پر ڈھائے جانے والے اسرائیلی مظالم کے خلاف سراپا احتجاج ہے اور مسلسل جنگ بندی کے مطالبات کیے جا رہے ہیں لیکن اسرائیل اور اس کے سرپرست امریکا ایک قدم پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں ہیں۔ دوسری جانب عالمی سطح پر فلسطینیوں کی حمایت میں مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔

برطانیہ، کینیڈا، آسٹریلیا اور پرتگال کے بعد اب فرانس، بیلجیم، اسپین، مناکو اور دیگر ممالک نے بھی فلسطینی ریاست کو تسلیم کر لیا ہے جو نہ صرف اسرائیل بلکہ امریکا کے لیے بھی ایک دھچکا ہے۔ پاکستان، سعودی عرب اور دیگر اسلامی ممالک کے لیے ضروری ہے کہ صورت حال کی نزاکت کے پیش نظر اسرائیل کے خلاف تیزی سے عملی اقدامات اٹھائیں۔ یہودی آبادکاری روکنے اور جنگ بندی کے لیے دباؤ میں اضافہ کریں۔ صدر ٹرمپ فلسطین کا تنازعہ حل کروانے میں اگر کامیاب ہو جاتے ہیں تو وہ تاریخ میں امر ہو جائیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کیا جائے‘ ترک صدر
  • مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کیا جائے: ترک صدر
  • صدر ٹرمپ کا جنرل اسمبلی سے خطاب!
  • سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان دفاعی معاہدے کو خوش آمدید کہتے ہیں، ایرانی صدرکا اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب
  • سات جنگیں رکوائیں، اقوام متحدہ کہیں نظر نہیں آئی، اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں ٹرمپ کا خطاب
  • جنرل اسمبلی اجلاس: پاکستان اور بھارت سمیت سات جنگیں رکوا چکا ہوں ،صدر ٹرمپ
  • کل جماعتی حریت کانفرنس کا تنازعہ کشمیر کے پرامن اور پائیدار حل کیلیے مذاکرات کی ضرورت پر زور
  • فلسطینی ریاست کا قیام ایک حق ہے، انعام نہیں، سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کا جنرل اسمبلی میں خطاب
  • وزیراعظم شہباز شریف یو این جنرل اسمبلی اجلاس میں شرکت کیلئے لندن سے نیویارک روانہ