لندن کے میئر صادق خان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس دعوے کو یکسر مسترد کر دیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ وہ برطانیہ کے دارالحکومت میں اسلامی شریعت قانون نافذ کرنا چاہتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:میئر صادق خان کو شاہی عشائیے میں مدعو نہ کرنے کی درخواست کی تھی، صدر ٹرمپ کا انکشاف

صادق خان نے ٹرمپ کے بیان کو ’اسلاموفوبک‘ قرار دیتے ہوئے صدر کو نسل پرست، جنسی تعصب رکھنے والا اور عورت دشمن بھی کہا۔

جنرل اسمبلی میں ٹرمپ کا بیان

صدر ٹرمپ نے منگل کو نیویارک میں اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے لندن کی صورتحال کو ’خطرناک حد تک تبدیل شدہ‘ قرار دیا اور الزام لگایا کہ اب وہ شریعت قانون کی طرف جانا چاہتے ہیں۔

میئر لندن صادق خان

انہوں نے کہا کہ  ان کی امیگریشن پالیسی اور توانائی کے خودکشی جیسے خیالات مغربی یورپ کی تباہی کا سبب بنیں گے”

صادق خان کا ردعمل

بدھ کے روز میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صادق خان نے کہاکہ یہ حیران کن ہے کہ ایک مسلمان میئر، جو ایک ترقی پسند، کثیرالثقافتی اور کامیاب شہر کی قیادت کرتا ہے، ڈونلڈ ٹرمپ کے ذہن میں اتنی جگہ گھیر رہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ صدر ٹرمپ نے بار بار اپنے تعصبات واضح کیے ہیں ٹرمپ نسل پرست ہیں، وہ جنسی تعصب رکھتے ہیں، عورت دشمن ہیں اور اسلاموفوبک ہیں۔

یاد رہے کہ صادق خان 2016 میں لندن کے پہلے مسلمان میئر منتخب ہوئے اور وہ کسی مغربی ملک کے دارالحکومت کے پہلے مسلم میئر بھی ہیں۔

ان کے مطابق ریکارڈ تعداد میں امریکی لندن کا سفر کر رہے ہیں کیونکہ یہ دنیا کا سب سے عظیم شہر ہے۔

اسلامی شریعت قانون، جیسا کہ کونسل آن فارن ریلیشنز کے مطابق ہے، مذہب اور قانون کا ایک امتزاج ہے جو مسلمانوں کو روحانی اور قانونی معاملات میں رہنمائی فراہم کرتا ہے۔ دنیا کے بیشتر مسلم اکثریتی ممالک میں شریعت پر مبنی قوانین نافذ ہیں۔

یہ تنازع اس وقت مزید شدت اختیار کر گیا ہے جب صدر ٹرمپ نے ایک بار پھر لندن کی انتظامیہ پر تنقید کرتے ہوئے صادق خان کو ’ناقابلِ قبول میئر‘ قرار دیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

شریعت صادق خان صدر ٹرمپ میئرلندن.

ذریعہ: WE News

پڑھیں:

سردارایاز صادق سے اپوزیشن وفد ملاقات، قائدِ حزبِ اختلاف کی تعیناتی پر گفتگو

اسلام آباد(اصغر چوہدری) اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق سے بیرسٹر گوہر علی خان کی قیادت میں اپوزیشن وفد نے پارلیمنٹ ہاوس، اسلام آباد میں ملاقات کی۔ وفد میں سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر سمیت اپوزیشن کے دیگر اراکینِ قومی اسمبلی بھی شامل تھے۔ملاقات میں قومی اسمبلی کے ایوان میں قائدِ حزبِ اختلاف کی تعیناتی کے حوالے سے تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ وفد نے اپوزیشن لیڈر مقرر کرنے کا مطالبہ پیش کیا۔ اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے وفد کو بتایا کہ یہ معاملہ فی الحال عدالت میں زیرِ سماعت ہے اور عدالتی فیصلے کے بعد اس پر غور کیا جائے گا۔اس موقع پر اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا کہ پارلیمان جمہوریت کا سب سے اہم اور معتبر ادارہ ہے اور تمام سیاسی جماعتوں کو اس کے استحکام کے لیے تعمیری کردار ادا کرنا چاہیے۔ انہوں نے اپوزیشن کو پارلیمنٹ کے فورم پر فعال اور مثبت کردار ادا کرنے کی تاکید کی۔اسپیکر سردار ایاز صادق نے کہا کہ ملک کو درپیش سیاسی، معاشی اور عوامی مسائل کے حل کے لیے حکومت اور اپوزیشن دونوں کو باہمی مشاورت اور تعاون کے جذبے کے ساتھ آگے بڑھنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ وہ قومی مفاہمت، پارلیمانی روایات کے فروغ اور جمہوری عمل کے استحکام کے لیے حکومت اور اپوزیشن کے درمیان پل کا کردار ادا کرنے کے لیے ہمیشہ تیار ہیں۔اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے اس امید کا اظہار کیا کہ تمام اراکینِ پارلیمنٹ قانون سازی کے عمل کو قومی مفاد میں موثر، مثبت اور نتیجہ خیز انداز میں آگے بڑھائیں گے تاکہ عوام کے مسائل کا دیرپا حل ممکن بنایا جا سکے

متعلقہ مضامین

  • نیو یارک اور لندن کے مسلم میئرز کو مذہب کی بنیاد پر تنقید کا سامنا
  • جماعت اسلامی نے میئر کراچی کیخلاف سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی
  • جنگ بندی پر ٹرمپ کے مشکور، دشمن کے 7 بہترین جنگی طیارے گرائے: وزیراعظم
  • لندن، ایمرجنسی نمبر پر صرف 15 فیصد کالز ہنگامی صورت حال سے متعلق تھیں، پولیس
  • ڈونلڈ ٹرمپ نے سابق اسپیکر نینسی پلوسی کو “شیطان عورت” کا لقب دے دیا
  • سردارایاز صادق سے اپوزیشن وفد ملاقات، قائدِ حزبِ اختلاف کی تعیناتی پر گفتگو
  • اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق سے اپوزیشن وفد کی ملاقات، قائد حزب اختلاف کے تقرر کا مطالبہ
  • آئینی عدالت کی ممکنہ تشکیل اور جگہ کے انتخاب سے متعلق بڑی پیش رفت
  • 27 ویں ترمیم کا معاملہ: آئینی عدالت کی ممکنہ تشکیل اور جگہ کے انتخاب سے متعلق بڑی پیشرفت
  • شادی عورت کی شخصیت یابنیادی حقوق ختم نہیں کرتی،عدالت عظمیٰ