وی نیوز کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 243 کے حوالے سے جو باتیں چل رہی ہیں کہ تمام افواج کے سپریم کمانڈر فیلڈ مارشل عاصم منیر ہوں گے، ایسا نہیں ہے۔ تمام افواج کے سپریم کمانڈر صدرِ مملکت ہی رہیں گے، اس میں کوئی ترمیم نہیں ہو رہی۔

انہوں نے کہا کہ 27ویں آئینی ترمیم لازمی ہے، بعض آئینی ترامیم ضروری ہوتی ہیں، جیسے 26ویں آئینی ترمیم لانا ناگزیر تھا۔ اس ترمیم کے ذریعے وہ ججز جو اپنی مرضی سے ’’پک اینڈ چوز‘‘ کرتے تھے، اب وہ اختیار پارلیمنٹ کے پاس آ گیا ہے کیونکہ پارلیمنٹ ہی سب کو بااختیار بناتی ہے۔ آرٹیکل 243 کے حوالے سے بحث جاری ہے لیکن میرے مطابق آرٹیکل 243 میں کوئی ترمیم نہیں ہو رہی، افواج کے سپریم کمانڈر صدرِ پاکستان ہی رہیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ جب جنرل پرویز مشرف آرمی چیف تھے تو انہیں صدر بنانے کے لیے آئین میں تبدیلی کی جا رہی تھی، ہر طرف اس پر بحث جاری تھی۔ اس وقت میں نے پنجاب اسمبلی کے ایوان میں کہا تھا کہ سابق آرمی چیف کو صدر بنانے کے لیے آئینی ترمیم کی ضرورت نہیں، وہ پارلیمنٹ سے ایک ایکٹ منظور کروا سکتے ہیں۔ میری اس تجویز کے بعد پارلیمنٹ نے ایکٹ منظور کیا اور وہ صدر بن گئے۔

ملک احمد خان نے کہا کہ 27ویں آئینی ترمیم متفقہ طور پر منظور ہوگی۔ اگر کوئی مقامی حکومتوں کو ڈی ریل کرنا چاہے گا تو وہ آئین توڑے گا۔

انہوں نے کہا کہ 27ویں آئینی ترمیم میں مقامی حکومتوں کو بھی آئینی تحفظ حاصل ہونا چاہیے۔ اس نئی آئینی ترمیم میں یہ شامل کیا جائے کہ مقامی حکومتوں کے حوالے سے صوبہ پنجاب اور صوبہ سندھ نے اپنی اپنی اسمبلیوں میں قرارداد منظور کی ہے کہ مقامی حکومتوں کو آئینی تحفظ ملنا چاہیے۔ پنجاب اسمبلی میں مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی، ق لیگ اور پی ٹی آئی نے اس قرارداد کے حق میں ووٹ دیا ہے کہ مقامی حکومتوں کو آئینی تحفظ دیا جائے۔

اگر مقامی حکومتوں کو اس ترمیم میں شامل کر لیا جاتا ہے تو میں سمجھتا ہوں کہ اس سے مزید اختیارات مقامی حکومتوں کو منتقل ہوں گے۔ جیسے 18ویں ترمیم میں صوبائی مالیاتی کمیشن ہے، میری رائے میں اسی طرح مالیاتی کمیشن مقامی حکومتوں کے پاس بھی ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ اگر وفاق کو اپنے نظم و نسق چلانے میں کوئی مسئلہ آتا ہے، جیسے وفاق اپنے وسائل کا 30 سے 35 فیصد قرض کی ادائیگی میں خرچ کرتا ہے، تو صوبوں کو چاہیے کہ وہ وفاق کی مدد کرتے ہوئے قرض اتارنے میں حصہ ڈالیں۔ 27ویں ترمیم میں ہم چاہتے ہیں کہ مقامی حکومتیں بااختیار ہوں، اگر کوئی حکومت انہیں ڈی ریل کرے تو وہ آئین شکنی ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ اس معاملے پر وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز سے بات ہوگی۔ تمام اسٹیک ہولڈرز متفق ہوں گے تو ہی مقامی حکومتوں کو 27ویں آئینی ترمیم میں شامل کیا جائے گا۔

ملک احمد خان نے کہا کہ 27ویں آئینی ترمیم پر نواز شریف بھی رضامند ہو جائیں گے، میں ان کی خواہش سے واقف ہوں۔ نواز شریف عوام کی بہتری چاہتے ہیں، عام لوگوں کو بااختیار بنانا چاہتے ہیں، ان کی سیاسی سوچ میں پاکستان کی ترقی اور عام آدمی کا بھلا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

.

ذریعہ: WE News

پڑھیں:

سپریم کورٹ: 27ویں آئینی ترمیم پر دلچسپ ریمارکس، کیس کی سماعت 2 ہفتوں کے لیے ملتوی

سپریم کورٹ میں 27ویں آئینی ترمیم سے متعلق سماعت کے دوران ججز اور وکیل فیصل صدیقی کے درمیان دلچسپ مکالمہ ہوا۔ جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں آئینی بینچ نے کیس کی سماعت کی، جو سول سروس رولز سے متعلق مقدمے کے ساتھ فکس تھا۔

سماعت کے آغاز پر جسٹس امین الدین نے استفسار کیا کہ کیا یہ کیس آج ختم ہو جائے گا، جس پر وکیل فیصل صدیقی نے جواب دیا کہ میرے خیال سے آج شاید کیس ختم نہ ہو پائے۔ انہوں نے بغیر نام لیے مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ میری درخواست ہے کہ کیس کا آج فیصلہ کیا جائے۔

مزید پڑھیں:سپریم کورٹ گیس لیکج دھماکے میں زخمی نوجوان دم توڑ گیا

فیصل صدیقی نے کہا کہ وہ وفاقی شرعی عدالت کی بلڈنگ میں کیس پر دلائل نہیں دینا چاہتے، بلڈنگ ہی لینی تھی تو ساتھ والی عمارت لے لیتے، جس پر بینچ کے ججز مسکرا دیے۔

جسٹس جمال مندوخیل نے ہنستے ہوئے کہا کہ گزشتہ رات آپ کے حق میں کچھ پیشرفت ہوئی ہے، جس پر وکیل نے جواب دیا کہ سپریم کورٹ کا کوئی کچھ نہیں بگاڑ سکتا۔ جسٹس مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ اگر یہی ایمان ہے تو پھر فکر کی کیا بات ہے، جبکہ جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ ہم آئین کے پابند ہیں۔

مزید پڑھیں:سپریم کورٹ بار: نو منتخب اور رخصت ہونے والی کابینہ کی چیف جسٹس پاکستان سے ملاقات

 فیصل صدیقی نے کہا کہ آپ ججز اس عدالت میں بہت گرینڈ لگتے ہیں، عمارت بدلنے سے اختیارات کم نہیں ہوں گے۔ بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت 2 ہفتوں کے لیے ملتوی کر دی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

27ویں آئینی ترمیم جسٹس امین الدین خان جسٹس جمال مندوخیل سپریم کورٹ وفاقی شرعی عدالت وکیل فیصل صدیقی

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ میں مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم کو چیلنج
  • 27ویں آئینی ترمیم کے حق میں پنجاب اسمبلی میں قرارداد جمع
  • جے یو آئی کا مقامی حکومتوں کے آئینی تحفظ کیلئے ایم کیو ایم کی حمایت سے انکار
  • سپریم کورٹ: 27ویں آئینی ترمیم پر دلچسپ ریمارکس، کیس کی سماعت 2 ہفتوں کے لیے ملتوی
  • 27 ویں آئینی ترمیم، مجوزہ آئینی عدالت، 7 ججز، 68 سال ریٹائرمنٹ، ’’ کمانڈر آف ڈیفنس فورسز‘‘ کا نیا عہدہ متعارف کرانے پر غور
  • مقامی حکومتوں کے تحفظ کیلئے قرارداد 27 ویں ترمیم میں شامل کی جائے: ملک احمد
  • ہاؤس بزنس کمیٹی کی 27ویں آئینی ترمیم کو منظور کرانے کا فیصلہ
  • 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری کیلئے وزیر اعظم شہباز شریف نے اسپیکر کو اہم ٹاسک دیدیا
  • 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے اسپیکر قومی اسمبلی کو اہم ٹاسک دے دیا گیا