data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

تہران (صباح نیوز)ایران نے عالمی جوہری توانائی ایجنسی( آئی اے ای اے ) کے سربراہ رافیل گروسی کے ملک میں داخلے پر پابندی لگادی۔ ترکیہ خبر رساں ادارے کے مطابق ایران نے کہا ہے کہ رافیل گروسی کا بمباری سے متاثرہ جوہری مقامات کا دورہ کرنے پر اصرار بے معنی ہے، ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے اپنے ایکس اکائونٹ پر ایک بیان میں کہا، آئی اے ای اے اور اس کے ڈائریکٹر جنرل (رافیل گروسی) اس سنگین صورتحال کے لیے مکمل طور پر ذمے دار ہیں۔ تحفظات کے بہانے بم زدہ مقامات کا دورہ کرنے پر گروسی کا اصرار بے معنی ہے اور ممکنہ طور پر اس کا مقصد بھی خراب ہے۔ ایران اپنے مفادات، اپنے عوام اور اپنی خودمختاری کے دفاع
میں کوئی بھی قدم اٹھانے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق ایرانی ایٹمی تنصیبات سے عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کے کیمرے بھی ہٹا دیے گئے ہیں۔ اسرائیل کی جانب سے 13جون کو ایران پر حملوں کا آغاز کیا، جس میں 10سے زائد ایٹمی سائنسدان، اعلیٰ فوجی افسران کو قتل کردیا گیا جبکہ فضائی حملوں میں سیکڑوں افراد شہید اور ہزاروں زخمی ہوئے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

نہیں معلوم ایران نے 60 فیصد افزودہ یورینیم کا ذخیرہ کہاں چھپا رکھا ہے، گروسی

سی این این کو دیے گئے ایک انٹرویو میں گروسی نے انکشاف کیا کہ ایران کے پاس تقریباً 400 کلوگرام (880 پاؤنڈ) یورینیم موجود ہے جو 60 فیصد تک افزودہ ہے جو ایٹمی ہتھیار بنانے کے لیے درکار 90 فیصد حد سے زیادہ دور نہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اقوامِ متحدہ کے جوہری نگران ادارے ”انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی“ کے ڈائریکٹر جنرل رافیل گروسی نے کہا ہے کہ وہ اس بات کی تصدیق نہیں کر سکتے کہ ایران نے 60 فیصد افزودہ یورینیم کا ذخیرہ کہاں چھپا رکھا ہے۔ سی این این کو دیے گئے ایک انٹرویو میں گروسی نے انکشاف کیا کہ ایران کے پاس تقریباً 400 کلوگرام (880 پاؤنڈ) یورینیم موجود ہے جو 60 فیصد تک افزودہ ہے جو ایٹمی ہتھیار بنانے کے لیے درکار 90 فیصد حد سے زیادہ دور نہیں۔   گروسی نے کہا کہ ”ایران نے کبھی اس بات کو چھپایا نہیں کہ وہ اس مواد کو محفوظ رکھے ہوئے ہے،“۔ بورڈ آف گورنرز سے پیر کو خطاب کرتے ہوئے گروسی نے کہا کہ آئی اے ای اے معائنہ کاروں کو دوبارہ ایران کے جوہری مراکز تک رسائی حاصل ہونی چاہیے، خاص طور پر ان 400 کلوگرام یورینیم کے ذخیرے کے بارے میں معلومات کے لیے۔

گروسی کے مطابق معائنہ کاروں نے آخری بار 10 جون کو اس ذخیرے کو دیکھا تھا، جو اسرائیل کی جانب سے اصفہان اور نطنز میں ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے سے صرف تین دن پہلے کی بات ہے۔ امریکہ نے بھی بعد میں ان حملوں میں شمولیت اختیار کی اور فردو میں واقع گہرائی میں چھپی افزودگی کی تنصیب کو بھی نشانہ بنایا۔   گروسی نے مزید بتایا کہ ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے 13 جون کو انہیں مطلع کیا تھا کہ ایران “ اپنے جوہری آلات اور مواد کے تحفظ کے لیے خصوصی اقدامات“ اختیار کرے گا۔ گروسی کا کہنا تھا کہ انہوں نے عراقچی پر واضح کیا کہ اگر ایران کسی بھی جوہری مواد کو منتقل کر رہا ہے، تو اس کی تفصیلات ائی آے ای اے کو فوری طور پر فراہم کرنا ہوں گی۔

متعلقہ مضامین

  • ایٹمی تنصیبات کا دورہ، ایران کی آئی اے ای اے کے سربراہ رافیل گروسی پر پابندی
  • نہیں معلوم ایران نے 60 فیصد افزودہ یورینیم کا ذخیرہ کہاں چھپا رکھا ہے، گروسی
  • ایران کا آئی اے ای اے سے تعاون معطل، پارلیمنٹ نے فیصلہ منظور کر لیا
  • رافائل گروسی ایران پر امریکی و اسرائیلی جارحیت میں سہولتکار تھے، سید عباس عراقچی
  • امریکا، اسرائیل نے ایران پر حملوں کے لیے آئی اے ای اے کی معلومات استعمال کیں، روس
  • گروسی جواب دو!
  • ایران عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی سے تعاون جاری رکھے؛ روس کی خواہش
  • ایران کا جوہری پروگرام تباہ نہیں ہوا، رافاَئل گروسی
  • ایران کی نگہبان شوریٰ نے عالمی جوہری توانائی ایجنسی سے تعاون معطل کرنے کی منظوری دے دی