data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اوپن اے آئی جو کہ چیٹ جی پی ٹی بنانے والی کمپنی ہے، اب ہارڈ ویئر ڈیوائسز پر بھی کام کر رہی ہے تاکہ آرٹی فیشل انٹیلی جنس کو ہر جگہ زیادہ آسانی سے استعمال کیا جا سکے۔

اس منصوبے میں ایپل کے سابق چیف ڈیزائنر جونی آئیو اور اوپن اے آئی کے سی ای او سام آلٹمین مل کر کام کر رہے ہیں۔ دونوں نے کچھ عرصہ قبل اعلان کیا تھا کہ وہ اے آئی ٹیکنالوجی پر مبنی نئی ڈیوائسز تیار کریں گے، جن کی ابتدائی تفصیلات اب سامنے آئی ہیں۔

رپورٹس کے مطابق اوپن اے آئی کی جانب سے اسمارٹ گلاسز، ڈیجیٹل وائس ریکارڈر، ایک وئیر ایبل پن اور بغیر ڈسپلے والے اسمارٹ اسپیکر جیسے پروڈکٹس پر کسی حد تک کام ہو چکا ہے، لیکن ضروری نہیں کہ یہ تمام ڈیوائسز مارکیٹ تک پہنچیں۔ فی الحال کمپنی یہ فیصلہ کر رہی ہے کہ کون سی ڈیوائس پہلے متعارف کرائی جائے۔ خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ 2026 کے آخر یا 2027 کے آغاز میں پہلی ڈیوائس لانچ کی جائے گی، اس کے بعد دیگر پراڈکٹس بھی پیش کیے جا سکتے ہیں۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ ان ڈیوائسز پر کام کرنے والی بیشتر ٹیم وہی افراد ہیں جو ماضی میں ایپل کے ساتھ منسلک رہے ہیں، جبکہ کچھ پارٹنرز بھی وہی کمپنیاں ہیں جو پہلے ایپل کے لیے ڈیوائسز تیار کر چکی ہیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اوپن اے آئی اپنی پروڈکٹس کو نہ صرف جدت بلکہ بہترین ڈیزائن اور معیار کے ساتھ سامنے لانا چاہتی ہے۔

جونی آئیو، جنہیں پہلے آئی فون کے ڈیزائن کی وجہ سے شہرت ملی، اور سام آلٹمین کی مشترکہ کمپنی آئی او (IO) یہ ڈیوائسز تیار کرے گی۔ اوپن اے آئی نے حال ہی میں اس کمپنی کو ساڑھے چھ ارب ڈالرز میں خرید بھی لیا ہے۔

دونوں رہنماؤں کے مطابق ان کی آنے والی ڈیوائسز اے آئی کے ساتھ تعلق اور رابطے کو مکمل طور پر بدل کر رکھ دیں گی اور ایک نیا انقلاب برپا کریں گی۔ ابھی یہ پروجیکٹ ابتدائی مراحل میں ہے اور پروڈکشن شروع ہونے میں بھی وقت لگے گا، اس لیے امکان ہے کہ حتمی ڈیزائن اور فیچرز موجودہ لیکس سے کافی مختلف ہوں گے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: اوپن اے ا ئی

پڑھیں:

چین کا بڑا اعلان: نوجوانوں کیلئے خصوصی ’’K ویزا‘‘ اسکیم متعارف

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

چین نے سائنس اور ٹیکنالوجی کے نوجوان ماہرین کے لیے ایک نیا ’K‘ ویزا متعارف کرانے کا اعلان کیا ہے جو یکم اکتوبر سے نافذ العمل ہوگا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ ویزا ماہرین کو چین میں تعلیم، تحقیق، سائنس و ٹیکنالوجی، ثقافت اور کاروباری سرگرمیوں میں باآسانی حصہ لینے کی سہولت فراہم کرے گا۔ اس ویزے کی خاص بات یہ ہے کہ اس کے لیے کسی مقامی آجر یا ادارے کے دعوت نامے کی ضرورت نہیں ہوگی اور حاملین کو داخلے، قیام اور بار بار آمد و رفت کی زیادہ سہولت حاصل ہوگی۔

چینی حکام کا کہنا ہے کہ اس اقدام کا مقصد عالمی سائنسی ٹیلنٹ کو چین کی جانب راغب کرنا اور بین الاقوامی تعاون کو مزید فروغ دینا ہے۔ اس فیصلے سے چین اپنی سائنسی و تحقیقی سرگرمیوں میں بیرونی دماغوں کی شمولیت بڑھا سکے گا جس کا براہ راست فائدہ ملک کی ٹیکنالوجی اور معیشت کو ہوگا۔

یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب امریکا نے اپنی امیگریشن پالیسی سخت کرتے ہوئے ایچ ون بی ورک ویزا کی سالانہ فیس ایک لاکھ ڈالر مقرر کردی ہے۔ نئے ایگزیکٹو آرڈر کے بعد امریکی ویزا پالیسی مزید مشکل بن گئی ہے، جس کی وجہ سے عالمی ٹیلنٹ کے لیے چین کا K ویزا ایک پرکشش متبادل کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

ماہرین کے مطابق امریکا کی سخت پالیسی کے بعد جنوبی ایشیا سمیت دنیا بھر کے سائنس اور ٹیکنالوجی ماہرین بڑی تعداد میں چین کی جانب متوجہ ہو سکتے ہیں۔ یہ صورتحال چین کو سائنسی تحقیق اور عالمی تعاون میں ایک اہم مرکز کے طور پر مزید مضبوط کر سکتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • چیٹ جی پی ٹی بنانے والی کمپنی اسمارٹ فون کے مقابلے کی نئی اے آئی ڈیوائس تیار کر رہی ہے
  • کیا آپ جانتے ہیں؟ اسمارٹ فونز میں موجود چھوٹے سوراخ کی اصل وجہ
  • چین کا بڑا اعلان: نوجوانوں کیلئے خصوصی ’’K ویزا‘‘ اسکیم متعارف
  • کار ساز کمپنی نسان بھی خودکار ڈرائیونگ ٹیکنالوجی کی دوڑ میں شامل، 11 کیمروں، پانچ ریڈارز اور جدید سینسر سے لیس گاڑی کی آزمائشی ڈرائیو
  • اوپن اے آئی کی کم عمر صارفین کے لئے چیٹ جی پی ٹی پر نئی پابندیاں عائد
  • گوگل کا برطانیہ میں 5 ارب پاؤنڈ کی سرمایہ کاری کا اعلان
  • ٹرینوں کی نجکاری کا معاملہ کھٹائی میں پڑ گیا، اوپن نیلامی کا اعلان
  • منی بجٹ نہ لانے کا فیصلہ۔آئی ایم ایف سے ریلیف لینے کی تیاری
  • ایکسائز نمبر پلیٹ اور اسمارٹ کارڈز کی ڈیلیوری فیس کا اعلان