چیٹ جی پی ٹی بنانے والی کمپنی اسمارٹ فون کے مقابلے کی نئی اے آئی ڈیوائس تیار کر رہی ہے
اشاعت کی تاریخ: 22nd, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اوپن اے آئی، جو چیٹ جی پی ٹی کی تخلیق کار کمپنی ہے، نے اپنی توجہ اب ہارڈویئر ڈیوائسز کی تیاری کی جانب بھی مرکوز کر لی ہے۔ ان ڈیوائسز کا مقصد صارفین کو آرٹیفیشل انٹیلی جنس چیٹ بوٹ تک ہر جگہ اور زیادہ سہولت سے رسائی فراہم کرنا ہے۔
اس منصوبے کے پس منظر میں ایپل کے سابق چیف ڈیزائنر جونی آئیو اور اوپن اے آئی کے چیف ایگزیکٹو سام آلٹمین کا وہ اعلان شامل ہے جو انہوں نے کچھ عرصہ قبل کیا تھا، جس میں اے آئی پر مبنی ایک جدید ڈیوائس متعارف کرانے کا عندیہ دیا گیا تھا۔ اب ان ڈیوائسز کے حوالے سے مزید تفصیلات منظرِ عام پر آئی ہیں۔
ٹیکنالوجی ویب سائٹ *دی انفارمیشن* کی رپورٹ کے مطابق اوپن اے آئی نے اسمارٹ گلاسز، ڈیجیٹل وائس ریکارڈر، ایک وئیرایبل پن اور بغیر ڈسپلے کے اسمارٹ اسپیکر جیسے آئیڈیاز پر ابتدائی سطح پر کام کیا ہے۔ تاہم یہ امکان بھی موجود ہے کہ ان میں سے تمام مصنوعات مکمل طور پر تیار نہ کی جائیں۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ اوپن اے آئی اس مقصد کے لیے ان کمپنیوں کے ساتھ تعاون کر رہی ہے جو اس سے قبل ایپل کی ڈیوائسز کی تیاری میں بھی کردار ادا کر چکی ہیں، جب کہ ڈیزائن اور انجینئرنگ پر کام کرنے والے کئی افراد بھی ایپل ہی سے اوپن اے آئی میں شامل ہوئے ہیں۔
فی الحال یہ واضح نہیں کہ پہلا ڈیوائس کب متعارف کرایا جائے گا، لیکن رپورٹس کے مطابق اس کا امکان 2026 کے آخر یا 2027 کے آغاز میں ہے۔ توقع ہے کہ پہلے مرحلے میں ایک پروڈکٹ پیش کی جائے گی، جس کے بعد دیگر ڈیوائسز لانچ ہوں گی۔ یہ ڈیوائسز آئی او نامی کمپنی تیار کرے گی، جسے کچھ عرصہ قبل اوپن اے آئی نے ساڑھے چھ ارب ڈالرز کے عوض خرید لیا تھا۔
جونی آئیو، جو آئی فون کے ڈیزائن کے حوالے سے عالمی شہرت رکھتے ہیں، اور سام آلٹمین اس منصوبے کو اے آئی کے ساتھ انسانی رابطے میں ایک نیا انقلاب قرار دے چکے ہیں۔ تاہم ابھی تک جو تفصیلات سامنے آئی ہیں وہ ابتدائی نوعیت کی ہیں، کیونکہ پروڈکشن کا عمل شروع ہونے میں کم از کم ایک سے ڈیڑھ سال لگے گا اور اس دوران حتمی ڈیزائن اور فیچرز میں بڑی تبدیلیاں ممکن ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اوپن اے آئی
پڑھیں:
وفاق کی پیٹرولیم مصنوعات کی اسمگلنگ کے خلاف صوبوں سے مدد طلب
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد:۔ وفاقی حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی اسمگلنگ کو روکنے اور سپلائی چین میں شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے صوبوں سے مدد طلب کر لی ہے۔
ذرائع کے مطابق مرکز نے پیٹرولیم ترمیمی ایکٹ 2025 کے نفاذ کے حوالے سے صوبائی حکومتوں کو خط لکھا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ اس ایکٹ پر سختی سے عمل درآمد کرایا جائے۔
وفاقی حکومت نے پیٹرولیم ایکٹ 1934 میں ترامیم کے ذریعے ریگولیٹری فریم ورک میں اہم تبدیلیاں متعارف کرائی ہیں، جن کا مقصد ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی غیر قانونی اسمگلنگ کو روکنا اور مارکیٹ کی شفافیت کو بڑھانا ہے۔ اس کے علاوہ، حکومت ریفائنریز سے پیٹرول پمپس تک سپلائی چین کو ڈیجیٹلائز کرنے کی کوشش کر رہی ہے تاکہ ذخیرہ اندوزی اور اسمگلنگ کی سرگرمیاں روکی جا سکیں۔
اس عمل کو کامیاب بنانے کے لیے صوبوں اور ضلعی انتظامیہ کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہے، کیونکہ وہ مقامی سطح پر اس ایکٹ کی نگرانی اور عملدرآمد کے لیے بنیادی ذمہ داری ادا کریں گے۔