ایران ایٹمی عدم پھیلاؤ معاہدے سے نکلنے ارادہ نہیںرکھتا، صدر مسعود پزشکیان
اشاعت کی تاریخ: 27th, September 2025 GMT
ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے واضح کیا ہے کہ ان کا ملک ایٹمی عدم پھیلاؤ کے معاہدے (NPT) سے نکلنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا، اور وہ انتہائی افزودہ یورینیئم کے معاملے پر شفاف طریقہ کار اپنانے کے لیے تیار ہے۔
بین الاقوامی ذرائع کے مطابق، صدر پزشکیان نے اس بات کا اعتراف بھی کیا کہ ایران اور امریکا کے درمیان بداعتمادی کی دیوار اب بہت اونچی ہو چکی ہے، جسے گرانا آسان نہیں ہوگا۔
نیویارک میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے سالانہ اجلاس کے موقع پر، انہوں نے سوئٹزرلینڈ کی صدر کیرین کیلرسٹر سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ ہم بامقصد اور سنجیدہ مذاکرات کے حامی ہیں، اور ایٹمی معاملے پر مذاکرات کا ہمیشہ خیر مقدم کیا ہے۔
صدر نے مزید کہا کہ ایران ایٹمی سرگرمیوں کے حوالے سے شفافیت اختیار کرنے پر آمادہ ہے، لیکن اگر عالمی طاقتیں صرف پابندیاں ہی عائد کرتی رہیں، تو پھر مذاکرات کا فائدہ کیا ہے؟
ایرانی صدر کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ایران کے ایٹمی پروگرام پر ایک بار پھر عالمی سطح پر تحفظات کا اظہار کیا جا رہا ہے، اور مغربی ممالک ایران پر اعتماد کی بحالی کے لیے عملی اقدامات کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
’ نیوکلیئر توازن عالمی سلامتی کا ایک اہم جزو ‘، روس نے اپنے ایٹمی تجربات کو امریکی اقدام سے مشروط کر دیا
کریملن کے ترجمان دمیتری پسکوف نے کہا ہے کہ روس بین الاقوامی معاہدوں کے تحت نیوکلیئر ٹیسٹ پر پابندی کی اپنی ذمہ داری کو نہیں توڑے گا، تاہم اگر دیگر ممالک پابندی توڑیں تو روس بھی ٹیسٹ دوبارہ شروع کر سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: نیوکلیئر ٹیسٹ کے امریکی اعلان پر روس کا سخت ردِعمل، جوابی تیاریوں کا آغاز
یہ بیان پسکوف نے اس تنازع کے بعد دیا جس کی بنیاد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حکم پر مبنی تھی کہ پینٹاگون نیوکلیئر ٹیسٹ دوبارہ شروع کرنے کی تیاری کرے۔
ٹرمپ نے روس اور چین پر ’خفیہ‘ نیوکلیئر ٹیسٹ کرنے کا الزام عائد کیا، جسے دونوں ممالک مسترد کر چکے ہیں۔
صدر ولادیمیر پوتن نے بھی روس کی بین الاقوامی معاہدے کے تحت پابندی کی پختہ وابستگی کی تصدیق کی، مگر خبردار کیا کہ اگر امریکا یا دیگر ممالک ٹیسٹ دوبارہ شروع کریں تو ماسکو مناسب جوابی اقدامات کرے گا۔
پسکوف نے کہا کہ پیوٹن نے اہلکاروں کو صرف یہ ہدایت دی تھی کہ یہ جانچیں کہ آیا نیوکلیئر ٹیسٹ کی ضرورت ہے، نہ کہ دوبارہ شروع کرنے کا حکم دیا۔
یہ بھی پڑھیں:ایران نیوکلیئر مذاکرات کے لیے تیار، میزائل پروگرام پر ’کوئی بات نہیں کرے گا‘
انہوں نے مزید کہا کہ اگر کوئی دوسرا ملک ایسا کرتا ہے، تو ہم برابر کی بنیاد پر ایسا کرنے پر مجبور ہوں گے، کیونکہ نیوکلیئر توازن عالمی سلامتی کا ایک اہم جزو ہے۔
انہوں نے روس کے حالیہ نیوکلیئر پاورڈ بیوریویسٹنک کروز میزائل اور پوسائیڈن زیرِ آب ڈرون کے تجربات پر مغربی خدشات کو بھی مسترد کیا اور کہا کہ ان میں کوئی نیوکلیئر دھماکا شامل نہیں تھا۔
پسکوف نے مغربی ماہرین پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ نیوکلیئر ٹیسٹ اور نیوکلیئر پاورڈ سسٹمز کے تجربات میں فرق نہیں کر پا رہے اور ماسکو واشنگٹن سے وضاحت کا منتظر ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا ایٹمی تجربات چین روس صدر ٹرمپ کریملن نیوکلیئر ہیوٹن