ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے واضح کیا ہے کہ ان کا ملک ایٹمی عدم پھیلاؤ کے معاہدے (NPT) سے نکلنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا، اور وہ انتہائی افزودہ یورینیئم کے معاملے پر شفاف طریقہ کار اپنانے کے لیے تیار ہے۔
بین الاقوامی ذرائع کے مطابق، صدر پزشکیان نے اس بات کا اعتراف بھی کیا کہ ایران اور امریکا کے درمیان بداعتمادی کی دیوار اب بہت اونچی ہو چکی ہے، جسے گرانا آسان نہیں ہوگا۔
نیویارک میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے سالانہ اجلاس کے موقع پر، انہوں نے سوئٹزرلینڈ کی صدر کیرین کیلرسٹر سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ ہم بامقصد اور سنجیدہ مذاکرات کے حامی ہیں، اور ایٹمی معاملے پر مذاکرات کا ہمیشہ خیر مقدم کیا ہے۔
صدر نے مزید کہا کہ ایران ایٹمی سرگرمیوں کے حوالے سے شفافیت اختیار کرنے پر آمادہ ہے، لیکن اگر عالمی طاقتیں صرف پابندیاں ہی عائد کرتی رہیں، تو پھر مذاکرات کا فائدہ کیا ہے؟
ایرانی صدر کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ایران کے ایٹمی پروگرام پر ایک بار پھر عالمی سطح پر تحفظات کا اظہار کیا جا رہا ہے، اور مغربی ممالک ایران پر اعتماد کی بحالی کے لیے عملی اقدامات کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

ایران یورینیم افزودگی سے کسی طور پیچھے نہیں ہٹےگا، کوئی دباؤ قبول نہیں: خامنہ ای

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ یورینیم کی افزودگی ترک کرنے کے لیے دباؤ کے آگے نہیں جھکے گا۔

عالمی خبر ایجنسی کے مطابق ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کا کہنا ہے کہ ہمیں جوہری ہتھیاروں کی ضرورت نہیں، نہ ہی جوہری ہتھیار بنانے کا ارادہ ہے لیکن یورینیئم افزودگی کے معاملے میں ایران کسی دباؤ میں نہیں آئے گا۔

اپنے بیان میں آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ  امریکا کے ساتھ مذاکرات ختم ہوچکے ہیں، حالیہ صورتحال میں امریکا سے مذاکرات ہمارے مفادات کا تحفظ نہیں کریں گے اور ایران کے لیے نقصاندہ ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ  امریکا چاہتا ہے ہمارے پاس مڈ رینج اور دیگر میزائل نہ ہوں، دھمکیوں کے زیر اثر مذاکرات کرنا دباؤ کے آگے ہتھیار ڈالنے کے مترادف ہے اور کوئی بھی باعزت قوم دباؤ کے آگے سر نہیں جُھکاتی۔

سپریم لیڈر نے کہا کہ ایسے فریق سے مذاکرات نہیں کیے جا سکتے، میری نظر میں امریکا کے ساتھ جوہری معاملے پر اور شاید دوسرے معاملات پر بھی مذاکرات ’مکمل بند گلی‘ ہیں۔

یورپی ممالک اور امریکا کو شبہ ہے کہ ایران ایٹمی ہتھیار حاصل کرنا چاہتا ہے، لیکن تہران نے اس کی سختی سے تردید کی ہے اور کہا ہے کہ اسے پُرامن مقاصد کے لیے ایٹمی توانائی کا حق حاصل ہے۔

جون میں اسرائیل نے ایران کے جوہری مراکز پر ایک بڑی فوجی کارروائی کی، جس میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شامل ہو کر امریکی جنگی طیاروں کو اہم اہداف پر بمباری کا حکم دیا۔

ٹرمپ انتظامیہ، جو طویل عرصے سے پابندیوں کے دوبارہ نفاذ پر زور دے رہی تھی، نے ایران سے بات چیت کی آمادگی ظاہر کی ہے، لیکن ایران کو واشنگٹن کی نیت پر شک ہے۔

ایرانی سپریم لیڈر کا مزید کہنا تھا کہ ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے یورینیئم افزودگی کو نہیں روک سکتے، انہوں نے کہا کہ ایران کے پاس یورینیئم افزودگی کے درجنوں یا شاید سیکڑوں ماہرین ہیں۔

ویب ڈیسک مرزا ندیم بیگ

متعلقہ مضامین

  • "آئی لو محمد (ص)" معاملے کو لیکر کچھ لوگ محبت کا ماحول ختم کرنا چاہتے ہیں، عمران مسعود
  • ایٹمی عدم پھیلا ئومعاہدے سے نکلنے کا کوئی ارادہ نہیں،ایرانی صدر
  • ممکن ہے قطر حملے نے پاک سعودیہ معاہدے کے مذاکرات کے عمل کو تیز کیا، خواجہ آصف
  • امریکی مخالفت کے باوجود ایران اور روس کا 25 ارب ڈالر کا معاہدہ
  • ایران اور روس کے درمیان 25 ارب ڈالر کا ایٹمی بجلی گھروں کا معاہدہ
  • فریقین کے حقوق کا احترام کرتے ہوئے حتمی حل موجود ہے، ڈاکٹر مسعود پزشکیان
  • پاک سعودی دفاعی معاہدہ مسلم ممالک کے سکیورٹی ڈھانچے کی ابتدا بن سکتا ہے، ڈاکٹر مسعود پزشکیان
  • ایران یورینیم افزودگی سے کسی طور پیچھے نہیں ہٹےگا، کوئی دباؤ قبول نہیں: خامنہ ای
  • پاک سعودی دفاعی معاہدے کو خوش آمدید کہتے ہیں: ایرانی صدر مسعود پزشکیان