ٹرمپ کا ’ایچ ون بی ویزا‘ فیصلہ: چین نے موقع پر چوکا مار دیا، بھارت دوراہے پر آگیا
اشاعت کی تاریخ: 22nd, September 2025 GMT
امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اچانک ایچ ون بی ویزا کی فیس ایک لاکھ ڈالر مقرر کرنے کے فیصلے نے نہ صرف پالیسی سازی کے حوالے سے سخت تنقید کو جنم دیا ہے، بلکہ ماہرین کے نزدیک یہ براہ راست چین کے لیے ایک ”تحفہ“ ثابت ہوگا۔ تجزیہ کاروں کے مطابق امریکا جہاں ”میک امریکا گریٹ اگین“ (MAGA) کے نعرے کے تحت عالمی سائنس اور ٹیکنالوجی کے ماہرین کو اپنے ملک سے دور دھکیل رہا ہے، وہیں بیجنگ اپنی نئی کے ویزا اسکیم کے ذریعے دنیا بھر کے سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اور ریسرچ ماہرین کو کھلے دل سے خوش آمدید کہہ رہا ہے۔
امریکا طویل عرصے تک عالمی سطح پر ٹیلنٹ کا مرکز رہا ہے، دنیا بھر سے آئے انجینئرز اور سائنس دانوں نے امریکی جامعات اور تحقیقی اداروں میں خدمات انجام دے کر ٹیکنالوجی میں نئی انقلابی جدتیں متعارف کروائیں۔
لیکن اب اچانک ایک لاکھ ڈالر کی بھاری ویزا فیس نے دنیا کے بہترین دماغوں کو واشنگٹن کے بجائے بیجنگ کی طرف دیکھنے پر مجبور کر دیا ہے۔ ماہرین اسے محض بدانتظامی نہیں بلکہ امریکا کی اپنی اپنے ہاتھوں ”اسٹریٹیجک خودکشی“ قرار دے رہے ہیں۔
چین کی جانب سے یکم اکتوبر سے ”کے ویزا“ (K-VISA) متعارف کرایا جا رہا ہے، جو عالمی سائنس و ٹیکنالوجی ماہرین کے لیے آگے بڑھنے کا تیز ترین اور آسان راستہ فراہم کرے گا۔
اس ویزے کے تحت نہ صرف اسپانسر شپ کی ضرورت ختم ہوجائے گی، بلکہ اس کے ساتھ تحقیقی کام، کاروباری مواقع اور تعلیمی تعاون کے لیے خصوصی ترغیبات بھی دی جا رہی ہیں۔ یہ اقدام اچانک نہیں بلکہ چین کی دہائیوں پر محیط حکمت عملی کا حصہ ہے۔
چین کا مشہور ”تھاؤزنڈ ٹیلنٹس پلان“ اسی پالیسی کی نمایاں مثال رہا ہے جس کے تحت امریکا اور یورپ کی صفِ اول کی جامعات میں تعلیم حاصل کرنے والے ماہرین کو دوبارہ چین واپس بلا کر ان کی مہارتیں اور ٹیکنالوجی مقامی صنعت کو منتقل کی گئیں۔ واشنگٹن کی آنکھوں کے سامنے بیجنگ نے امریکی ٹیکنالوجی کی نقل تیار کر کے نہ صرف اسے اپنے ملک میں وسیع پیمانے پر اپنایا بلکہ سیمی کنڈکٹرز، مصنوعی ذہانت اور بائیو ٹیکنالوجی جیسے اہم شعبوں میں برتری بھی حاصل کی۔
ماہرین کے مطابق ٹرمپ کی پالیسی اب ایک بار پھر چین کو براہ راست فائدہ پہنچا رہی ہے۔ جہاں بیجنگ عالمی ماہرین کو سنبھال رہا ہے وہیں امریکا اپنے ہاتھوں سے انہیں دور کر رہا ہے۔ یوں دنیا کے بہترین سائنسدان اور انجینئر اب چین کا رخ کر کے اسے مزید طاقتور بنا سکتے ہیں۔
ٹرمپ کی نئی ویزا پالیسیوں نے بھارت کو بھی دوراہے پر لاکھڑا کیا ہے۔ امریکا میں انجینئیروں اور سائنسدانوں کی بڑی تعداد بھارت سے تعلق رکھتی ہے، جو اب کشمکش میں مبتلا ہیں۔ ان ماہرین کے سامنے ”کے ویزا“ کا راستہ موجود ہے، لیکن بھارت اور چین کے درمیان تنازع کے باعث یہ موقع سیاست کی بھینٹ چڑھ سکتا ہے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ماہرین کے ماہرین کو رہا ہے
پڑھیں:
مصر: 10ویں سی آئی او-200 سمٹ کا شاندار اختتام، پاکستان کی بھرپور نمائندگی
مصر کے تاریخی اور ثقافتی شہر اسکندریہ میں 10ویں عالمی سی آئی او-200 گلوبل سمٹ کا گرینڈ فینالے نہایت شاندار اور پر وقار انداز میں اختتام پذیر ہوا۔
اس عالمی سطح کے ٹیکنالوجی ایونٹ میں 50 سے زائد ممالک کے 200 سے زیادہ ممتاز آئی ٹی ماہرین، چیف انفارمیشن آفیسرز (CIOs) اور ٹیکنالوجی لیڈرز نے شرکت کی۔
یہ بھی پڑھیں:ٹیکنالوجی اکانومی، پاکستان کی نئی منزل
تقریب کا آغاز روایتی مصری ثقافتی رقص اور فنکارانہ مظاہروں سے کیا گیا، جس نے شرکاء کو مصر کی تہذیب و تاریخ سے روشناس کرایا۔ سمٹ کا باضابطہ افتتاح سی آئی او-200 مصر کے سفیر ڈاکٹر محمد حمید نے کیا۔
پاکستان کی فعال نمائندگیپاکستان کی نمائندگی عالمی سطح پر نمایاں انداز میں کی گئی۔ پاکستانی وفد میں عدنان رفیق احمد (سعودی عرب)، حماد ظفر صدیقی، راحت منیر مہر، فیصل خان (دبئی)، کاشف (عمان)، سید عبدالقادر، اجلال جعفری (CIO-200 پاکستان کے سفیر) اور شوکت علی خان (برطانیہ) شامل تھے۔
ان ماہرین نے پاکستان کی آئی ٹی انڈسٹری کی صلاحیتوں کو اجاگر کرتے ہوئے اپنے تجربات اور مہارت عالمی برادری سے شیئر کیے۔
عالمی تعاون اور معاہدےسمٹ کا بنیادی مقصد ٹیکنالوجی ماہرین کے درمیان نیٹ ورکنگ، علم و تجربے کے تبادلے اور کاروباری تعاون کو فروغ دینا تھا۔ ایونٹ کے دوران مختلف ممالک کے ماہرین نے تکنیکی موضوعات پر گفتگو کی جبکہ کئی بین الاقوامی معاہدوں (MoUs) پر دستخط بھی ہوئے۔
پاکستان کے ایونٹ کو عالمی پذیرائیسی آئی او-200 انتظامیہ کے مطابق رواں سال دنیا بھر میں ہونے والے ایونٹس میں پاکستان میں منعقدہ ایونٹ سب سے کامیاب اور مؤثر رہا۔ پاکستانی وفد کو اس شاندار کامیابی پر خصوصی طور پر سراہا گیا۔
پاکستانی شرکا کا کہنا تھا کہ 50 سے زائد ممالک کے ماہرین کے ساتھ بیٹھ کر تبادلۂ خیال ایک انمول تجربہ تھا۔ اس سے نہ صرف عالمی ماہرین سے سیکھنے کا موقع ملا بلکہ اپنے تجربات کو عالمی پلیٹ فارم پر شیئر کرنے کا بھی موقع ملا۔
ان کے مطابق ایسے ایونٹس پاکستان کے لیے نئے کاروباری مواقع اور ترسیلات زر (Remittances) میں اضافے کا ذریعہ بن سکتے ہیں، جو ملکی معیشت کے لیے نہایت اہم ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسکندریہ پاکستان ٹیکنالوجی ایونٹ سی آئی او-200 گرینڈ فینالے مصر