چین نے ڈیپ سیک کا سیاست سے دور رہ کر کام کرنے والا ورژن لانچ کردیا
اشاعت کی تاریخ: 22nd, September 2025 GMT
چینی ٹیک کمپنی ہواوے نے ایک نیا مصنوعی ذہانت یعنی اے آئی ماڈل ڈیپ سیک آر ون سیف (DeepSeek-R1-Safe) تیار کیا ہے، جو حساس یا سیاسی موضوعات پر گفتگو کو روکنے میں تقریباً 100فیصد کامیاب ہے۔
چین میں اے آئی ماڈلز کو عوام کے لیے جاری کرنے سے پہلے ’سماجی اقدار‘ کی پابندی کرنی ہوتی ہے، تاکہ حکومت کی پالیسیوں کے خلاف مواد نہ آئے۔اس ماڈل کو ہواوے اور زیجیانگ یونیورسٹی کے محققین نے مل کر تیار کیا ہے۔
ان کا مقصد اس اے آئی میں ایسی حفاظتی پرتیں شامل کرنا تھا جو اسے چینی حکومت کے طے شدہ قوانین اور پابندیوں کے مطابق بنا سکیں۔ اس نئے ورژن کو ایک ہزار ہواوے کے Ascend AI chips کا استعمال کرتے ہوئے دوبارہ تربیت کیا گیا ہے، تاکہ یہ سیاسی طور پر حساس موضوعات اور دیگر ممنوعہ مواد سے دور رہ سکے۔
ہواوے کا دعویٰ ہے کہ یہ ماڈل عام بات چیت کے دوران تقریباً 100 فیصد کامیابی کے ساتھ سیاسی طور پر حساس سوالات سے بچتا ہے، اور اس نے اپنی اصل کارکردگی اور رفتار میں صرف ایک فیصد کی معمولی کمی دکھائی ہے۔
تاہم، اس ماڈل کی کچھ حدود بھی ہیں۔ جب صارفین چالاکی سے سوال پوچھتے ہیں، جیسے کہ رول پلےنگ یا بالواسطہ اشاروں کے ذریعے، تو اس کی کامیابی کی شرح تیزی سے کم ہو کر صرف 40 فیصد رہ جاتی ہے۔ اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ مصنوعی ذہانت کے لیے اس طرح کی حدود کو مکمل طور پر نافذ کرنا ابھی بھی ایک چیلنج ہے۔ یہ اپ ڈیٹ بیجنگ کی جانب سے اے آئی کو سختی سے کنٹرول کرنے کی جاری کوششوں کا حصہ ہے۔
چین میں تمام عوامی اے آئی نظاموں کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ قومی اقدار اور اظہار رائے کی مقررہ حدود کی پابندی کریں۔ یہ نئی کوشش اس بات کو یقینی بناتی ہے کہ ٹیکنالوجی حکومتی رہنما اصولوں کے مطابق رہے۔
یہ ایک عالمی رجحان ہے کہ مختلف ممالک اپنے اے آئی سسٹمز کو اپنی مقامی اقدار اور سیاسی ترجیحات کے مطابق ڈھال رہے ہیں۔ مثال کے طور پر، سعودی عرب کی ایک کمپنی نے ایک ایسا عربی چیٹ بوٹ لانچ کیا جو نہ صرف زبان میں روانی رکھتا ہے بلکہ اسلامی ثقافت اور اقدار کو بھی ظاہر کرتا ہے۔ یہاں تک کہ امریکی کمپنیاں بھی تسلیم کرتی ہیں کہ ان کے ماڈلز پر ثقافتی اثرات ہوتے ہیں۔
اس کے علاوہ، امریکہ میں ٹرمپ انتظامیہ کے تحت ایک ایکشن پلان متعارف کرایا گیا تھا، جس میں حکومتی اداروں کے ساتھ بات چیت کرنے والے اے آئی کو ’غیر جانبدار اور غیر متعصب‘ ہونے کی شرط رکھی گئی تھی۔ یہ تمام مثالیں اس حقیقت کو واضح کرتی ہیں کہ اے آئی نظاموں کو اب صرف ان کی تکنیکی صلاحیت کی بنیاد پر نہیں جانچا جاتا، بلکہ ان سے یہ بھی توقع کی جاتی ہے کہ وہ ان علاقوں کے ثقافتی، سیاسی اور نظریاتی ترجیحات کی عکاسی کریں جہاں وہ کام کرتے ہیں۔ اس طرح ڈیپ سیک آرون سیف کا اجرا کوئی انوکھا واقعہ نہیں، بلکہ ایک وسیع عالمی رجحان کا حصہ ہے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: اے آئی
پڑھیں:
لاہور: 14 سالہ بچے سے زیادتی کرنے والا اوباش ملزم گرفتار
لاہور:مصری شاہ پولیس نے 14 سالہ بچے سے زیادتی کرنے والے اوباش ملزم کو گرفتار کرلیا۔
پولیس کے مطابق ملزم نے گھر سے پارک سیر کے لیے جانے والے لڑکے کو زبردستی گودام میں لے گیا اور زیادتی کا نشانہ بنایا۔
مصری شاہ پولیس نے اطلاع ملنے پر بروقت کاروائی کرتے ہوئے ملزم کو گرفتار کرلیا، ملزم کے خلاف مقدمہ درج کرکے تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے۔
ایس پی سٹی بلال احمد نے اوباش ملزم کی بروقت گرفتاری پر ایس ایچ او مصری شاہ اور ٹیم کو شاباش دیتے ہوئے کہا کہ بچوں پر تشدد اور جنسی استحصال کرنے والے کسی رعایت کے مستحق نہیں۔