امریکی صحافی کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ ابھی بھی ہماری افواج سعودی عرب کی سرزمین پر موجود ہیں، اِس ڈیل سے دفاعی تعلقات کو باقاعدہ معاہدے کی شکل دی ہے، ہیروشیما اور ناگاساکی کے بعد کوئی بھی ایٹمی طاقت ہتھیار استعمال کرنے کے حق میں نہیں۔ اسلام ٹائمز۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ممکن ہے قطر پر حملے نے پاک سعودی معاہدے کے مذاکرات کے عمل کو تیز کیا۔ امریکی صحافی کو انٹرویو دیتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی تعلقات طویل ہیں، سعودی عرب کے ساتھ دفاعی معاہدے کو قطر حملے کا ردعمل نہیں کہہ سکتے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کی دفاعی معاہدے پر بات چیت ایک عرصے سے جاری تھی، ہوسکتا ہے کہ قطر حملے نے اِس معاہدے کے لیے بات چیت کے عمل کو تیز کیا ہو۔

وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ ابھی بھی ہماری افواج سعودی عرب کی سرزمین پر موجود ہیں، اِس ڈیل سے دفاعی تعلقات کو باقاعدہ معاہدے کی شکل دی ہے، ہیروشیما اور ناگاساکی کے بعد کوئی بھی ایٹمی طاقت ہتھیار استعمال کرنے کے حق میں نہیں۔ خواجہ آصف نے مزید کہا کہ ہماری جمہوریت بہترین نہیں لیکن ہم اِس کی بہتری کہ راہ پر گامزن ہیں۔

واضح رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف کی حالیہ سعودی عرب کے دوران محمد بن سلمان سے ملاقات میں راہنماؤں نے سٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے پر دستخط کیے، معاہدہ دونوں ممالک کی سلامتی بڑھانے اور امن کے حصول کے لیے مشترکہ عزم کی عکاسی کرتا ہے، معاہدے کے مطابق کسی بھی ایک ملک پر جارحیت کو دونوں ملکوں کے خلاف جارحیت تصور کیا جائے گا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: معاہدے کے

پڑھیں:

 افغان وفد کہہ رہا تھا کہ ان کی بات کا زبانی اعتبار کیا جائے : خواجہ آصف

وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان استنبول میں ہونے والے مذاکرات ختم ہو چکے،مذاکرات کے اگلے دور کا اب کوئی پروگرام نہیں، مذاکرت میں شامل پاکستانی وفد واپس روانہ ہوگیا ہے۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے بیان میں کہا کہ پاک افغان مذاکرات ختم ہوچکے ہیں، مذاکرات کے اگلے دور کا اب کوئی پروگرام نہیں، ہمارا خالی ہاتھ واپس آنا اس بات کی دلیل ہے ثالثوں کو بھی اب افغانستان سے امید نہیں ہے۔   خواجہ آصف نے  کہا کہ ترکیے اور قطرکے شکر گزار ہیں، خلوص کے ساتھ ثالثوں کا کردار ادا کیا، ترکیے اور قطرپاکستان کے مؤقف کی حمایت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ  افغان وفد کہہ رہا تھا کہ ان کی بات کا زبانی اعتبار کیا جائے جس کی کوئی گنجائش نہیں ہے، بین الاقوامی مذاکرات کے دوران کی گئی حتمی بات تحریری طور پر کی جاتی ہے، مذاکرات میں افغان وفد ہمارے موقف سے متفق تھا مگر لکھنے پر راضی نہ تھا۔ خواجہ آصف نے کہا کہ  اس وقت مذاکرات ختم ہوچکے ہیں، اب ثالثوں نے بھی ہاتھ اٹھالیے ہیں ان کو ذرا بھی امید ہوتی تو وہ کہتے کہ آپ ٹھہر جائیں، اگر ثالث ہمیں کہتے کہ انہیں امید ہے اور  ہم  ٹھہرجائیں تو ہم ٹھہر جاتے۔ وزیر دفاع نے کہا کہ ہمارا خالی ہاتھ واپس آنا اس بات کی دلیل ہے کہ ہمارے ثالثوں کو بھی اب افغانستان سے امید نہیں، اگرافغان سرزمین سے پاکستان پر حملہ ہوا تو اس حساب سے ردعمل دیں گے۔ خواجہ آصف نے کہا کہ اگرافغان سرزمین سے کوئی کارروائی نہیں ہوتی ہمارے لیے سیز فائر قائم ہے،  جب افغانستان کی طرف سے سیز فائرکی خلاف ورزی ہوئی تو ہم جواب ، مؤ ثرجواب دیں گے، ہمارا ایک ہی مطالبہ ہے کہ افغانستان کی سرزمین سے پاکستان پرحملہ نہ ہو۔    

متعلقہ مضامین

  • طالبان سے دوبارہ بات ہوسکتی ہے، ہم دوستوں کو انکار نہیں کرسکتے: وزیر دفاع خواجہ آصف
  • 27ویں آئینی ترمیم : چیف آف ڈیفینس فورسز کا عہدہ آرمی چیف کے پاس ہی رہے گا، وزیر دفاع خواجہ آصف
  • امریکہ بھارت دفاعی معاہدہ: پاکستان اور چین کیلئے نیا چیلنج
  • سعودیہ، اسرائیل تعلقات؟ محمد بن سلمان کا دورہ امریکا سے قبل اہم پیغام
  • سعودیہ اور پاکستان کے درمیان حج 2026 کیلئے انتظامات اور سہولیات سے متعلق معاہدہ طے پاگیا
  • پاک افغان مذاکرات ناکام ‘طالبان کی ڈھٹائی پر ثالثوں نے بھی ہاتھ اٹھالیے
  • امریکا بھارت دفاعی معاہدے کے بعد
  •  افغان وفد کہہ رہا تھا کہ ان کی بات کا زبانی اعتبار کیا جائے : خواجہ آصف
  • پاک افغان مذاکرات ختم ہوچکے، طالبان کی ڈھٹائی پر ثالثوں نے بھی ہاتھ اٹھالیے: وزیر دفاع
  • پاک افغان مذاکرات ناکام؛ طالبان کے رویے پر ثالث بھی مایوس ہو گئے، خواجہ آصف