ممکن ہے قطر حملے نے پاک سعودیہ معاہدے کے مذاکرات کے عمل کو تیز کیا، خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 26th, September 2025 GMT
امریکی صحافی کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ ابھی بھی ہماری افواج سعودی عرب کی سرزمین پر موجود ہیں، اِس ڈیل سے دفاعی تعلقات کو باقاعدہ معاہدے کی شکل دی ہے، ہیروشیما اور ناگاساکی کے بعد کوئی بھی ایٹمی طاقت ہتھیار استعمال کرنے کے حق میں نہیں۔ اسلام ٹائمز۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ممکن ہے قطر پر حملے نے پاک سعودی معاہدے کے مذاکرات کے عمل کو تیز کیا۔ امریکی صحافی کو انٹرویو دیتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی تعلقات طویل ہیں، سعودی عرب کے ساتھ دفاعی معاہدے کو قطر حملے کا ردعمل نہیں کہہ سکتے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کی دفاعی معاہدے پر بات چیت ایک عرصے سے جاری تھی، ہوسکتا ہے کہ قطر حملے نے اِس معاہدے کے لیے بات چیت کے عمل کو تیز کیا ہو۔
وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ ابھی بھی ہماری افواج سعودی عرب کی سرزمین پر موجود ہیں، اِس ڈیل سے دفاعی تعلقات کو باقاعدہ معاہدے کی شکل دی ہے، ہیروشیما اور ناگاساکی کے بعد کوئی بھی ایٹمی طاقت ہتھیار استعمال کرنے کے حق میں نہیں۔ خواجہ آصف نے مزید کہا کہ ہماری جمہوریت بہترین نہیں لیکن ہم اِس کی بہتری کہ راہ پر گامزن ہیں۔
واضح رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف کی حالیہ سعودی عرب کے دوران محمد بن سلمان سے ملاقات میں راہنماؤں نے سٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے پر دستخط کیے، معاہدہ دونوں ممالک کی سلامتی بڑھانے اور امن کے حصول کے لیے مشترکہ عزم کی عکاسی کرتا ہے، معاہدے کے مطابق کسی بھی ایک ملک پر جارحیت کو دونوں ملکوں کے خلاف جارحیت تصور کیا جائے گا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: معاہدے کے
پڑھیں:
پاک سعودی دفاعی معاہدے کو خوش آمدید کہتے ہیں: ایرانی صدر مسعود پزشکیان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تہران: ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان دفاعی معاہدے کو خوش آمدید کہتے ہیں، یہ معاہدہ مسلم ممالک کے ساتھ مل کر علاقے کی سلامتی کے لیے اچھا آغاز ہے۔
تفصیلات کے مطابق ایرانی صدر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے ایران کی خودمختاری اور سالمیت پر حملہ کیا، اسرائیل نے شام ،یمن اورقطر میں بھی حملے کئے، دشمن ایرانی عوام میں تفرقہ ڈالنے میں ناکام رہے ہیں، ایران حملہ آوروں کے سامنے گھٹنے نہیں ٹیکے گا اور مزید مضبوط ہو گا، پابندیوں اور میڈیا وار کے باوجود ہمارے عوام فوج کی حمایت کے لیے متحد ہوئے، ہمارے سائنسدانو کو قتل کیا اور رہنماؤں کو نشانہ بنایا۔
ایرانی صدر نے کہا کہ ایران جوہری ہتھیار بنانے کا خواشمند نہیں، ایران کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کیلئے ہے، یورپی ٹرائیکا نے امریکی حمایت سے ہمارے خلاف پابندیاں لگائیں، قطر پر اسرائیل کے مجرمانہ حملے کی مذمت کرتے ہیں، ایران کے خلاف دہرا میعار ختم کیا جائے، سلامتی طاقت کے استعمال سے حاصل نہیں ہوتی، ہم اپنے ملک کے قوانین کو سامنے رکھتے ہوئے جوہری ہتھیار بنانے کی کوشش نہیں کرتے۔