زبان کا جادو: کیا آپ اصل انٹرنیٹ دیکھ بھی پاتے ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 13th, August 2025 GMT
ہم سمجھتے ہیں کہ انٹرنیٹ ایک عالمی دروازہ ہے جہاں ہر چیز چند کلکس کے فاصلے پر ہے۔ مگر حقیقت یہ ہے کہ ہم میں سے ہر ایک کا انٹرنیٹ الگ ہے اور سب سے بڑی دیوار جو ہمیں باقی دنیا کے آن لائن مواد سے دور رکھتی ہے وہ ہے زبان۔ یوں سمجھیں کہ اصل انٹرنیٹ سے ہماری روشناسی کے بیچ ہماری زبان آڑے آجاتی ہے۔ کیسے؟ آئیے مل کر سمجھتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: دہائیوں پہلے دنیا کو چیٹنگ کے ذریعے جوڑنے والی کمپنی اے او ایل کا انٹرنیٹ باب بند ہوگیا
بی بی سی کی ایک تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق انٹرنیٹ تو سب کے لیے ہے مگر سب کی زبان میں نہیں۔ جب ہم گوگل پر کچھ تلاش کرتے ہیں یا یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں تو ہم اپنی مادری زبان یا وہ زبان استعمال کرتے ہیں جسے ہم سمجھتے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ جو مواد کسی اور زبان میں ہے وہ نہ صرف ہم تک پہنچتا نہیں بلکہ پلیٹ فارم کے الگورِتھمز بھی اسے ہمیں دکھانے کی کوشش نہیں کرتے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ انٹرنیٹ پر ہمارا تجربہ زبان کے فلٹر سے گزرتا ہے۔ ہمیں وہی دکھایا جاتا ہے جسے ہم سمجھ سکتے ہیں اور جس سے ہم جذباتی یا ثقافتی طور پر جڑے ہوئے ہوں۔ باقی سب خواہ وہ کتنا ہی اہم، دلچسپ یا مختلف کیوں نہ ہو ہماری نظروں سے اوجھل رہتا ہے۔
یوٹیوب ایک جیسا نہیں، زبان بدلتے ہی دنیا بدل جاتی ہےیونیورسٹی آف میساچوسٹس ایمہرسٹ کی ٹیم نے انگریزی، ہندی (اردو)، روسی اور ہسپانوی زبان میں یوٹیوب کا تجزیہ کیا اور حیران کن انکشافات سامنے آئے۔
ہندی یوٹیوب سب سے مختلف نکلا۔ سنہ 2023 میں ہندی زبان میں اپ لوڈ کی گئی ویڈیوز کی تعداد تمام سالوں سے زیادہ تھی یعنی صرف ایک سال میں ہندی مواد کا طوفان آ گیا۔
ہندی ویڈیوز کی اوسط لمبائی صرف 29 سیکنڈ ہے جب کہ انگریزی، ہسپانوی اور روسی ویڈیوز 1.
مزید پڑھیے: روس میں انٹرنیٹ پر نئی قدغنیں، واٹس ایپ پر پابندی کا امکان
ہندی ویڈیوز میں سے 58 فیصد صرف ’شورٹس‘ ہوتی ہیں۔ وہی مختصر ویڈیوز جن کا انداز ٹک ٹاک جیسا ہے۔ دوسری زبانوں میں یہ شرح صرف 25 سے 31 فیصد ہے۔
ٹک ٹاک پر پابندی اور یوٹیوب کی چالاکیسنہ 2020 میں جب بھارت نے چین سے کشیدگی کے بعد ٹک ٹاک پر پابندی لگا دی تو کروڑوں صارفین ایک لمحے میں اپنے مواد، مداحوں اور اظہارِ خیال کے پلیٹ فارم سے محروم ہو گئے۔ یوٹیوب نے اس خلا کو فوراً پہچانا اور ’یو ٹیوب شورٹس‘ کو سب سے پہلے بھارتی مارکیٹ میں لانچ کیا۔
نتیجہ یہ نکلا کہ ہندی یوٹیوب نے ایک نئی شناخت بنا لی۔ مختصر، تیز اور ذاتی نوعیت کا مواد جو کسی حد تک نجی پیغام رسانی کے انداز میں بھی استعمال ہونے لگا۔
صرف مقبول ویڈیوز ہی سب کچھ نہیںتحقیق سے معلوم ہوا کہ اگرچہ ہندی یوٹیوب پر 0.1 فیصد ویڈیوز کو ہی 79 فیصد ویوز ملتے ہیں یعنی شدید عدم مساوات لیکن کم دیکھی جانے والی ویڈیوز کو زیادہ لائکس ملتے ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ یہ ویڈیوز شاید کم دیکھی جاتی ہیں مگر ان کا اثر، جذباتی تعلق اور قدر زیادہ ہے۔
انٹرنیٹ ایک مشترکہ دنیا یا الگ الگ کائناتیںیہ تصور کہ پوری دنیا ایک جیسے پلیٹ فارمز کو ایک جیسے انداز میں استعمال کرتی ہے ایک مغالطہ ہے۔ جیسے ہر قوم کی موسیقی، کھانا اور ادب الگ ہوتا ہے ویسے ہی ان کا انٹرنیٹ بھی الگ ہوتا ہے۔
زبان صرف بات چیت کا ذریعہ نہیں بلکہ ایک ڈیجیٹل دروازہ ہے اور اگر آپ صرف ایک زبان سمجھتے ہیں تو آپ صرف ایک انٹرنیٹ دیکھ رہے ہیں باقی سب ابھی آپ سے چھپا ہوا ہے۔
مزید پڑھیں: کیا بغیر انٹرنیٹ کے چلنے والا ‘بٹ چیٹ’ واٹس ایپ کا متبادل بننے جا رہا ہے؟
اس تحقیق نے انٹرنیٹ کے استعمال میں زبان، ثقافت اور معاشرتی رویوں کے اثرات کو اجاگر کیا ہے۔ ہندی (یا اردو) یوٹیوب کی مثال سے ظاہر ہوتا ہے کہ ڈیجیٹل دنیا نہ صرف مختلف انداز سے دیکھی جاتی ہے بلکہ مختلف انداز سے محسوس بھی کی جاتی ہے۔
شاید اب وقت ہے کہ ہم انٹرنیٹ کو صرف ایک عالمی نیٹ ورک نہیں بلکہ زبانوں میں بٹی ہوئی کئی دنیاؤں کے مجموعے کے طور پر دیکھیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انٹرنیٹ سب کے لیے مختلف انٹرنیٹ سے حقیقی استفادہ کیسے انٹرنیٹ سے حقیقی روشناسی حقیقی انٹرنیٹ زبان انٹرنیٹ کے آڑے زبان کی مجبوریذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: انٹرنیٹ سب کے لیے مختلف انٹرنیٹ سے حقیقی روشناسی حقیقی انٹرنیٹ زبان انٹرنیٹ کے ا ڑے زبان کی مجبوری سمجھتے ہیں جاتی ہے صرف ایک
پڑھیں:
پیپلزپارٹی میں تمام زبان بولنے والے شامل ہورہے ہیں، عبدالجبار خان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251112-2-9
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما اور صوبائی مشیر برائے بحالی عبدالجبار خان سے لطیف آباد کی معروف کاروباری شخصیت شاکر غوری اور عزیز غوری و ابراہیم قریشی نے ملاقات کی اور اپنے ساتھیوں سمیت پیپلزپارٹی میں شمولیت اختیار کرکے پارٹی قیادت پر مکمل اعتماد کااظہار کیا، اس حوالے سے عبدالجبارخان کے دفتر میں ہونے والی تقریب میں پیپلزپارٹی کے مقامی رہنماؤں کے علاوہ نواب شاہ سے تعلق رکھنے والے پیپلزپارٹی کے رہنما ذوالفقار وگن اور دیگر بھی موجود تھے۔ اس موقع پر عبدالجبار خان نے کہاکہ پیپلزپارٹی عوامی جماعت ہے اور اب تیزی سے لوگ مختلف زبانیں بولنے والے افراد پارٹی میں شامل ہورہے ہیں جو اس بات کا ثبوت ہے کہ پیپلزپارٹی اب عوام کی ہردلعزیز پارٹی بن چکی ہے۔ انہوں نے کہاکہ وہ دن دور نہیں جب بلاول بھٹو زرداری پاکستان کے وزیراعظم ہوں گے اور وہ ملک کو ترقی اور کامیابی کی طرف گامزن کریں گے۔ انہوں نے عوام اور خاص طورپر اردو بولنے والے نوجوانوں سے اپیل کی کہ وہ پیپلزپارٹی میں شامل ہوکر پارٹی قیادت کے ہاتھ مضبوط کریں اور ملک کی تعمیروترقی میں اپنا کردار ادا کریں کیونکہ اب لسانی سیاست دم توڑ چکی ہے اور آنے والا وقت پیپلزپارٹی کا ہے۔