ٹیکس فراڈکیسز کی تحقیقات، ایف بی آر کو اضافی اختیارات مل گئے
اشاعت کی تاریخ: 13th, August 2025 GMT
ٹیکس فراڈکیسز کی تحقیقات، ایف بی آر کو اضافی اختیارات مل گئے WhatsAppFacebookTwitter 0 13 August, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)ایف بی آر کو ٹیکس فراڈ کیسز کی تحقیقات کیلئے اضافی اختیارات مل گئے، تمام انٹرنیٹ، ٹیلی کام کمپنیاں اور پی ٹی اے کو معلومات ایف بی آر کو دینے کا پابند کردیا گیا۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے ٹیکس فراڈ کیسز کی تحقیقات کیلئے اضافی اختیارات حاصل کرلیے، انٹرنیٹ، ٹیلی کام کمپنیاں اور پی ٹی اے ایف بی آر کو معلومات دینے کے پابند کردیئے گئے۔ایف بی آر رپورٹ کے مطابق انکوائری یا ٹیکس کیس کی تفتیش کیلئے کمشنر کو مطلوبہ معلومات فراہم کرنا ہوگی، ٹیکس فراڈ کی تحقیقات کیلئے انٹرنیٹ سبسکرائبرز کی معلومات میسر ہوں گی۔
ایف بی آر کا کہنا ہے کہ کسی بھی انٹرنیٹ سروس فراہم کرنیوالی کمپنی سے ڈیٹا حاصل کیا جاسکے گا، ٹیلی کام کمپنی یا پی ٹی اے سے صارفین کی معلومات حاصل کی جاسکیں گی، آڈٹ یا ٹیکس کیسز کی تحقیقات کیلئے ماہرین، آڈیٹرز کا تقرر بھی کیا جائے گا۔بورڈ نے مزید کہا ہے کہ نجی آڈیٹرز رجسٹرڈ افراد کے ڈیٹا کی رازداری کو یقینی بنانے کے پابند ہوں گے، نئے ترمیم شدہ قانون کا اطلاق نجی شعبے کے ماہرین یا آڈیٹرز پر بھی ہوگا۔
ایف بی آر کے مطابق سرکاری ملازمین ٹیکس دہندگان سے متعلق معلومات افشا نہ کرنے کے پہلے ہی پابند ہیں، بورڈ یا کمشنر مقدمات یا ویلیوایشن میں معاونت کیلئے ماہرین کا تقرر کرے گا، ماہرین کے تقرر کا مقصد ٹیکس امور میں کام کے معیار کو بہتر بنانا ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپاکستان اور امریکا کا داعش، ٹی ٹی پی اور بی ایل اے سے مل کر لڑنے کا فیصلہ پاکستان اور امریکا کا داعش، ٹی ٹی پی اور بی ایل اے سے مل کر لڑنے کا فیصلہ جشنِ آزادی: چیئرمین سی ڈی اے کی کیپیٹل ہسپتال میں خصوصی تقریب میں شرکت قومی اسمبلی: فورسز کو 3 ماہ کیلئے مشکوک شخص کی گرفتاری کا اختیار دینے کا بل منظور پی ٹی آئی رہنما اعجاز چوہدری کی جیل میں طبیعت بگڑ گئی، اسپتال منتقل.پی ٹی آئی کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں گرما گرمی، تلخ جملوں کا تبادلہ یاسمین راشد کی 9 مئی مقدمات میں ضمانت کی درخواستیں خارج
Copyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: اضافی اختیارات ایف بی آر کو کی تحقیقات
پڑھیں:
بیوروکریسی کیلیے نجی شعبے سے موزوں افراد کی تلاش بے سود
اسلام آباد:وفاقی حکومت کو ابھی تک اقتصادی امور سے متعلقہ اہم وزارتوں کو چلانے کیلیے پرائیویٹ سیکٹر سے موزوں وفاقی سیکریٹریز نہیں ملے ہیں، وزیر اعظم شہباز شریف کی جانب سے ممکنہ امیدواروں کو شارٹ لسٹ کرنے کیلیے دی گئی ڈیڈ لائن بھی ختم ہو گئی ہے۔
باخبر ذرائع کے مطابق ایک کمیٹی نے نجی شعبے سے تعلق رکھنے والے چند امیدواروں سے ملاقات کی ہے تاکہ توانائی ڈویژنوں کو چلانے کیلیے انکی خدمات حاصل کی جاسکیں۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے گزشتہ ماہ آخر میں پرنسپل اکاؤنٹنگ آفیسرز (PAOs) کے انتخاب کیلئے ایک اجلاس کی صدارت بھی کی جو ان وزارتوں میں تکنیکی ماہرین کی خدمات حاصل کرنے کیلئے امیدواروں کے پروفائلز کو حتمی شکل دینے کے علاوہ سیکرٹریز کے طور پر کام کریں گے۔
وزیراعظم نے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو ہدایت کی تھی کہ PAOs کے پینلز کو شارٹ لسٹ کرنے کا عمل تین ہفتوں میں مکمل کیا جائے۔ ذرائع نے بتایا کہ ڈیڈ لائن ختم ہوچکی ہے لیکن ابھی تک اس معاملے پر کوئی باضابطہ پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔
ذرائع کے مطابق امیدواروں کے انتخاب کیلئے بنائی گئی کمیٹی اپنے رابطوں کے دوران موزوں افراد تلاش نہیں کر سکی۔ حکومت نے امیدواروں کے انتخاب کیلئے ایک غیر ملکی کنسلٹنسی فرم کی خدمات بھی بھاری مشاہرے پر حاصل کر رکھی ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ ان امیدواروں کی اکثریت کا پیشہ ورانہ پس منظر اچھا ہے لیکن ان کے پاس متعلقہ وزارتوں کے فنکشنز اور پالیسی تشکیل کے حوالے سے معلومات کم ہیں۔ کچھ ممکنہ امیدواروں کو سیاسی نظام کی تبدیلی کی صورت میں اپنی ملازمت کے تسلسل کے حوالے سے بھی خدشات تھے۔
اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی ویب سائٹ پر شائع اشتہار میں کہا گیا تھا کہ حکومت معیشت سے متعلق وزارتوں کو چلانے کے لیے نجی شعبے سے سات وفاقی سیکرٹریوں کی خدمات حاصل کرنا چاہتی ہے۔ ان میں فنانس، پٹرولیم، پاور، پلاننگ، انڈسٹریز اینڈ پروڈکشن، نیشنل فوڈ سکیورٹی ڈویژنز اور ووکیشنل ایجوکیشن اینڈ ٹریننگ شامل ہیں۔
ان ڈویژنوں کی سربراہی اس وقت طاقتور پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس (PAS) کے افسران کر رہے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ ممکنہ امیدواروں کو حتمی شکل دینے کے علاوہ، وزیر اعظم نے ایک بار پھر سرمایہ کاری کیلئے اچھے منصوبوں کی نشاندہی کی ہدایت کی ہے۔
حکومت نے خلیجی ممالک کی جانب سے سرمایہ کاری کے منصوبوں کو حتمی شکل دینے کے لیے غیر ملکی کنسلٹنسی فرم ایٹ کیرنی کی خدمات حاصل کی تھیں۔ لیکن اس حوالے سے کوئی پیش رفت سامنے نہیں آ سکی۔