پاکستانیوں کو وارننگ! جعلی کالز اور میسجز سے بچیں، پی ٹی اے کا انتباہ
اشاعت کی تاریخ: 24th, September 2025 GMT
اسلام آباد: پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے شہریوں کو بڑھتے ہوئے آن لائن فراڈ کے واقعات کے پیش نظر خبردار کیا ہے۔اتھارٹی کی جانب سے جاری کردہ مشاورتی ہدایت میں کہا گیا ہے کہ ملک بھر میں مختلف گروہ انعامی رقوم کا جھانسہ دے کر شہریوں کو دھوکہ دے رہے ہیں۔پی ٹی اے کے ترجمان کے مطابق فراڈ میں ملوث افراد جعلی پیغامات اور کالز کے ذریعے صارفین کو مشکوک لنکس پر کلک کرنے پر مجبور کرتے ہیں یا بینک کی ذاتی معلومات حاصل کر کے مالی نقصان پہنچاتے ہیں۔ترجمان نے واضح کیا کہ انعامی رقم جیتنے کے نام پر شہریوں سے خفیہ معلومات طلب کرنا مجرمانہ سرگرمی ہے جس سے صارفین کی جمع پونجی متاثر ہو سکتی ہے۔اتھارٹی نے ہدایت جاری کی ہے کہ ایسے کسی بھی مشکوک پیغام یا کال کی صورت میں متاثرہ شہری فوراً پی ٹی اے کی ویب سائٹ یا موبائل ایپ پر شکایت درج کروائیں۔مزید یہ کہ نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی کی ہیلپ لائن 1799 پر بھی رابطہ کیا جا سکتا ہے تاکہ ایسے جرائم پیشہ افراد کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جا سکے۔پی ٹی اے نے ماضی میں بھی موبائل صارفین کو جھوٹی کالز اور جعلی ایس ایم ایسز سے محتاط رہنے کی تاکید کی تھی جن میں شہریوں کو انعام جیتنے کے بہانے سے سکریچ کارڈز کے خفیہ نمبرز فراہم کرنے کا کہا جاتا ہے۔ترجمان نے بتایا کہ اس طرح کے واقعات میں صارفین نہ صرف سکریچ کارڈ کی مالیت سے محروم ہو جاتے ہیں بلکہ بعض صورتوں میں مزید بڑے مالی نقصان کا سامنا بھی کر سکتے ہیں۔پی ٹی اے نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ کسی بھی غیر مصدقہ اطلاع پر بھروسہ نہ کریں اور ہر حال میں پہلے اپنے موبائل سروس فراہم کنندہ سے معلومات کی تصدیق کریں .
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: پی ٹی اے
پڑھیں:
ایرانی ہیکرز نے جان بولٹن کے ای میل تک رسائی حاصل کر لی، فاکس نیوز
عدالتی فردِ جرم کے مطابق بولٹن نے ہزار سے زائد صفحات پر مشتمل حساس نوٹسز جن میں امریکی اور غیر ملکی حکام کے ساتھ ملاقاتوں کی تفصیلات اور خفیہ انٹیلیجنس رپورٹس شامل تھیں۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی نیوز چینل فاکس نیوز نے ایک عدالتی فردِ جرم کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ ایرانی ہیکرز نے امریکہ کے سابق مشیرِ قومی سلامتی جان بولٹن کے ای میل اکاؤنٹ تک رسائی حاصل کر لی ہے، جس میں خفیہ اور حساس معلومات موجود تھیں۔ تسنیم نیوز کی بینالاقوامی رپورٹ کے مطابق فاکس نیوز کی ویب سائٹ نے جمعرات کے روز لکھا کہ
ایرانی ہیکرز نے بولٹن کے ای میل ہیک کرنے کے بعد انہیں طنزیہ انداز میں مونچھوں والے کہہ کر مخاطب کیا، اور انہیں کامیابی کی دعا دیتے ہوئے یہ دھمکی دی کہ وہ ان خفیہ دستاویزات کو شائع کریں گے جو ان کے بقول بولٹن کے نجی ای میل سے حاصل کی گئی ہیں۔
یہ معلومات جان بولٹن کے گھر کی تلاشی کے عدالتی حکم سے منسلک فردِ جرم سے حاصل ہوئی ہیں، جس کا فاکس نیوز ڈیجیٹل نے جائزہ لیا ہے۔ جان بولٹن جو اپریل 2018 سے ستمبر 2019 تک امریکہ کے قومی سلامتی کے مشیر رہے، اکتوبر 2025 میں 18 الزامات کا سامنا کر رہے ہیں، جن میں 8 الزامات حساس دفاعی معلومات کے غیرقانونی افشا اور 10 الزامات ان معلومات کے غلط استعمال یا ذخیرے سے متعلق ہیں۔ بولٹن نے تمام الزامات کی تردید کی ہے۔ عدالتی فردِ جرم کے مطابق بولٹن نے ہزار سے زائد صفحات پر مشتمل حساس نوٹسز جن میں امریکی اور غیر ملکی حکام کے ساتھ ملاقاتوں کی تفصیلات اور خفیہ انٹیلیجنس رپورٹس شامل تھیں۔
یہ نوٹس انہوں نے اپنے ذاتی ای میل اکاؤنٹ کے ذریعے اپنی بیوی اور بیٹی کو بھیجے، حالانکہ ان دونوں کو ایسی خفیہ معلومات تک رسائی کی اجازت نہیں تھی۔ جولائی 2021 میں، بولٹن کے ایک معاون نے ایف بی آئی کو اطلاع دی کہ ایران نے ان کے ای میل اکاؤنٹ تک رسائی حاصل کر لی ہے۔ بولٹن کی ٹیم نے کہا کہ وہ ای میلز کو حذف کر رہے ہیں تاکہ ہیکرز مزید حساس معلومات تک نہ پہنچ سکیں۔ چند ہفتے بعد بولٹن کے معاون کو ایک دھمکی آمیز ای میل موصول ہوئی جس کا عنوان تھا، نیا پاس ورڈ۔ اس میں لکھا تھا شاید آپ نہیں چاہیں گے کہ ایف بی آئی جان بولٹن کے لیک شدہ ای میلز کا مواد دیکھے، خاص طور پر ان کی حالیہ بریت کے بعد۔
یہ ہیلری کلنٹن کے ای میل اسکینڈل کے بعد سب سے بڑی رسوائی ہو سکتی ہے، مگر اس بار قصہ ریپبلکنز کا ہوگا، دیر ہونے سے پہلے ہم سے رابطہ کریں۔ اگست 2021 میں اسی اکاؤنٹ سے ایک اور ای میل موصول ہوئی جس میں کہا گیا کہ ٹھیک ہے جان، جیسا تم چاہتے ہو، تمہاری کتاب The Room Where It Happened کے حذف شدہ حصے ہم شائع کر دیتے ہیں۔ نیک تمنائیں۔ ستمبر 2025 میں ایف بی آئی کے ذریعے بولٹن کے گھر کی تلاشی کے دوران ایسے دستاویزات برآمد ہوئے جن پر خفیہ (Classified) کا نشان موجود تھا، جن میں تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں (Weapons of Mass Destruction) سے متعلق حوالہ جات بھی شامل تھے۔