پنجاب سیف سٹیز اتھارٹی میں خصوصی افراد کے لیے پبلک سیفٹی ایپ آگاہی سیشن کا انعقاد
اشاعت کی تاریخ: 24th, September 2025 GMT
پنجاب سیف سٹیز اتھارٹی میں خصوصی افراد کے لیے پبلک سیفٹی ایپ آگاہی سیشن کا انعقاد کیا گیا جس میں مختلف فلاحی اداروں سے تعلق رکھنے والے خصوصی افراد اور بچوں نے شرکت کی۔ ایم ڈی سیف سٹیز اتھارٹی محمد احسن یونس اور سی او او مستنصر فیروز نے بھی خصوصی طور پر شرکت کی۔ اس موقع پر پبلک سیفٹی ایپ کے جدید فیچرز پر تفصیلی بریفنگ دی گئی اور عملی مظاہرے کے ذریعے شرکاء کو ایپ کے استعمال کا طریقہ بتایا گیا۔ تفصیلات کے مطابق سیشن میں بتایا گیا کہ پبلک سیفٹی ایپ عام شہریوں کے ساتھ ساتھ خصوصی افراد کے لیے بھی ایک انقلابی سہولت ہے، جو کسی بھی ہنگامی صورتحال میں فوری مدد کو یقینی بناتی ہے۔ ایپ کے ذریعے نابینا افراد فون ہلا کر یا "ایمرجنسی" بول کر فوری الرٹ بھیج سکتے ہیں، جبکہ قوتِ گویائی اور سماعت سے محروم افراد کے لیے ویڈیو کال اور سائن لینگوئج چیٹ کی سہولت فراہم کی گئی ہے۔ مرگی اور ذہنی معذوری کے مریضوں کے لیے فال ڈیٹیکشن اور خودکار الرٹ سسٹم شامل ہے، جو حادثے یا گرنے کی صورت میں پولیس، ریسکیو اور فیملی ممبران کو فوری اطلاع دیتا ہے۔ مزید بتایا گیا کہ ایپ کا لاک اسکرین فیچر ایمرجنسی کے وقت معذوری، رابطہ نمبر اور اہم معلومات ظاہر کر دیتا ہے، جبکہ فیملی ٹریکنگ فیچر اہل خانہ کی لوکیشن مانیٹر کرنے میں معاون ہے۔ آگاہی سیشن میں شریک خصوصی افراد نے سیف سٹیز اتھارٹی کی اس کاوش کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ ایپ ان کے لیے حقیقی معنوں میں سہولت اور تحفظ کی ضامن ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: سیف سٹیز اتھارٹی افراد کے لیے خصوصی افراد
پڑھیں:
پنجاب کی جیلوں میں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال، سنگین وارداتوں کے 240 مقدمات حل
پنجاب فرانزک سائنس اتھارٹی اور جیل خانہ جات کے ڈیٹا انٹیگریشن کے مثبت نتائج سامنے آنے لگے ہیں، فرانزک سائنس ڈیٹابیس کی مدد سے قتل، ڈکیتی، ریپ اور راہزنی سمیت 240 اندھے مقدمات میں ملزمان کا تعین کیا گیا۔
ترجمان محکمہ داخلہ پنجاب کے مطابق فرانزک سائنس اتھارٹی کے پاس اس وقت 4 لاکھ 40 ہزار قیدیوں کے فنگر پرنٹس کا ریکارڈ موجود ہے، جبکہ مزید قیدیوں کے بایومیٹرک ڈیٹا کو شامل کرنے کے لیے پریزن افسران کی خصوصی تربیت مکمل کر لی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: پنجاب کی جیلوں میں ایڈز کے مریضوں میں اضافہ کیوں؟ محکمہ داخلہ نے بتادیا
تربیتی سیشن میں سیکرٹری داخلہ پنجاب ڈاکٹر احمد جاوید قاضی نے مہمان خصوصی کی حیثیت سے شرکت کی جبکہ آئی جی جیل خانہ جات میاں فاروق نذیر اور ڈی جی فرانزک سائنس اتھارٹی ڈاکٹر محمد امجد بھی موجود تھے۔
پنجاب بھر کی جیلوں سے آئے 120 افسران کو قیدیوں کے فنگر پرنٹس اور 3 مختلف زاویوں سے تصاویر محفوظ کرنے کے حوالے سے عملی تربیت دی گئی۔ سیکرٹری داخلہ کے مطابق پنجاب کی تمام جیلوں سے قیدیوں کے فنگر پرنٹس روزانہ فرانزک سائنس اتھارٹی کو موصول ہو رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: گجرات ڈسٹرکٹ جیل سے 100 خطرناک قیدیوں کو لاہور جیل کیوں منتقل کیا گیا؟
ڈاکٹر احمد جاوید قاضی کا کہنا تھا کہ پنجاب کی جیلوں کو ٹیکنالوجی ہب میں تبدیل کیا جا رہا ہے جہاں قیدیوں کی اصلاح کے اقدامات کے ساتھ ساتھ جرائم کی بیخ کنی پر بھی خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔
تربیتی سیشن کے دوران جیلوں میں نصب پی ایف ایس اے سسٹم کے عملی استعمال کا ڈیمو بھی دیا گیا جس کا سیکرٹری داخلہ نے جائزہ لیا اور کامیابی سے تربیت مکمل کرنے والے افسران میں اسناد تقسیم کیں۔ اس موقع پر انہوں نے فرانزک سائنس اتھارٹی کی نئی ٹریننگ لیبارٹری اور بلڈنگ کا بھی دورہ کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پنجاب تفتیش جیل قیدی مقدمات