پاکستانی پاسپورٹ کی عالمی رینکنگ میں نمایاں بہتری
اشاعت کی تاریخ: 6th, November 2025 GMT
ویب ڈیسک: پاکستانی پاسپورٹ کی عالمی رینکنگ میں بہتری، 100 بہترین پاسپورٹس میں شامل کر لیا گیا۔
قومی اسمبلی کو بتایا گیا کہ پاکستانی پاسپورٹ کی عالمی رینکنگ میں نمایاں بہتری آئی ہے اور اب یہ دنیا کے 100 بہترین پاسپورٹس میں شامل ہو چکا ہے۔ یہ بات وزیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے سوالات کے دوران قومی اسمبلی میں بتائی۔ انہوں نے ہینلی پاسپورٹ انڈیکس 2025 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستانی پاسپورٹ نے 20 درجے بہتری حاصل کی ہے۔
وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کل سرکاری دورے پر برازیل روانہ ہوں گی
وزیر نے بتایا کہ پاکستان نے 50 ممالک کے ساتھ سفارتی اور سرکاری پاسپورٹس کے حامل افراد کے لیے ویزا استثنیٰ معاہدے کیے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستانی پاسپورٹ کی رینکنگ میں بہتری کے لیے کئی اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہا کہ تمام جعلی کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈز اور پاسپورٹس منسوخ کر دیے جائیں گے۔ اسی دوران، قومی اسمبلی میں سوالات کے دوران انہوں نے بتایا کہ اسلام آباد میں آئندہ ماہ کے آخر تک 30 مقامات پر عوامی مفت انٹرنیٹ سہولت فراہم کی جائے گی۔
پنجاب حکومت نے ٹرانسپورٹ اور جائیداد کی لیز پر عائد ٹیکس معطل کر دیا
وزیر نے کہا کہ کیپٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی اور نیشنل ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کے تعاون سے 30 ایسے مقامات کی نشاندہی کی گئی ہے جہاں عوام کو مفت وائی فائی کی سہولت دستیاب ہو گی۔ یہ سہولت 15 میٹرو بس اسٹیشنوں سے لے کر دارالحکومت کے ایف 6 اور ایف 7 مراکز تک بھی فراہم کی جائے گی۔
اس کے علاوہ، سی ڈی اے ہسپتال، جاپانی پارک، لیک ویو پارک، دامن کوہ، فاطمہ جناح پارک، سنڈے بازار جی 6، سنڈے بازار ایچ 9، ایف 6 اور ایف-7 مراکز میں بھی وائی فائی کی سہولت دستیاب ہوگی۔ ایک اور سوال کے جواب میں ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے دارالحکومت کی 50 سال کے پانی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے وزارت داخلہ کے تحت ایک کمیٹی تشکیل دی ہے۔
سموگ سیزن میں طلباکےتحفظ کیلئے احتیاطی تدابیر پر عملدرآمد کی ہدایت
انہوں نے بتایا کہ چراہ ڈیم یا شاہدرہ ڈیم کو سسٹم میں شامل کیا جائے گا اور غازی بروتھا اور خان پور ڈیم سے بھی مزید پانی کی فراہمی کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں تاکہ جڑواں شہروں پانی کی ضروریات کو 50 سال تک پورا کیا جا سکے۔ ایک توجہ دلانے والے نوٹس کے جواب میں وزیر برائے پارلیمانی امور نے کہا کہ اسلام آباد کیپٹل ٹیریٹری میں صفائی کے امور کے تحت گھروں سے ٹھوس فضلہ اکٹھا کیا جاتا ہے اور ایک طے شدہ طریقہ کار کے تحت اسے تلف کیا جاتا ہے۔
مقبوضہ کشمیر میں کرکٹ کے نام پر انٹرنیشنل کھلاڑیوں کے ساتھ فراڈ کا انکشاف
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: پاکستانی پاسپورٹ کی نے کہا کہ انہوں نے کے لیے
پڑھیں:
آئی ایم ایف سے چھٹکارا حاصل کرنے کیلیے اسٹرکچرل اصلاحات مکمل کرنا ہوں گی، وزیر خزانہ
اسلام آباد:وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ اگر موجودہ اسٹرکچرل اصلاحات مکمل نہ کی گئیں تو آئی ایم ایف سے چھٹکارا حاصل کرنا ممکن نہیں ہوگا۔
وفاقی وزراء اویس لغاری، شزہ فاطمہ خواجہ، چیئرمین ایف بی آر اور سیکرٹری خزانہ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ پائیدار معاشی ترقی کے لیے اسٹرکچرل ریفارمز ناگزیر ہیں، اصلاحات کی تکمیل سے ہی معاشی خودمختاری اور پائیدار ترقی ممکن ہے۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ ریاستی ملکیتی اداروں میں بڑی اصلاحات کی گئی ہیں اور وفاقی حکومت کی رائٹ سائزنگ پر تیزی سے کام جاری ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ نے بتایا کہ سعودی عرب، چین اور خلیجی ممالک نے پاکستان کی بھرپور مدد کی ہے۔
قرضوں کی واپسی، بانڈز کا اجرا اور پنشن اصلاحات
سیکرٹری خزانہ امداد اللہ بوسال نے بتایا کہ رواں مالی سال میں 8.3 ٹریلین روپے سود کی ادائیگی کے لیے مختص کیے گئے ہیں جبکہ 9.8 ٹریلین روپے کے قرضے واپس کیے جائیں گے۔ اب تک 2.6 ٹریلین روپے کے قرضے واپس ہو چکے ہیں۔
امداد اللہ بوسال نے کہا کہ جلد پانڈا بانڈ اور بعد ازاں یورو بانڈ جاری کیے جائیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ نئے ملازمین کو ڈائریکٹ کنٹری بیوشن پنشن اسکیم کے تحت بھرتی کیا جا رہا ہے، اور اس مقصد کے لیے ایک کمپنی قائم کی جا رہی ہے۔
سیکرٹری خزانہ نے کہا کہ افواج میں ریٹائرمنٹ جلدی ہو جاتی ہے، اس لیے مسلح افواج کے لیے بھی ڈائریکٹ کنٹری بیوشن پنشن سسٹم پر کام جاری ہے۔ ہمارے ہمسایہ ملک میں یہی اسکیم لائی گئی تھی مگر بعد میں واپس لینا پڑی۔
چیئرمین ایف بی آر کی بریفنگ
ایف بی آر کی کارکردگی اور اصلاحات سے متعلق چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے بتایا کہ انکم ٹیکس فائلرز کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ انکم ٹیکس کا مجموعی گیپ 1.7 ٹریلین روپے ہے، جس میں سے ٹاپ پانچ فیصد کا حصہ 1.2 ٹریلین روپے بنتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم ہر منگل کو ایف بی آر کا احتساب کرتے ہیں جس سے ادارے کو سپورٹ ملتی ہے۔ ٹوبیکو سیکٹر میں کارروائیوں کے دوران ایف بی آر کے دو اہلکار شہید ہوئے، جبکہ رینجرز مکمل تعاون فراہم کر رہی ہے۔
چیئرمین ایف بی آر کے مطابق ادارے میں گورننس کے حوالے سے بڑی اصلاحات کی گئی ہیں، افسران کو اے، بی اور سی کیٹیگریز میں تقسیم کیا گیا ہے، اور ایف بی آر کو سیاسی و انتظامی اثر و رسوخ سے آزاد کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ڈیجیٹائزیشن کے باعث شوگر سیکٹر سے 75 ارب روپے کا اضافی ریونیو حاصل ہوا، جس میں 42 ارب روپے سیلز ٹیکس اور 43 ارب روپے انکم ٹیکس کی مد میں حاصل کیے گئے۔ ریٹیلرز سے حاصل ہونے والا ٹیکس 82 سے بڑھ کر 166 ارب روپے ہوگیا ہے۔
توانائی شعبے میں اصلاحات
وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے کہا کہ ہمیں مہنگی بجلی وراثت میں ملی، جس کی لاگت 9.97 روپے فی یونٹ ہے۔ روپے کی بے قدری اور کیپیسٹی چارجز کے باعث بجلی مہنگی ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر انڈسٹری کے لیے بجلی 16 روپے فی یونٹ سستی کی گئی۔ سرپلس بجلی عوام کو 7.5 روپے فی یونٹ کے حساب سے پیشکش کی جا رہی ہے۔
اویس لغاری نے کہا کہ حکومت بجلی کی خرید و فروخت کے کاروبار سے باہر آرہی ہے۔ ملکی تاریخ میں پہلی بار صارفین پر بوجھ ڈالے بغیر 1.2 کھرب روپے کا سرکلر ڈیٹ ختم کیا جا رہا ہے۔ پاور پلانٹس کے مالکان سے مذاکرات کے ذریعے 2058 تک 3600 ارب روپے کی اضافی ادائیگی روکی گئی۔
نجکاری
وزیراعظم کے مشیر برائے نجکاری محمد علی نے کہا کہ نجکاری کمیشن کا ڈھانچہ تبدیل کر دیا گیا ہے اور نجکاری پروگرام 2024 میں 24 ادارے شامل کیے گئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ پی آئی اے کی نجکاری سرفہرست ہے اور اس کی خریداری کے لیے چار کنسورشیم دلچسپی کا اظہار کر چکے ہیں۔ ہدف ہے کہ پی آئی اے کی نجکاری رواں سال کے آخر تک مکمل ہو۔
محمد علی نے کہا کہ 39 میں سے 20 وزارتوں کی رائٹ سائزنگ مکمل ہوچکی ہے، 54 ہزار آسامیاں ختم کر دی گئی ہیں جس سے 56 ارب روپے کی بچت ہوگی۔
انہوں نے بتایا کہ پاسکو اور یوٹیلیٹی اسٹورز بند کیے جا رہے ہیں جبکہ نیشنل آرکائیو آف پاکستان سمیت اہم اداروں کو مزید مضبوط کیا جا رہا ہے۔
وزیر مملکت انفارمیشن ٹیکنالوجی
وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی شزہ فاطمہ خواجہ نے کہا کہ وزیراعظم کیش لیس اکانومی کے فروغ کے لیے باقاعدہ اجلاس کر رہے ہیں۔ تین کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں، جن میں سے ایک ان کی سربراہی میں ہے۔
انہوں نے بتایا کہ نیشنل ڈیٹا ایکسچینج لیئر کا پائلٹ پراجیکٹ دسمبر میں متعارف کرایا جائے گا جس سے ٹیکس نیٹ بڑھے گا اور لیکج میں کمی ہوگی۔
شزہ فاطمہ نے کہا کہ پاکستان کی 400 ارب ڈالر کی معیشت دراصل 800 ارب ڈالر کی ہوسکتی ہے کیونکہ نصف حصہ انفارمل اکانومی پر مشتمل ہے۔
وزیر مملکت نے بتایا کہ جون 2026 تک ڈیجیٹل پیمنٹس کو 20 لاکھ صارفین تک بڑھایا جائے گا۔