میانمار: سیاسی قیدی فوج کے ہاتھوں تشدد اور جنسی زیادتی کا نشانہ، تفتیش کار
اشاعت کی تاریخ: 13th, August 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 13 اگست 2025ء) اقوام متحدہ کے غیرجانبدار تفتیش کاروں نے انکشاف کیا ہے کہ میانمار میں فوج کے حراستی مراکز میں قیدیوں کو منظم طور سے تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے جس میں مار پیٹ، بجلی کے جھٹکے دینا، دم گھونٹنا اور جنسی زیادتی سمیت کئی طرح کا بدترین سلوک شامل ہے۔
غیرجانبدارانہ تفتیشی طریقہ کار برائے میانمار (آئی آئی ایم ایم) کے مطابق، اس نے ملک میں ان جرائم کی تفصیلات جمع کرنے اور حراستی مراکز کی نگرانی سمیت سکیورٹی فورسز کے ان کمانڈروں کی نشاندہی کے معاملے میں اہم پیش رفت کی ہے جو ایسے جرائم کے ذمہ دار ہیں۔
Tweet URL'آئی آئی ایم ایم' کے سربراہ نکولس کومیجن نے بتایا ہے کہ فوج کے حراستی مراکز میں قیدیوں کے جنسی اعضا کو جلانے، دیگر جنسی تشدد اور جنگی قیدیوں سمیت حکومت کے خلاف مخبری کے الزام میں گرفتار کیے جانے والوں کو قتل کرنے جیسے جرائم کا منظم طور سے ارتکاب ہو رہا ہے۔
(جاری ہے)
فروری 2021 میں فوج کی جانب سے منتخب حکومت کا تختہ الٹے جانے اور ریاستی قونصلر آنگ سان سو کی سمیت سیاست دانوں کی گرفتاری کے بعد میانمار خانہ جنگی کا شکار ہے۔ فوجی حکومت کے خلاف بڑے پیمانے پر مظاہروں اور انہیں پرتشدد انداز میں کچلنے کی کارروائیوں کے بعد ملک گیر مسلح مزاحمتی تحریک کا آغاز ہوا جو تاحال جاری ہے۔
جرائم کی تحقیقاتاس معاملے پر 'آئی آئی ایم ایم' کی جاری کردہ رپورٹ میں یکم جولائی 2024 سے 30 جون 2025 کے درمیانی عرصہ کا جائزہ لیا گیا ہے۔
اس دوران 1,300 ذرائع سے معلومات جمع کی گئیں جن میں 600 عینی شاہدین کے بیانات، تصاویر، ویڈیو، دستاویزات، نقشے اور فارنزک شہادتیں شامل ہیں۔رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ فوج کی جانب سے سکولوں، گھروں اور ہسپتالوں پر حملوں میں شدت آ گئی ہے۔ مارچ 2025 میں آنے والے زلزلے کے بعد امدادی کارروائیوں کے دوران بھی حملے جاری رہے۔
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی جانب سے متعین کردہ یہ تفتیش کار ایسے حملوں کے ذمہ داروں کی نشاندہی کے لیے میانمار کی ایئر فورس اور اس کی اعلیٰ سطحی قیادت کی ذمہ داریوں کا جائزہ لے رہے ہیں۔
ریاست راخائن میں ڈھائے جانے والے مظالم کے بارے میں نئی تحقیقات بھی شروع ہو گئی ہیں جہاں فوج اور اس کی مخالف آراکان آرمی علاقے پر قبضے کی جنگ لڑ رہی ہیں۔ علاوہ ازیں، 2016 اور 2017 میں روہنگیا آبادی کے خلاف جرائم کی تفتیش بھی جاری ہے۔
بین الاقوامی جواب طلبیتفتیش کاروں کی جمع کردہ شہادتوں کو پہلے ہی عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) اور عالمی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کے سامنے پیش کیا جا چکا ہے۔
ان ثبوتوں کی بدولت 'آئی سی سی' کے پراسیکیوٹر نے نومبر 2024 میں میانمار کی فوج کے سربراہ من آنگ لائن کی گرفتاری کے وارنٹ بھی جاری کیے تھے جبکہ رواں سال فروری میں ارجنٹائن کی وفاقی عدالت نے بھی 24 دیگر لوگوں سمیت ان کی گرفتاری کا حکم دیا تھاکومیجن نے بتایا ہے کہ میانمار میں فوجی حکومت کی جانب سے روا رکھے جانے والے مظالم کی رفتار اور شدت میں اضافہ ہو رہا ہے۔
سیاسی، معاشی و انسانی بحرانمیانمار میں فوج، جمہوریت نواز فورسز اور قوم پرست مسلح گروہوں کے مابین لڑائی کے نتیجے میں لاکھوں لوگ بے گھر ہو گئے ہیں جبکہ ملک کو کڑے سیاسی، معاشی اور انسانی بحران کا سامنا ہے۔ علاوہ ازیں، اسے 2017 میں ریاست راخائن میں روہنگیا مسلمانوں کے خلاف عسکری کارروائی کے سنگین اثرات بھی درپیش ہیں۔
اقوام متحدہ کے سابق ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق زید رعد الحسین نے ان کارروائیوں کو نسلی صفائی کی کتابی مثال قرار دیا تھا جن کے نتیجے میں 10 لاکھ روہنگیا نے بنگلہ دیش کی جانب نقل مکانی کی جہاں یہ لوگ گنجان پناہ گزین کیمپوں میں مشکل حالات کا سامنا کر رہے ہیں۔
اقوم متحدہ کے تفتیش کاروں نے خبردار کیا ہے کہ امدادی وسائل کا بحران ان کے کام پر اثر انداز ہو رہا ہے اور انہیں مظالم کے گواہوں تک براہ رسائی میں مشکلات، سلامتی کے خدشات اور سائبر سکیورٹی کے خطرات سمیت کئی طرح کے مسائل درپیش ہیں۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کی جانب سے میں فوج کے خلاف فوج کے رہا ہے
پڑھیں:
تمام قیدی رہا کرو تو زندہ رہو گے ورنہ مار دیئے جاؤ گے، نیتن یاہو کی حماس کو دھمکی
یو این او کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب میں اسرائیلی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ایران نے اسرائیل کو تباہ کرنے کیلئے جوہری ہتھیاروں کا پروگرام تیار کیا تھا، ہم نے انکے ملٹری کمانڈرز اور جوہری سائنسدانوں کو موت کے گھاٹ اتارا۔ نیتن یاہو نے صدر ٹرمپ کے تعاون کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ امریکی بی ٹو بمبار طیاروں نے ایران کے جوہری تنصیبات کو تباہ کرنے میں اسرائیل کی مدد کی۔ اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب میں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے حماس، حزب اللہ، ایران اور حوثیوں کو قتل کی کھلی دھمکیاں دیں۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق نیتن یاہو نے اقوام متحدہ سمیت تمام عالمی اداروں کی ان رپورٹس کو مسترد کر دیا، جس میں کہا گیا تھا کہ اسرائیل غزہ میں نسل کشی کا مرتکب ہو رہا ہے۔ انھوں نے پوری ڈھٹائی کے ساتھ حماس، حزب اللہ، ایران، یمن کے حوثیوں اور شام میں اسرائیلی حملوں کا دفاع بھی کیا اور اپنی جارحیت کے من گھڑت جواز پیش کیے۔ اسرائیلی وزیراعظم نے حماس، حزب اللہ اور حوثیوں پر حملے اور اپنے مخالفین کے قتل کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ ان نام نہاد رہنماؤں کو اسرائیل میں دہشت گردی کی سزا دی۔
نیتن یاہو نے دھمکی دی کہ حماس سے کہتا ہوں کہ ہتھیار ڈال دو، تمام قیدی رہا کرو گے تو زندہ رہو گے، ورنہ مار دیئے جاؤ گے۔ نیتن یاہو نے کہا کہ ہم نے السنوار کو مارا، ہمیں غزہ میں اپنا مشن مکمل کرنا ہے، کیونکہ حماس کی باقیات اب بھی غزہ میں موجود ہیں۔ نیتن یاہو نے کہا کہ ایران نے اسرائیل کو تباہ کرنے کے لیے جوہری ہتھیاروں کا پروگرام تیار کیا تھا، ہم نے ان کے ملٹری کمانڈرز اور جوہری سائنسدانوں کو موت کے گھاٹ اتارا۔ نیتن یاہو نے صدر ٹرمپ کے تعاون کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ امریکی بی ٹو بمبار طیاروں نے ایران کے جوہری تنصیبات کو تباہ کرنے میں اسرائیل کی مدد کی۔ اسرائیلی وزیراعظم نے مطالبہ کیا کہ ایران میں یورینیئم کے ذخائر کو ختم ہونا چاہیئے۔ ہم ایران کو جوہری توانائی کسی طور دوبارہ حاصل نہیں کرنے دیں گے۔
اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ حزب اللہ کے سربراہ نصراللہ نے اسرائیل پر ہزاروں راکٹس داغے تھے، جس میں ہلاکتیں بھی ہوئیں، اس لیے انھیں نشانہ بنایا۔ نیتن یاہو نے مزید کہا کہ ہم نے عراق میں ملیشیاؤں کے ہتھیار تباہ کیے اور شام میں آمر حکمران اسد کے ہتھیار تباہ کر دیئے۔ اسرائیلی وزیراعظم نے مزید کہا کہ ہم نے حوثیوں کی زیادہ تر جنگی صلاحیتوں کو تباہ کر دیا اور اپنے دفاع کے لئے ہر جگہ ایسے حملے جاری رکھیں گے۔ نیتن یاہو نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے والے یورپی ممالک کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ جو لوگ سب کے سامنے ہماری مذمت کرتے ہیں، وہ نجی ملاقاتوں میں ہمارا شکریہ ادا کرتے ہیں۔