بحریہ ٹاؤن بحران کا شکار، ہمیں باوقار حل کی طرف واپسی کا موقع فراہم کیا جائے، ملک ریاض کی اپیل
اشاعت کی تاریخ: 5th, August 2025 GMT
بحریہ ٹاؤن کے سربراہ ملک ریاض حسین نے کہا ہے کہ پاکستان میں جاری حکومتی اقدامات، ادارہ جاتی دباؤ اور مالی رکاوٹوں کی وجہ سے بحریہ ٹاؤن ملک بھر میں اپنے آپریشنز بند کرنے کے دہانے پر پہنچ چکا ہے۔
سماجی رابطے کی سائٹ ’ایکس‘ پر ایک بیان میں انہوں نے حکومت اور ریاستی اداروں کو سنجیدہ مکالمے اور باوقار حل کی طرف واپسی کا موقع دینے کی اپیل کرتے ہوئے کہاکہ ہم کسی بھی ثالثی میں شریک ہونے اور اس کے فیصلے پر 100 فیصد عملدرآمد کا یقین دلاتے ہیں۔ اگر ثالثی میں فیصلہ ہماری جانب سے رقوم کی ادائیگی کا ہوگا تو ہم اس کی ادائیگی یقینی بنائیں گے۔
ملک ریاض نے ایک بیان میں کہاکہ میں اپنے جان سے عزیز پاکستانی بھائیوں اور بہنوں کو انتہائی افسوس اور کرب کے ساتھ آگاہ کرنا چاہتا ہوں کہ گزشتہ چند ماہ کے دوران حکومتی اداروں کی جانب سے پے درپے بے مثال دباؤ، درجنوں اسٹاف ارکان کی گرفتاریوں، کمپنی کے تمام بینک اکاؤنٹس منجمد کیے جانے، عملے کی گاڑیوں کی ضبطی اور دیگر سخت اقدامات کے باعث بحریہ ٹاؤن ملک بھر میں شدید طور پر مفلوج ہو چکا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری رقوم کی روانی مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہے، روزمرہ سروسز فراہم کرنا ناممکن ہوگیا ہے، اور ہم دسیوں ہزار ملازمین کو تنخواہیں ادا کرنے کے قابل نہیں رہے۔ حالات اس نہج پر پہنچ چکے ہیں کہ پاکستان بھر میں بحریہ ٹاؤن کی تمام سرگرمیوں کو مکمل طور پر بند کرنے پر مجبور ہو رہے ہیں۔
ملک ریاض نے بتایا کہ یہ صورتِ حال اس ادارے کے بنیادی ڈھانچے کو مفلوج کر چکی ہے جو 50 ہزار محنتی افراد پر مشتمل ہے، کئی سینیئر ملازمین تاحال لاپتا ہیں۔ سروسز معطل ہو چکی ہیں، ترقیاتی منصوبے رُک چکے ہیں اور ہماری کمیونٹیز میں معمول کی دیکھ بھال اور سہولیات کی فراہمی بھی شدید متاثر ہوئی ہے۔
انہوں نے کہاکہ یہ کیفیت نہ صرف بحریہ ٹاؤن بلکہ پورے وطن عزیز کی معیشت کے لیے بھی کسی شدید بحران سے کم نہیں۔ کراچی، لاہور اور اسلام آباد تک بحریہ ٹاؤن میں لاکھوں پاکستانیوں کی کھربوں روپے کی سرمایہ کاری منجمد ہو چکی ہے، جب کہ سینکڑوں ارب روپے کے کمرشل منصوبے تکمیل سے پہلے ہی زمین بوس ہو چکے ہیں۔
ملک ریاض نے کہاکہ ہزاروں خاندان اس وقت بے یقینی اور ذہنی اذیت کا شکار ہیں۔ انہوں نے بحریہ ٹاؤن کے لاکھوں رہائشیوں اور اسٹیک ہولڈرز سے دلی معذرت کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ ہمیں افسوس ہے کہ ہماری مجبوری کی وجہ سے آپ کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ میں اپنے تمام مصیبت کے مارے خاندانوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ ان بے رحم حالات میں بھی آپ نے صبر اور حوصلہ نہیں چھوڑا۔
انہوں نے مزید کہاکہ تمام تر مشکلات کے باوجود پاکستان سے عشق، وفاداری اور خدمت کا جذبہ ویسا ہی برقرار ہے۔ ’دو دہائیوں میں بحریہ ٹاؤن نے جو کچھ پاکستان کے لیے کیا۔ کراچی، لاہور اور اسلام آباد میں عالمی معیار کی بستیاں، لاکھوں روزگار کے مواقع اور قومی خزانے میں اربوں روپے کی شراکت، یہ سب تاریخ کا حصہ ہے۔‘
ملک ریاض نے اس امید کا اظہار کیا کہ پاکستان کے ادارے انصاف، عقل اور تدبر سے کام لیں گے اور اس ادارے کو بحران سے نکالنے میں مثبت کردار ادا کریں گے۔ ’ہم وطن عزیز کے لیے اپنی خدمات کو جاری رکھنا چاہتے ہیں نہ کہ ان حالات میں خاموشی سے رخصت ہو جائیں۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اپیل بحران کی طرف واپسی کا موقع بحریہ ٹاؤن ثالثی مالی بحران ملک ریاض وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اپیل بحران کی طرف واپسی کا موقع بحریہ ٹاؤن ثالثی مالی بحران ملک ریاض وی نیوز ملک ریاض نے بحریہ ٹاؤن انہوں نے اور اس کے لیے
پڑھیں:
نئے گیس کنکشن حاصل کرنیوالوں سے متعلق اہم فیصلہ
حکومت نے نئے گیس کنکشن حاصل کرنیوالوں کو سستی آر ایل این جی دینے کا فیصلہ کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق حکومت نے ایک اہم فیصلہ کیا ہے جس کے تحت گھریلو اور تجارتی شعبوں میں نئے گیس کنکشن کے خواہشمندوں کو درآمد شدہ گیس آر ایل این جی فراہم کی جائے گی جو ایل پی جی کے مقابلے میں 31.25 فیصد سستی ہوگی۔
اس فیصلے کا مطلب یہ ہے کہ نئے گیس صارفین کو موجودہ گھریلو صارفین کے برابر نہیں سمجھا جائے گا جن کے لئے سلیب کے لحاظ سے 12 مختلف کیٹیگریز موجود ہیں۔
نجی ٹی وی کے مطابق ایک سینئر سرکاری عہدیدار نے بتایا کہ پاکستان کواسوقت آر ایل این جی (درآمد شدہ گیس) کی اضافی مقدار کے مسئلے کا سامنا ہے اور حکام چاہتے ہیں کہ یہ گیس ملک بھر میں نئے گیس کنکشن کے خواہشمند افراد کو فراہم کی جائے۔ اس صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت نے 2021 سے عائد گیس کنکشنز پر پابندی ختم کرنے کا فیصلہ کر لیا ۔
آر ایل این جی کی قیمت اب بھی ایل پی جی کے مقابلے میں 20 سے 25 فیصد کم ہے اور اہم بات یہ ہے کہ آر ایل این جی پائپ کے ذریعے فراہم کی جانیوالی گیس ہوگی۔
وزیر اعظم نے اصولی طور پر اس اقدام کی منظوری دے دی ہے جبکہ اس فیصلے کی سمری منظوری کیلئے کابینہ کمیٹی برائے توانائی (سی سی او ای) کو بھیج دی گئی ہے۔
سی سی او ای کی منظوری کے بعد میڈیا مہم بھی شروع کی جائے گی تاکہ لوگوں کو ایل پی جی کے بجائے آر ایل این جی استعمال کرنے کی ترغیب دی جا سکے کیونکہ آر ایل این جی کی قیمت 3300 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو ہے۔
دوسری جانب ایل پی جی کی قیمت 4800 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ آر ایل این جی کی قیمت 1500 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو سستی ہے ،ایل پی جی سلنڈر کا استعمال بعض اوقات ناقص معیار کی وجہ سے زندگیوں کیلئے نقصان دہ ثابت ہوتاہے۔