بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق ایران نے روس کے Su-35 لڑاکا طیاروں کے بجائے چین کے J-10C طیارے خریدنے کا فیصلہ کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:بھارتی ہاتھ کیا لگے رافیل کی قسمت ہی پھوٹ گئی، فرانسیسی وزیراعظم کے ساتھ طیارے میں کیا ہوا؟

یہ فیصلہ خطے میں ایران کی دفاعی حکمت عملی میں بڑی تبدیلی سمجھا جا رہا ہے، خاص طور پر اسرائیل کے لیے یہ ایک نیا خدشہ پیدا کر سکتا ہے۔

چینی طیارہ J-10C اپنی جدید ٹیکنالوجی، طاقتور ریڈار اور لمبی دوری تک مار کرنے والے میزائلوں کی وجہ سے مشہور ہے۔

پاکستان نے بھی ان طیاروں کا استعمال کیا ہے، اور رپورٹس کے مطابق ایک فضائی جھڑپ میں بھارتی رافیل طیارے بھی ان کے مقابلے میں مار کھا گئے۔

یہ بھی پڑھیں:پاک فضائیہ جدید ترین جنگی صلاحیتوں کیساتھ ملکی دفاع کے لیے پرعزم

ایرانی حکام بیجنگ میں ان طیاروں کی خریداری پر بات چیت کر رہے ہیں۔ اس فیصلے کی ایک وجہ روس کی جانب سے Su-35 طیاروں کی ڈیلیوری میں تاخیر بھی ہے، جو یوکرین جنگ کی وجہ سے روسی دفاعی برآمدات کو متاثر کر رہی ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگرچہ روسی Su-35 طیارے زیادہ طاقتور ہیں، لیکن چین کے J-10C طیارے ایران کو فوری اور عملی سہولت فراہم کر سکتے ہیں، کیونکہ ان کی سپورٹ چین مکمل طور پر فراہم کر رہا ہے۔

یہ سودا اگر مکمل ہو گیا تو ایران کی دفاعی پالیسی میں ایک اہم تبدیلی آئے گی، اور یہ ظاہر کرے گا کہ ایران اب ہتھیاروں کے لیے روس پر کم اور چین پر زیادہ انحصار کر رہا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

J-10C ایران ایرانی دفاعی پالیسی چین روس یوکرین.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ایران ایرانی دفاعی پالیسی چین یوکرین کے لیے

پڑھیں:

اختلافات میں شدت، امریکا نے غزہ سیز فائر معاہدے کی فیصلہ سازی سے اسرائیل کو باہر کر دیا

ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق ایک اسرائیلی عہدیدار کا کہنا ہے کہ امریکا نے غزہ کے لیے قائم کیے گئے سول ملٹری کوآرڈینیشن سینٹر (CMCC) میں اسرائیل کو ثانوی حیثیت دے دی ہے اور تمام اہم فیصلے خود کر رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکا اور اسرائیل کے درمیان غزہ میں سیز فائر اور انتظامی فیصلوں پر اختلافات شدت اختیار کر گئے ہیں۔ ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق ایک اسرائیلی عہدیدار کا کہنا ہے کہ امریکا نے غزہ کے لیے قائم کیے گئے سول ملٹری کوآرڈینیشن سینٹر (CMCC) میں اسرائیل کو ثانوی حیثیت دے دی ہے اور تمام اہم فیصلے خود کر رہا ہے۔ رپورٹس کے مطابق یہ مرکز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 20 نکاتی امن منصوبے کے تحت قائم کیا گیا ہے، جس کے ذریعے اقوام متحدہ کی منظوری سے انٹرنیشنل اسٹیبلائزیشن فورس (آئی ایس ایف) غزہ کا کنٹرول سنبھالے گی اور اسرائیلی افواج وہاں سے انخلا کریں گی۔ امریکا کے مطابق آئی ایف میں تقریباً 20 ہزار فوجی شامل ہوں گے، جنہیں دو سالہ مینڈیٹ دیا جائے گا، تاہم واشنگٹن اپنی افواج نہیں بھیجے گا اور ترکی، قطر، مصر، متحدہ عرب امارات، انڈونیشیا اور آذربائیجان جیسے ممالک سے شرکت پر بات چیت جاری ہے۔

اسرائیل نے ترکیہ کی افواج کی ممکنہ شمولیت پر اعتراض کیا ہے، جبکہ عرب ممالک حماس سے براہ راست تصادم کے خدشے کے باعث محتاط ہیں۔ اس دوران امریکا نے اپنے امن منصوبے کو اقوام متحدہ کی قرارداد میں مکمل طور پر شامل کر لیا ہے، جس کے تحت مستقبل میں غزہ کا انتظام بورڈ آف پیس سے فلسطینی اتھارٹی کو منتقل کیا جائے گا، بشرطیکہ وہ اصلاحاتی پروگرام مکمل کرے۔ یہ پیشرفت اس جانب اشارہ کرتی ہے کہ غزہ کے مستقبل میں اسرائیل کا اثر و رسوخ محدود اور امریکا کا کنٹرول بڑھتا جا رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • چینی فضائیہ کی جدید ترین طیارے اور ٹیکنالوجی کی نمائش
  • غزہ امن معاہدہ ، امریکا نے فیصلہ سازی سے اسرائیل کو باہر کردیا
  • ایران کے جوہری پروگرام پر خطرناک تعطل، اسرائیل کو خدشات
  • ہم نے ایران کے میزائل اور جوہری خطرے کا خاتمہ کر دیا ہے، نیتن یاہو کا دعوی
  • پہلی بار اسرائیل کو نشانہ بنانے والا ایرانی میزائل
  • پہلی بار اسرائیل کو نشانہ بنانے والا ایران میزائل
  • امریکا نے غزہ سیزفائر معاہدے کی فیصلہ سازی سے اسرائیل کو الگ کردیا
  • امریکا نے غزہ امن منصوبے کی فیصلہ سازی سے اسرائیل کو نکال دیا
  • اختلافات میں شدت، امریکا نے غزہ سیز فائر معاہدے کی فیصلہ سازی سے اسرائیل کو باہر کر دیا
  • ایران آئندہ جنگ میں بیک وقت 2 ہزار میزائل فائر کریگا، امریکی میڈیا کا انتباہ