امریکا نے سکستھ جنریشن لڑاکا طیارے F-47 کی پیداوار شروع کر دی
اشاعت کی تاریخ: 26th, September 2025 GMT
واشنگٹن: امریکی فضائیہ نے اعلان کیا ہے کہ سکستھ جنریشن کے جدید لڑاکا طیارے F-47 کی پیداوار شروع ہو گئی ہے اور اس کا ہدف پہلی پرواز 2028 تک کرنا ہے۔
فضائیہ کے چیف آف اسٹاف جنرل ڈیوڈ ایلوِن نے کہا کہ بوئنگ نے F-47 کے پہلے یونٹ کی تیاری شروع کر دی ہے۔ یہ طیارہ NGAD (Next Generation Air Dominance) پروگرام کے تحت تیار کیا جا رہا ہے اور مستقبل میں F-22 کی جگہ لینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق F-47 میں سپرسانک رفتار، جدید اسٹیلتھ ٹیکنالوجی، مصنوعی ذہانت پر مبنی نظام اور ڈرونز کے ساتھ مربوط آپریشن کی صلاحیت شامل ہوگی۔ امریکی حکام نے کہا ہے کہ یہ قدم چین کی حالیہ عسکری نمائش کے بعد فضائی برتری برقرار رکھنے کے تناظر میں اہم ہے۔
امریکی فضائیہ کا کہنا ہے کہ F-47 کی تیاری کے لیے فنڈز منظور ہیں اور آئندہ مالی سال میں اس منصوبے میں مزید سرمایہ کاری متوقع ہے۔ حکام کا یہ بھی کہنا ہے کہ طیارے کی پہلی کارروائیاتی پرواز صدر کے موجودہ دورِ صدارت کے اختتام سے قبل متوقع ہے۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
روسی تیل خریدنے کے معاملے میں امریکا نے ہنگری کو مستثنا کردیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن (مانیٹر نگ ڈ یسک)امریکا نے ہنگری کو روسی تیل و گیس کی خریداری پر امریکی پابندیوں کے تناظر میں استثنیٰ دے دیا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں ماہ ہنگری کو روسی تیل اور گیس خریدنے کی پابندیوں سے ایک سالہ استثنیٰ دینے کا اعلان کیا۔ ہنگری نے بھی بیان دیا ہے کہ اس استثنیٰ میں شامل ہے کہ روسی تیل اور گیس جو ‘‘تور کسٹریم’’ اور ‘‘دروڑبہ’’ پائپ لائنز کے ذریعہ پہنچتی ہے، ان پر پابندیاں لاگو نہیں ہوں گی۔ امریکی اعلامیے کے مطابق اس استثنیٰ کے بدلے ہنگری نے امریکی ایل این جی خریدنے اور امریکی نیوکلیئر فیول کمپنیوں کے ساتھ معاہدے کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ یہ اقدام یورپی یونین کی جانب سے روسی تیل و گیس پر پابندیاں سخت کرنے کے تناظر میں آیا ہے کیونکہ ہنگری کے لیے روسی توانائی کا متبادل تلاش کرنا مشکل ہے۔واضح رہے کہ ہنگری کے پاس سمندر تک رسائی نہیں ہے اور وہ زیادہ تر روسی توانائی کی فراہمی پر منحصر ہے۔ ہنگری حکومت نے بھی یہی بات امریکی صدر کے سامنے بیان کی تھی تاکہ استثنیٰ حاصل کیا جائے۔ اس استثنیٰ کا اطلاق ایک مخصوص مدت کے لیے ہے جو کہ ایک سال بتایا جارہا ہے۔