انڈین ائیرچیف کا پاکستانی طیارے گرانے کا دعویٰ؛ بھارتی تجزیہ کار نے ہی بھانڈا پھوڑ دیا
اشاعت کی تاریخ: 11th, August 2025 GMT
پاکستان سے جنگ کے تناظر میں بھارت کا ایک اور نیا تماشہ اُس وقت اپنی موت آپ مر گیا جب انڈین ائیرچیف کے پاک فضائیہ کے طیارے گرانے کا مضحکہ دعوے کو خود بھارتی دفاعی تجزیہ کار نے مسترد کردیا۔
ایک انٹرویو میں معروف بھارتی دفاعی تجزیہ کار پراوین ساہنی نے خود اپنی حکومت کے طیارہ گرانے کے دعوے پر بڑا سوالیہ نشان لگا دیا۔
پراوین ساہنی نے اپنے تجربے، مشاہدے اور مستند معلومات کی بنیاد پر کہا کہ اگر واقعی پاکستانی ایف-16 گرا دیا گیا تھا 3 مہینے تک یہ بات کسی کو بتائی کیوں نہیں گئی۔
انھوں نے مزید کہا کہ اگر بھارت نے پاکستانی طیاروں کو فضا میں یا ہینگرز پر کھڑے طیاروں کو نشانہ بنایا ہوتا تو ساری دنیا کو پتا چل چکا ہوتا۔
پراوین ساہنی نے انڈین ایئر چیف کے بیان پر سوال اٹھایا کہ آخر وہ تباہ شدہ طیارے کہاں گئے؟ ان کا ملبہ کہاں ہے؟ کوئی تصویر؟ ویڈیو؟ سیٹلائٹ امیجز؟ کچھ تو ثبوت دکھائیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ اب بھی بات صرف تقریر کی حد تک بات کی گئی ہے، کسی بڑی پریس کانفرنس میں نہیں کہا گیا کیوں کہ وہاں کوئی نہ کوئی ثبوت دینا پڑتے۔
پراوین ساہنی نے کہا کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ بھارتی ایئر چیف کا یہ دعویٰ حقیقت سے کوسوں دور ہے۔
یاد رہے کہ انڈین ائیر فورس کے سربراہ اے پی سنگھ نے تین ماہ قبل ہونے والی 4 روزہ جنگ میں پاکستان کے 5 لڑاکا طیاروں سمیت 6 طیارے تباہ کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔
تاہم یہ مضحکہ خیز دعویٰ پوری دنیا میں مودی سرکار کے لیے ہزیمت کا سبب بن گیا ہے۔ یہاں تک کہ بھارت کے اندر سے تنقید ہور ہی ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پراوین ساہنی نے کہا کہ
پڑھیں:
ترکیہ اور امریکا میں ایف 35طیاروں کے مذاکرات متوقع
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
انقرہ (انٹرنیشنل ڈیسک) ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان امریکی ساختہ ایف35 لڑاکا طیاروں کی خریداری سے متعلق اپنے امریکی ہم منصب ڈونلڈ ٹرمپ سے جمعرات کے روز بات چیت کریں گے۔ اردوان نے کہا کہ اب ہم اس معاملے پر دوبارہ مذاکرات کریں گے۔ ہمیں توقع ہے کہ امریکا وہ کرے گا، جو اس کے حق میں بہتر ہے۔ چاہے وہ ایف 35 طیاروں کا معاملہ ہو یا ایف 16 طیاروں کی تیاری اور مرمت وغیرہ۔ یاد رہے کہ امریکا نے 2020 ء میں ناٹو اتحاد کے اہم رکن ترکیہ پر پابندیاں عائد کیں تھیں کیونکہ انقرہ نے 2019 ء میں روسی ساختہ میزائل شکن دفاعی نظام ایس 400 خریدے تھے۔ اس کے بعد امریکا نے ترکیہ کو ایف 35 طیاروں کے پروگرام سے نکال دیا تھا، جس میں وہ نہ صرف تیاری میں شریک تھا بلکہ خریداری بھی کر رہا تھا۔ تاہم واشنگٹن نے طویل انتظار کے بعد ترکیہ کی درخواست منظور کی، جس کے تحت انقرہ نے 100 ایف 35 طیارے خریدنے کے لیے 1.4 ارب ڈالر ادا کیے اور طیاروں کے جدید آلات حاصل کرنے کی اجازت ملی۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ صرف 20 ممالک کے پاس ایف 35 لڑاکا طیارے ہیں، جو دنیا کے سب سے جدید لڑاکا طیاروں کی خصوصیات سے استفادہ کر سکتے ہیں۔ ان میں امریکا اور اس کے 19 قریبی اتحادی شامل ہیں۔ اس کلب کے رکن ممالک میں آسٹریلیا، جنوبی کوریا، برطانیہ، اسرائیل اور اٹلی شامل ہیں۔ نیوز ویک امریکی میگزین کے مطابق اس کلب کی رکنیت حاصل کرنا واشنگٹن کے ساتھ باہمی اعتماد کا مضبوط ثبوت سمجھا جاتا ہے۔