ایرانی میزائلوں نے حساس تنصیبات کو شدید نقصان پہنچایا، اسرائیلی میڈیا کا اعتراف
اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT
چینل 13 نے اتوار کو انکشاف کیا کہ ایران کے میزائلوں نے حالیہ تصادم کے دوران مقبوضہ علاقوں میں واقع تنصیبات اور اڈوں کو نشانہ بنایا، جس سے شدید نقصان ہوا ہے جو اب تک اعلان نہیں کیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیلی میڈیا نے اعتراف کیا ہے کہ ایران کے میزائلوں نے حساس اڈوں کو نشانہ بنایا اور شدید نقصان پہنچایا جو اب تک ظاہر نہیں کیا گیا۔ اسرائیلی چینل 13 نے اعتراف کیا ہے کہ ایران کے میزائلوں نے اسٹریٹجک تنصیبات اور اڈوں کو درستگی سے نشانہ بنایا، جن میں "وائزمین" انسٹی ٹیوٹ بھی شامل ہے، اور اس نے شدید نقصان پہنچایا ہے جو اب تک ظاہر نہیں کیا گیا۔ چینل 13 نے اتوار کو انکشاف کیا کہ ایران کے میزائلوں نے حالیہ تصادم کے دوران مقبوضہ علاقوں میں واقع تنصیبات اور اڈوں کو نشانہ بنایا، جس سے شدید نقصان ہوا ہے جو اب تک اعلان نہیں کیا گیا۔ چینل نے کہا کہ فوجی اڈوں اور اسٹریٹجک تنصیبات میں بہت زیادہ نقصان ہوا ہے۔ چینل نے مزید کہا کہ ایسا معاملہ پیش آیا جہاں لوگوں کو سمجھ نہیں آیا کہ ایرانی میزائل کے اہداف کتنے درست تھے اور انہوں نے کتنے مقامات پر نقصان پہنچایا۔ چینل نے اشارہ کیا کہ "وائزمین" انسٹی ٹیوٹ میں نقصان اب معلوم ہو چکا ہے، لیکن اب بھی بہت سے مقامات ہیں جن کے بارے میں ہم نے بات نہیں کی جو ایران کے حملوں سے متاثر ہوئے ہیں۔ اسرائیلی فوج کے ریڈیو نے بھی اعتراف کیا کہ ایران کے خلاف اسرائیلی فوجی کارروائی اسرائیلی فوج کی تاریخ میں سب سے پیچیدہ کارروائی ہے اور اپنے بیان میں، جسے انہوں نے "ایران کے خلاف اسرائیلی فوجی کارروائی کا خلاصہ" قرار دیا کہا: "ایرانی خطرہ ہمارے ساتھ رہے گا اور ایران کبھی ختم نہیں ہو گا۔"
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کہ ایران کے میزائلوں نے نقصان پہنچایا نہیں کیا گیا نشانہ بنایا جو اب تک اڈوں کو کیا کہ
پڑھیں:
امریکا ایرانی جوہری تنصیبات مکمل تباہ کرنے میں ناکام رہا، مہینوں میں دوبارہ سرگرمی شروع ہوسکتی ہے، سربراہ آئی اے ای اے
اقوام متحدہ کے جوہری نگرانی کے ادارے (آئی اے ای اے) کے سربراہ رائفیل گروسی کا کہنا ہے کہ امریکا کے ایران پر حملے ایران کے جوہری پروگرام کو مکمل طور پر تباہ کرنے میں ناکام رہے ہیں اور تہران چند مہینوں میں یورینیم افزودگی دوبارہ شروع کر سکتا ہے۔
یہ بیان صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ان دعوؤں کے برعکس ہے جن میں انہوں نے کہا تھا کہ امریکا نے تہران کے ایٹمی پروگرام کو مکمل تباہ کرکے اس کے جوہری عزائم کو دہائیوں پیچھے دھکیل دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: ایرانی جوہری تنصیبات تباہ ہوگئی ہیں، میڈیا شکوک پھیلا رہا ہے، امریکی وزیر دفاع
رائفیل گروسی کا یہ بیان امریکی انٹیلجنس کے ان ابتدائی اندازوں کے مطابق ہیں جن میں عندیہ دیا گیا تھا کہ امریکا کے پچھلے ہفتے ایران کے اہم جوہری مقامات پر حملوں نے اس کے جوہری پروگرام کے بنیادی اجزا کو تباہ نہیں کیا اور ممکنہ طور پر اسے صرف چند مہینوں کے لیے پیچھے دھکیل دیا ہے۔
حال ہی میں امریکی فوجی حکام نے حملوں کی منصوبہ بندی کے بارے میں کچھ نئی معلومات فراہم کی ہیں، لیکن انہوں نے ایران کے جوہری پروگرام کو پہنچنے والے نقصانات کے بارے میں کوئی نئی شہادت پیش نہیں کی ہے۔ البتہٰ وہ بضد ہیں کہ ان کے حملوں سے ایرانی جوہری پروگرام مکمل طور پر تباہ ہوچکا ہے۔
ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ ایران کی صلاحیتیں موجود ہیں۔ وہ چند مہینوں میں یورینیم افزودگی کی طرف جاسکتے ہیں۔ لیکن جیسا کہ میں نے کہا، حقیقت میں یہ نہیں کہا جا سکتا کہ سب کچھ غائب ہو گیا ہے اور کچھ بھی باقی نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیے: امریکی حملے ایران کی جوہری تنصیبات تباہ کرنے میں ناکام، ’انٹیلیجنس رپورٹ‘
انہوں نے زور دیا کہ نقصان شدید ہوا ہے، مگر یہ مکمل تباہی نہیں ہے، ایران کے پاس صنعتی اور تکنیکی صلاحیتیں موجود ہیں، اگر وہ چاہیں، تو یہ دوبارہ شروع کر سکتے ہیں۔
گروسی نے یہ بھی بتایا کہ آئی اے ای اے یہ یہ کہنے کے لیے دباؤ کے خلاف مزاحمت کی ہے کہ ایران کے پاس ایٹمی ہتھیار ہیں اور یا وہ ہتھیار بنانے کے قریب ہیں۔ ایران اس سے قبل اسرائیلی اور امریکی حملوں سے پہلے ایجنسی کو معلومات فراہم کر رہا تھا، مگر کچھ امور ایسے تھے جنہیں وہ واضح کرنے سے گریز کر رہا تھا۔
یہ بھی پڑھیے: ایرانی جوہری تنصیبات کو سب سے بڑا نقصان سطح زمین سے بہت گہرائی میں ہوا، ٹرمپ
گروسی نے ایران پر زور دیا کہ وہ ان کے ادارے کو اپنی جوہری سرگرمیوں کا جائزہ لینے کے لیے رسائی فراہم کرے۔ انہوں نے کہا کہ ایران نے حالیہ اسرائیلی اور امریکی حملوں سے پہلے معلومات فراہم کی تھیں، مگر ہمارے لیے کچھ چیزیں واضح نہیں تھیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ایران میں دوسری ایسی جگہوں پر یورینیم ملے جنہیں ایران نے جوہری تنصیب قرار نہیں دیا تھا۔ ہم اس کا جواب مانگ رہے تھے مگر کئی سالوں سے ہمیں اس کا جواب نہیں مل رہا تھا۔
اس سوال کے جواب پر کہ کیا ایران نے حملوں سے قبل یورینیم جوہری تنصیبات سے منتقل کردیا تھا، آئی اے ای اے کے سربراہ نے کہا کہ یہ ہوسکتا ہے مگر ہمیں نہیں معلوم کہ یہ کہاں لے جایا جاسکتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں