امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے خلاف جاری عدالتی مقدمات پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر یہ کارروائیاں نہ رکیں تو امریکا اسرائیل کو دی جانے والی اربوں ڈالر کی امداد پر نظرثانی کر سکتا ہے۔

اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر پوسٹ کرتے ہوئے ٹرمپ نے ان مقدمات کو "سیاسی انتقام" اور "انصاف کا مذاق" قرار دیا۔ 

انہوں نے کہا کہ نیتن یاہو اس وقت حماس سے یرغمالیوں کی رہائی کے لیے اہم مذاکرات میں مصروف ہیں اور ایسے وقت میں ان پر عدالتوں میں پیشی کا دباؤ ڈالنا ایک "پاگل پن" ہے۔

ٹرمپ نے نیتن یاہو کو "جنگی ہیرو" اور ایران کے خلاف امریکی اسرائیلی کامیاب اتحاد کا معمار قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ معمولی الزامات جیسے سِگار یا تحفوں پر ایک اہم وزیر اعظم کو عدالت میں گھسیٹنا ایک خطرناک عمل ہے۔

انہوں نے تنبیہ کی کہ امریکا ہر سال اسرائیل کے دفاع کے لیے سب سے زیادہ مالی امداد دیتا ہے، اور یہ صورتحال اب قابل برداشت نہیں رہی۔ 

 

ٹرمپ نے اسرائیلی عدلیہ سے مطالبہ کیا کہ "نیتن یاہو کو چھوڑ دو، وہ ایک بہت اہم کام انجام دے رہے ہیں۔"

یہ پہلی بار نہیں کہ ٹرمپ نے نیتن یاہو کے حق میں آواز بلند کی ہو؛ دو روز قبل بھی وہ عدالتی کارروائیوں کو "سیاسی انتقام" قرار دے چکے ہیں۔


 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: نیتن یاہو

پڑھیں:

غزہ کی زمین پر کسی ترک فوجی کا پاؤں نہیں لگےگا، ترجمان اسرائیلی وزیراعظم

اسرائیلی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اردوان کی قیادت میں ترکیہ نے اسرائیل کیخلاف دشمنی کا رویہ رکھا ہے، اس لیے ہمارے لیے یہ قابل قبول نہیں کہ ہم انکی مسلح افواج کو غزہ کی پٹی میں داخل ہونے دیں، ہم اس پر متفق نہیں ہونگے اور ہم نے اپنے امریکی دوستوں کو بھی یہ بات صاف طور پر کہہ دی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیلی وزیراعظم کی ترجمان شوش بیڈروسیئن نے اسرائیل کے مؤقف کو ایک بار پھر دہراتے ہوئے واضح کیا ہے کہ غزہ میں تعینات کی جانے والی بین الاقوامی فورس میں ترکیہ کے فوجی دستوں کے شامل کیے جانے کا کوئی امکان نہیں ہے۔ اسرائیلی اخبار کے مطابق اسرائیل اس سلسلے میں امریکا پر بھی واضح کرچکا ہے کہ  غزہ میں تعینات ہونے والے فوجی دستوں میں ترکیہ کی فوج کو بالکل قبول نہیں کیا جاسکتا۔ صحافیوں سے گفتگو میں اسرائیلی وزیراعظم آفس کی ترجمان کا کہنا تھا کہ  غزہ کی زمین پر کسی ترک فوجی کا پاؤں نہیں لگے گا۔ خیال رہے کہ اس سے قبل بھی اسرائیل نے کہا تھا کہ وہ امریکی منصوبے کے تحت غزہ میں ترک فوج کی موجودگی کو قبول نہیں کرے گا۔

گذشتہ ماہ ہنگری میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسرائیلی وزیر خارجہ گیڈیون سار کا کہنا تھا کہ جو ممالک غزہ میں اپنی فوج بھیجنے کے لیے تیار ہیں، انہیں کم از کم اسرائیل کے ساتھ منصفانہ رویہ اختیار کرنا چاہیئے۔ اسرائیلی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اردوان کی قیادت میں ترکیہ نے اسرائیل کے خلاف دشمنی کا رویہ رکھا ہے، اس لیے ہمارے لیے یہ قابل قبول نہیں کہ ہم ان کی مسلح افواج کو غزہ کی پٹی میں داخل ہونے دیں، ہم اس پر متفق نہیں ہوں گے اور ہم نے اپنے امریکی دوستوں کو بھی یہ بات صاف طور پر کہہ دی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • اسرائیلی پارلیمنٹ :فلسطینی قیدیوں کو سزائے موت دینے کے قانون کا پہلا مرحلہ منظور
  • ٹرمپ سے  شامی صدر احمد الشرع کی ملاقات، مشرق وسطیٰ کے لیے نیا اشارہ
  • غزہ کی زمین پر کسی ترک فوجی کا پاؤں نہیں پڑے گا‘ اسرائیل کا ترکی کو دوٹوک پیغام
  • ہم نے ایران کے میزائل اور جوہری خطرے کا خاتمہ کر دیا ہے، نیتن یاہو کا دعوی
  • امریکا نے غزہ سیزفائر معاہدے کی فیصلہ سازی سے اسرائیل کو الگ کردیا
  • “غزہ کی زمین پر کسی ترک فوجی کا پاؤں نہیں پڑے گا”، اسرائیل کا ترکی کو دوٹوک پیغام
  • غزہ کی زمین پر کسی ترک فوجی کا پاؤں نہیں لگے گا، ترجمان اسرائیلی وزیراعظم
  • نیتن یاہو کو غزہ پر حملوں کی اجازت دینے کی سیکیورٹی ناکامیوں کی تحقیقات کیلئے سوالات کا سامنا
  • غزہ کی زمین پر کسی ترک فوجی کا پاؤں نہیں لگےگا، ترجمان اسرائیلی وزیراعظم
  • رفح کی سرنگوں میں حماس فورسز کی موجودگی سے اسرائیل کو لاحق خوف