نیتن یاہو کو چھوڑ دو! – ٹرمپ نے اسرائیل کی امداد روکنے کا اشارہ دے دیا
اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے خلاف جاری عدالتی مقدمات پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر یہ کارروائیاں نہ رکیں تو امریکا اسرائیل کو دی جانے والی اربوں ڈالر کی امداد پر نظرثانی کر سکتا ہے۔
اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر پوسٹ کرتے ہوئے ٹرمپ نے ان مقدمات کو "سیاسی انتقام" اور "انصاف کا مذاق" قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ نیتن یاہو اس وقت حماس سے یرغمالیوں کی رہائی کے لیے اہم مذاکرات میں مصروف ہیں اور ایسے وقت میں ان پر عدالتوں میں پیشی کا دباؤ ڈالنا ایک "پاگل پن" ہے۔
ٹرمپ نے نیتن یاہو کو "جنگی ہیرو" اور ایران کے خلاف امریکی اسرائیلی کامیاب اتحاد کا معمار قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ معمولی الزامات جیسے سِگار یا تحفوں پر ایک اہم وزیر اعظم کو عدالت میں گھسیٹنا ایک خطرناک عمل ہے۔
انہوں نے تنبیہ کی کہ امریکا ہر سال اسرائیل کے دفاع کے لیے سب سے زیادہ مالی امداد دیتا ہے، اور یہ صورتحال اب قابل برداشت نہیں رہی۔
ٹرمپ نے اسرائیلی عدلیہ سے مطالبہ کیا کہ "نیتن یاہو کو چھوڑ دو، وہ ایک بہت اہم کام انجام دے رہے ہیں۔"
یہ پہلی بار نہیں کہ ٹرمپ نے نیتن یاہو کے حق میں آواز بلند کی ہو؛ دو روز قبل بھی وہ عدالتی کارروائیوں کو "سیاسی انتقام" قرار دے چکے ہیں۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نیتن یاہو
پڑھیں:
غزہ میں جنگ کا دائرہ وسیع کرنا ہی اختتام کا بہترین طریقہ ہے، اسرائیلی وزیر اعظم کی منظق
اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے اعلان کیا کہ ان کا نیا منصوبہ، جس کے تحت غزہ میں جنگ کو وسعت دے کر باقی ماندہ حماس کے مضبوط گڑھ کو نشانہ بنایا جائے گا، جنگ ختم کرنے کا سب سے بہترین طریقہ ہے۔ انہوں نے بڑھتی ہوئی بین الاقوامی اور داخلی مخالفت کے باوجود اس حکمت عملی کا دفاع کیا۔
یروشلم میں پریس کانفرنس کے دوران نیتن یاہو نے کہا کہ یہ نیا آپریشن انتہائی مختصر مدت میں مکمل کیا جائے گا تاکہ جنگ کو جلد ختم کیا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں:
جنگ کے 22 ماہ بعد، جو حماس کے 2023 میں اسرائیل پر حملے سے شروع ہوئی تھی، اسرائیل اندرونی تقسیم کا شکار ہے، ایک طبقہ جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کر رہا ہے، جبکہ دوسرا حماس کی مکمل شکست چاہتا ہے۔
نیتن یاہو کی سیکیورٹی کابینہ نے جمعے کو غزہ سٹی پر قبضے کے منصوبے کی منظوری دی، جس پر عالمی سطح پر شدید تنقید ہوئی۔ تاہم نیتن یاہو نے کہا کہ یہ جنگ ختم کرنے کا سب سے تیزاوربہترین راستہ ہے۔
مزید پڑھیں:
انہوں نے وضاحت کی کہ آپریشن کا مقصد غزہ سٹی اور وسطی کیمپوں میں باقی ماندہ دو حماس کے مضبوط گڑھ کو ختم کرنا اور شہریوں کے انخلا کے لیے محفوظ راہداریاں قائم کرنا ہے۔
’ہمارے پاس اس وقت غزہ کا 70 سے 75 فیصد فوجی کنٹرول میں ہے، اب صرف 2 علاقے باقی ہیں؛ غزہ سٹی اور وسطی کیمپ، الماوسی۔‘
مزید پڑھیں:
یہ اعلان اس وقت سامنے آیا جب ہزاروں افراد نے تل ابیب میں حکومتی فیصلے کے خلاف احتجاج کیا۔ ایک مظاہرین، جوئل اوبوڈوف، نے کہا کہ یہ نیا منصوبہ بھی ناکام ہوگا، اور ہمارے یرغمالیوں کی جانیں خطرے میں ڈال دے گا، ساتھ ہی مزید فوجی بھی مارے جائیں گے۔
نیتن یاہو کو دائیں بازو کے وزرا کی طرف سے مزید سخت اقدامات کا دباؤ بھی ہے۔ وزیر خزانہ بیزالیل اسموٹریچ نے منصوبے کو ادھورا قرار دیا، جبکہ قومی سلامتی کے وزیر اتمار بن گویر نے کہا کہ پورے غزہ پر قبضہ اوروہاں آبادی کی منتقلی و آبادکاری ممکن ہے اوراس منصوبے سے فوج کو خطرہ نہیں ہوگا۔
مزید پڑھیں:
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے اتوار کو غزہ کی تازہ صورتحال پر اجلاس منعقد کیا۔ اقوام متحدہ کے اسسٹنٹ سیکریٹری جنرل میروسلاو جینچا نے خبردار کیا کہ اگر یہ منصوبے نافذ ہوئے تو یہ غزہ میں ایک اور المیہ کو جنم دیں گے، جس کے اثرات پورے خطے میں محسوس ہوں گے اور مزید جبری بے دخلی، ہلاکتیں اور تباہی پیدا ہوگی۔
عالمی قوتیں، جن میں اسرائیل کے بعض اتحادی بھی شامل ہیں، یرغمالیوں کی رہائی اور انسانی بحران کم کرنے کے لیے جنگ بندی کا مطالبہ کر رہی ہیں۔
مزید پڑھیں:
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی حملوں میں اب تک کم از کم 61,430 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جبکہ 2023 کے حماس حملے میں 1,219 اسرائیلی مارے گئے تھے، اتوار کو اسرائیلی فائرنگ سے مزید 27 فلسطینی جاں بحق ہوئے، جن میں 11 امدادی مراکز کے قریب انتظار کر رہے تھے۔
نیتن یاہو نے واضح کیا ہے کہ اسرائیل جنگ جیتے گا، چاہے دوسروں کی حمایت ہو یا نہ ہو۔ ’ہمارا مقصد غزہ پر قبضہ نہیں بلکہ ایسا شہری انتظام قائم کرنا ہے جو حماس یا فلسطینی اتھارٹی سے منسلک نہ ہو۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل اقوام متحدہ جنگ بندی حماس سیکریٹری جنرل غزہ فلسطینی اتھارٹی نیتن یاہو وزیر اعظم وزیر خزانہ یروشلم