توقعات سے بڑھ کر، شہباز شریف نے عالمی منظر نامے پر پاکستان کا وقار بلند کیا
اشاعت کی تاریخ: 27th, September 2025 GMT
اسلام آباد (نیوز ڈیسک)ایک وقت تھا جب ناقدین وزیرِاعظم شہباز شریف کو محض ’’فگر ہیڈ‘‘ رہنما سمجھتے تھے جو پاکستان کی طاقتور اسٹیبلشمنٹ کی ڈکٹیشن پر عمل کرتے ہیں، لیکن تمام تر باتوں کے باوجود شہباز شریف اب دنیا کے اسٹیج پر ملک کے سب سے سرگرم اور موثر رہنمائوں میں سے ایک کے طور پر ابھرے ہیں۔ وائٹ ہائوس سے لیکر ریاض، بیجنگ، انقرہ، باکو اور تہران میں اسٹریٹجک اہمیت کی حامل ملاقاتوں تک، وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان کی سفارتی حیثیت کو بلند کر کے دوستوں اور دشمنوں دونوں کو حیران کر دیا ہے اور انتہائی ہنگامہ خیز ادوار میں ملک کو کامیابی سے ہمکنار کیا ہے۔ ایسے لوگوں کی تعداد بہت کم تھی جنہوں نے یہ پیشگوئی کی تھی کہ جس شخص کو دنیا ایک ایڈمنسٹریٹر سمجھتی ہے وہ ایک بصیرت انگیز رہنما کے طور پر پاکستان کی عالمی حیثیت بدل دے گا۔ سعودی عرب کے ساتھ ایک تاریخی دفاعی معاہدے سے لے کر بھارت کیخلاف پاکستان کی اسٹریٹجک طاقت کو بڑھانے اور واشنگٹن کے اوول آفس تک دوبارہ رسائی حاصل کرنے تک، شہباز شریف نے توقعات کو ایک نئی شکل دی ہے، اور کئی معاملات میں وہ اپنی ہی توقعات سے آگے بڑھ گئے ہیں۔ ان کے قریبی ساتھی ڈاکٹر توقیر شاہ کے مطابق، پاکستان کے پیچیدہ اور اکثر ہنگامہ خیز سیاسی منظرنامے میں بہت کم شخصیات نے وہ معیار، مستقل مزاجی اور صلاحیت دکھائی ہے جو وزیرِاعظم شہباز شریف نے پیش کی ہے۔ ایک تجربہ کار عوامی خادم، عملی منتظم، اتحاد قائم کرنے والے اور ترقی پسند رہنما کے طور پر، اور بین الاقوامی سفارت کاری اور ریاستی امور میں شاندار مہارت رکھنے والے وزیرِاعظم کے طور پر شہباز شریف ایک شاندار اسٹیٹس مین کی حیثیت سے نمایاں بن چکے ہیں، یہ ایک ایسا لقب ہے جو کسی ایسے ملک میں آسانی سے نہیں ملتا جہاں سیاسی کیریئر اکثر مختصر، منقسم یا حالات کے رحم و کرم پر ہوتے ہیں۔ ڈاکٹر توقیر، جو خود سول بیوروکریسی کی ایک نمایاں شخصیت ہیں اور مرکز اور پنجاب دونوں میں کئی برسوں تک شہباز کے ساتھ قربت میں کام کیا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف کے حوالے سے اُن کی اپنی ایک رائے ہے۔ ایک سرکاری ذریعے نے اس نمائندے کو بتایا کہ وزیراعظم شہباز شریف سب کی کارکردگی کا بغور جائزہ لیتے ہیں اور ان لوگوں کو بھی استثنیٰ حاصل نہیں جو برسوں تک ان کے ساتھ کام کرتے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم ان کے ساتھ کام کرتے ہوئے ہمیشہ دبائو میں رہتے ہیں۔ ڈاکٹر توقیر نے بتایا کہ وزیرِاعظم اپنی بین الاقوامی ملاقاتوں کی تیاری نہایت محنت اور باریکی سے کرتے ہیں۔ کسی بھی اہم دارالحکومت سے آنے والا سائفر وہ اسی دن چند گھنٹوں میں پڑھ لیتے ہیں۔ اپنی عالمی مصروفیات کیلئے وہ تقاریر کی متعدد مرتبہ ریہرسل کرتے ہیں، دستاویزات اور بریفز کو بڑی تفصیل سے پڑھتے ہیں اور متعلقہ ماہرین سے ملاقات کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف اس بات کو بھی یقینی بناتے ہیں کہ تمام وزراء اور حکام جو بین الاقوامی ہم منصبوں سے ملتے رہتے ہیں، وہ مکمل تیاری کے ساتھ ہوں۔ انہوں نے کہا کہ مینو اور تحائف کے انتخاب سے لے کر ثقافتی اور سماجی باریکیوں تک وزیراعظم شہباز شریف غیر ملکی رہنمائوں سے ملاقاتوں کے دوران باریک سے باریک پہلو پر بھی توجہ دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف غیر ملکی رہنمائوں کے ساتھ طویل المدتی تعلقات اور دوستیاں قائم کر لیتے ہیں۔ یہ بھی بتایا گیا کہ بیرونی دوروں کے دوران وزیرِاعظم کی مصروفیات صبح ساڑھے 7؍ بجے سے شروع ہو کر رات گئے تک جاری رہتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ غیر ملکی دوروں کے دوران ان کے وفد کیلئے سیاحت اور شاپنگ ممنوع رہتی ہے۔ عموماً یہ سمجھا جاتا ہے کہ مرحوم میاں شریف نے جنرل ضیاء کے دور میں نواز شریف کو سیاست میں لاتے وقت شہباز شریف کو خاندان کے کاروبار کی دیکھ بھال کیلئے منتخب کیا تھا کیونکہ والد کو چھوٹے بیٹے کی صلاحیتوں کا علم تھا۔ ان کا سیاسی سفر اپنے بڑے بھائی، سابق وزیرِاعظم نواز شریف کے سائے میں شروع ہوا لیکن وقت کے ساتھ انہوں نے ایک علیحدہ پہچان بنائی۔ انہوں نے خود کو ایک ٹیکنوکریٹک، انتہائی محنتی، نظم و ضبط رکھنے والے اور عملی حل تلاش کرنے والے رہنما کے طور پر منوایا جس کی توجہ محض سیاست پر نہیں بلکہ حکمرانی پر بھی مرکوز رہی۔ کئی لوگ شہباز شریف کو جدید پنجاب کا معمار سمجھتے ہیں۔ ان کے بطور وزیراعلیٰ ان کا دورِ حکومت انفراسٹرکچر کی ترقی، تعلیمی اصلاحات، اچھی حکمرانی، صحت کی سہولتوں میں توسیع اور امن و امان پر توجہ دینے کیلئے مشہور رہا ہے۔ دیہی رابطے بہتر بنانے والی سڑکوں کی تعمیر سے لیکر سیف سٹی سسٹم، پنجاب فوڈ اتھارٹی، فرانزک سائنس ایجنسی، ایلیٹ انسداد دہشت گردی فورس، لاہور میٹرو بس اور اورنج لائن ٹرین جیسے منصوبے ایسے پروجیکٹس ہیں جو سب نون لیگ کی حکومتوں کی کامیابیاں ہیں اور یہ ’’شہباز اسپیڈ‘‘ سے جڑی ہیں۔ لیکن ڈاکٹر توقیر کے نزدیک شہباز شریف کی اصل طاقت صرف رفتار نہیں بلکہ ویژن اور مستعدی ہے۔ جہاں دوسرے سیاستدان وعدے کرتے، وہاں شہباز شریف خود میدان میں اتر کر نتائج دیتے۔ ان کا حکمرانی کا انداز اسپتالوں، اسکولوں اور عوامی دفاتر کے متعدد غیر اعلانیہ دوروں پر مبنی تھا تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ سروس ڈلیوری محض نعرہ نہیں بلکہ حقیقت ہو۔ ڈینگی کی وبا کیخلاف جنگ ہو، پولیو کے خاتمے کی کوشش، سیلاب جیسی قدرتی آفات یا فرقہ واریت اور دہشت گردی کیخلاف کارروائیاں، یہ ایسے اقدامات ہیں جن کی قیادت خود شہباز شریف نے کی۔ بہت کم وزرائےاعظم ایسے دیکھنے کو ملے ہیں جو شہباز شریف کی طرح براہِ راست اقدامات کرتے ہوں۔ انہوں نے 2022ء میں ذاتی حیثیت میں مداخلت کر کے آئی ایم ایف کے ساتھ تقریباً ناممکن معاہدہ طے کیا اور ملک کو ڈیفالٹ سے بچایا۔ اسی طرح مئی 2025ء میں بھارت کے ساتھ کشیدگی کے دوران آرمی چیف کے ساتھ قریبی رابطے، ہم آہنگی اور سفارتی مہارت نے امریکا، چین، سعودی عرب جیسی بڑی طاقتوں اور علاقائی ممالک جیسا کہ ترکی، قطر اور آذربائیجان کو پاکستان کے موقف کی حمایت پر آمادہ کیا۔ ایران اور اسرائیل کی حالیہ جنگ کے دوران بھی وزیرِاعظم اور آرمی چیف نے مل کر کام کیا اور مغربی ہمسائے کے ساتھ کھڑے ہوئے بغیر امریکا کو بھی ناراض نہ کیا۔ بلکہ امریکا نے پاکستان کو علاقائی اثر و رسوخ استعمال کر کے قیام امن کی ترغیب دی۔ گزشتہ ایک ماہ کے دوران، وزیرِاعظم شہباز کو چین، روس، ای سی او، سعودی عرب، جی سی سی، امریکا اور کئی دیگر ممالک کے رہنمائوں سے ملاقاتیں اور معاہدے کرتے دیکھا گیا۔ وزیرِاعظم کے قریبی ساتھی کے مطابق، عالمی سطح پر شہباز شریف نے جو صلاحیتیں دکھائی ہیں، وہ بہت کم لوگوں کو پہلے معلوم تھیں۔ ڈاکٹر توقیر کے مطابق، وزیرِاعظم شہباز ایک کثیر اللسانی شخصیت ہیں، جو بین الاقوامی تعلقات میں بہت مددگار ثابت ہوتا ہے۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ شہباز شریف روانی سے عربی زبان میں گفتگو کر لیتے ہیں اور سعودی عرب کے قومی دن پر عربی میں پیغام بھی دے چکے ہیں۔ وہ جرمن بھی بول لیتے ہیں اور برلن میں ایک بڑے اجتماع سے جرمن میں خطاب بھی کر چکے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ شہباز معمولی روسی بھی بول سکتے ہیں اور روسی زبان میں ہم منصبوں سے بات چیت کر سکتے ہیں۔ ہماری سیاسی قیادت میں ان کی اردو اور انگریزی پر گرفت غیر معمولی ہے جبکہ وہ علاقائی زبانوں جیسے سرائیکی اور پوٹوہاری میں بھی خاصی مہارت رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شہباز کی بین الاقوامی مصروفیات نے ملک کی ساکھ کو بہتر کیا ہے۔ انہوں نے چین، سعودی عرب، ترکی اور امریکا جیسے اسٹریٹجک اتحادیوں کے ساتھ تعلقات قائم رکھے ہیں اور پرامن بقائے باہمی، علاقائی تعاون اور ماحولیاتی انصاف پر زور دیا ہے۔ ڈاکٹر توقیر کی رائے ہے کہ قیادت کا اصل امتحان آرام دہ حالات میں نہیں بلکہ بحرانوں میں ہوتا ہے۔ شہباز شریف نے اقتصادی بحرانوں، قدرتی آفات، سیاسی بدنامی کی مہمات اور حکمرانی کی رکاوٹوں کا سامنا کیا، اور پھر بھی وہ شاذ و نادر ہی الزام تراشی یا اشتعال انگیز بیانات جاری کرتے ہیں۔ ان کا رویہ پُرسکون، زبان نپی تلی اور پالیسیوں کا ہدف عملی رہا ہے، نہ کہ مقبولیت پسندی۔ انہوں نے کہا کہ جہاں دوسروں نے محاذ آرائی کو ترجیح دی، وہیں شہباز شریف نے اتحاد سازی کا انتخاب کیا۔ جہاں دوسروں نے نفاق کا بیج بویا، وہاں وزیراعظم شہباز شریف نے یکجہتی پر زور دیا۔ ان کا کیریئر ٹیکنوکریسی اور سیاسی فہم، علاقائی سمجھ بوجھ اور عالمی ویژن، فوری اقدامات اور طویل المدتی منصوبہ بندی کا نادر امتزاج ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کو شاندار اسٹیٹس مین کہنا محض خوشامد نہیں بلکہ یہ ایک ایسی زندگی کا اعتراف ہے جو اکثر ذاتی اور سیاسی قیمت پر عوام کی خدمت میں گزاری گئی۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایسے رہنما کا اعتراف ہے جس نے سیاسی طوفانوں اور نظام کی رکاوٹوں کے باوجود اپنی توجہ ڈلیوری، مکالمے اور ترقی پر مرکوز رکھی۔ پاکستان کے جمہوری استحکام اور سماجی و معاشی ترقی کے سفر میں شہباز شریف محض ایک سیاسی شخصیت نہیں بلکہ تجربے کا ستون، ذمہ دار حکمرانی کی علامت اور دور حاضر کے تقاضوں کے رہنما ہیں۔
انصار عباسی
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: وزیراعظم شہباز شریف اعظم شہباز شریف انہوں نے کہا کہ شہباز شریف نے شہباز شریف کو بین الاقوامی کہا کہ شہباز ڈاکٹر توقیر پاکستان کی نہیں بلکہ کے طور پر کرتے ہیں کے دوران لیتے ہیں ہیں اور کے ساتھ بہت کم
پڑھیں:
آئی ایم ایف جائزے میں سیلاب کے اثرات کو بھی شامل کرے، قرض مسئلہ کا حل نہیں، پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے شدید ترین متاثر: شہباز شریف
نیویارک+ اسلام آباد (آئی این پی+ نوائے وقت رپورٹ+ خبرنگار خصوصی) وزیراعظم محمد شہباز شریف نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے درخواست کی ہے کہ وہ حالیہ سیلاب کے معیشت پر اثرات کو اپنے جائزے میں شامل کرے اور کہا ہے کہ پائیدار اصلاحات کی بدولت پاکستان کی معیشت میں استحکام کے مثبت آثار نظر آ رہے ہیں۔ پاکستان کی معیشت تیزی سے بحالی کی طرف بڑھ رہی ہے۔ وزیراعظم شہبازشریف نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس کے موقع پر عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا سے ملاقات کی۔ ملاقات میں وزیراعظم نے پاکستان کے ساتھ آئی ایم ایف کی دیرینہ شراکت داری کو سراہتے ہوئے کہا کہ کرسٹالینا جارجیوا کی قیادت میں تعاون مزید مستحکم ہوا ہے۔ انہوں نے مالی سال 2024 میں 3 بلین ڈالر کے سٹینڈ بائی ارینجمنٹ، بعد ازاں 7 بلین ڈالر کی توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف ) اور 1.4 بلین ڈالر کے ریزیلیئنس اینڈ سسٹین ایبلٹی فنڈ (آر ایس ایف ) کے بروقت انتظام پر آئی ایم ایف کا شکریہ ادا کیا۔ اس موقع پر وزیراعظم نے کہا ہے کہ پختہ عزم کے ساتھ کی جانے والی پائیدار اصلاحات کی بدولت پاکستان کی معیشت استحکام کے مثبت آثار دکھا رہی ہے اور اب بحالی کی طرف بڑھ رہی ہے۔ پاکستان آئی ایم ایف پروگرام کے اہداف اور وعدوں پر مسلسل پیش رفت کر رہا ہے تاہم حالیہ سیلاب کے معاشی اثرات کو بھی جائزے میں شامل کیا جانا چاہیے۔ آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر نے سیلاب متاثرین سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے نقصانات کے تخمینے کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے وزیراعظم کے مضبوط میکرو اکنامک پالیسیوں پر عمل درآمد کے عزم کو سراہا اور یقین دہانی کرائی کہ آئی ایم ایف پاکستان کی طویل مدتی پائیدار اقتصادی ترقی کے لیے اصلاحاتی اقدامات میں مسلسل تعاون کرے گا۔ دریں اثنا وزیراعظم شہباز شریف سے صدر ورلڈ بنک کی ملاقات ہوئی جس میں ورلڈ بنک کے صدر اجے بنگا نے پاکستان کے اصلاحاتی اقدامات کو سراہا۔ وزیراعظم شہباز شریف کی نیویارک میں جنرل اسمبلی اجلاس کے موقع پر ورلڈ بنک کے صدر اجے بنگا سے ہونے والی ملاقات میں نائب وزیراعظم اسحاق ڈار، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اور وزیر اطلاعات عطا تارڑ بھی شریک ہوئے۔ ملاقات میں وزیراعظم نے عالمی بنک کے صدر کو حکومت پاکستان کے جامع اصلاحاتی ایجنڈے سے آگاہ کیا۔ وزیراعظم نے کرونا اور 2022 ء کے تباہ کن سیلاب کے دوران پاکستان کے لیے ورلڈ بنک کی دیرینہ حمایت کی تعریف کی۔ وزیراعظم نے آپریشنز کو آسان بنانے اور نجی شعبے میں وسائل کو مزید متحرک کرنے، ورلڈ بنک کو تیز تر اور زیادہ موثر ترقیاتی شراکت دار میں تبدیل کرنے پر اجے بنگا کی قیادت کی تعریف کی۔ شہباز شریف نے ورلڈ بنک کے نئے کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک (2026-2035) کی بھی تعریف کی۔ شہبازشریف نے عالمی بنک سے بھی مطالبہ کیا پاکستانی معیشت پر حالیہ سیلاب کے اثرات کو آئی ایم ایف جائزے میں شامل کیا جانا چاہئے۔ وزیراعظم اورورلڈ بنک کے صدر اجے بنگانے پاکستان کی ترقیاتی ترجیحات کو آگے بڑھانے کے لیے کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک کے تحت تعاون کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔ وزیر اعظم نے ورلڈ بنک کے نئے کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک (2035-2026) کی بھی تعریف کی جس کے تحت عالمی بنک نے پاکستان کے لیے 40 ارب ڈالر کا تاریخی اور بے مثال وعدہ کیا ہے۔ وزیر اعظم نے اس کے موثر نفاذ کو یقینی بنانے کے لیے صوبائی حکومتوں کے ساتھ قریبی رابطے کے حوالے سے وفاقی حکومت کے عزم کا اعادہ کیا۔ صدر عالمی بنک نے اقتصادی اصلاحات کے فروغ اور سی پی ایف کے تحت موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے طویل مدتی و پائیدار اقدامات کے لیے مسلسل تعاون بڑھانے کے حوالے سے بنک کے بھرپور عزم کا اظہار کیا۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف اور ورلڈ بنک گروپ کے صدر اجے بنگا نے پاکستان کی ترقیاتی ترجیحات میں پیش رفت کے لیے کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک کے تحت تعاون کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔ دریں اثناء امریکی صدر ٹرمپ سے وزیراعظم شہبازشریف نے ملاقات کی۔ دونوں نے دیر تک ایک دوسرے کے ہاتھ تھامے رکھے۔ شہباز اور ٹرمپ نے بے تکلفانہ انداز میں گفتگو کی۔ ٹرمپ نے اس موقع پر موجود نائب وزیراعظم اسحاق ڈار سے بھی ہاتھ ملایا۔ شہباز شریف کی آج پھر امریکی صدر سے واشنگٹن میں ملاقات کا امکان ہے۔ عالمی اور علاقائی معاملات پر تفصیلی گفتگو متوقع اور اس ملاقات میں فیلڈ مارشل عاصم منیر کی بھی شرکت کا امکان ہے۔ وزیر اعظم محمد شہباز شریف کی سری لنکا کے صدر انورا کمارا ڈسانائیکے سے اقوام متحدہ جنرل اسمبلی (UNGA) کے 80ویں اجلاس کے موقع پر نیویارک میں ملاقات ہوئی جو پاکستان اور سری لنکا کے درمیان موجودہ خیر سگالی پر مبنی تعلقات کی عکاسی کرتی ہے۔ دونوں رہنماؤں کے درمیان بات چیت میں اعلیٰ سطح کے تبادلے، دوطرفہ تجارت، تعلیمی تعاون، ثقافتی تبادلے اور دفاعی تعاون سمیت مختلف شعبوں کا احاطہ کیا گیا۔ ملاقات میں مختلف علاقائی اور عالمی امور پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ دونوں رہنماؤں نے پاک سری لنکا دوطرفہ تعلقات کی مضبوط نوعیت پر اطمینان کا اظہار کیا۔ انہوں نے اس بات کو یقینی بنانے کے لیے مل کر کام جاری رکھنے کا اعادہ کیا تاکہ آئندہ برسوں میں یہ تعلقات مضبوط سے مضبوط تر ہوتے جائیں گے۔ وزیراعظم نے سری لنکا کے ساتھ تمام شعبوں میں دوطرفہ روابط بڑھانے کے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا اور مختلف بین الاقوامی فورمز پر دونوں ممالک کے درمیان قریبی تعاون کو سراہا۔ دونوں رہنماؤں نے کھیلوں بالخصوص کرکٹ میں تبادلوں کو بڑھانے پر اتفاق کیا۔ دوطرفہ تعلقات کے فروغ کے لیے رابطے میں رہنے پر اتفاق کیا۔ ادھر امریکہ اور آٹھ عرب و اسلامی ممالک کے رہنماؤں کا نیو یارک میں کثیر الجہتی اجلاس ہوا۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ اجلاس امریکی صدر ٹرمپ کی دعوت اور امیر قطر کی میزبانی میں ہوا۔ وزیراعظم شہباز شریف‘ اردن کے شاہ عبداللہ‘ ترک صدر طیب اردگان‘ انڈونیشیا کے صدر‘ مصر کے وزیراعظم‘ سعودی‘ اماراتی وزرائے خارجہ شریک ہوئے۔ اجلاس میں غزہ کی تباہ کن صورتحال‘ انسانی المیہ پر تشویش کا اظہار کیا۔ فلسطینی عوام کی جبری بے دخلی کی مخالفت اور بے گھر افراد کی واپسی پر زور دیا۔ شرکاء نے فوری جنگ بندی‘ یرغمالیوں کی رہائی‘ انسانی امداد کی فراہمی پر زور دیا۔ اجلاس میں غزہ کی تعمیر نو کے جامع منصوبے کی حمایت کی گئی۔ غزہ کیلئے عالمی امداد‘ فلسطینی قیادت کو مضبوط بنانے پر اتفاق کیا گیا۔ شرکاء نے صدر ٹرمپ کی قیادت میں دیرپا امن کے قیام کے عزم کا اعادہ کیا۔ اجلاس میں امریکی وزیر خارجہ‘ مشرق وسطیٰ کیلئے خصوصی ایلچی نے بھی شرکت کی۔ دریں اثناء وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے نیویارک میں چین کے وزیرِ اعظم لی چیانگ کی سربراہی میں ہونے والے عالمی ترقیاتی اقدام (GDI) ’’اپنی اصل امنگوں کی تجدید کریں‘ ترقی کے روشن مستقبل کی تعمیر کیلئے متحد ہوں‘‘ کے موضوع پر اعلیٰ سطح اجلاس میں شرکت کی۔ وزیر اعظم کی اس موقع پر چینی وزیر اعظم کے ساتھ ملاقات اور غیر رسمی گفتگو بھی ہوئی۔ وزیر اعظم سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیو گوتریس سے بھی ملے۔ وزیرِ اعظم کی اجلاس میں شرکت پاک چین مثالی دوستی اور دونوں ممالک کے مضبوط تعلقات کی عکاسی کرتی ہے۔ گزشتہ ماہ اپنے دورہ چین کے دوران وزیرِ اعظم نے چینی صدر شی جن پنگ کے GDI کے ویژن کی تعریف کی تھی اور اسے خطے و عالمی سطح پر پائیدار ترقی کے حوالے سے ایک اہم قدم قرار دیا تھا۔وزیراعظم شہباز شریف نے سمٹ سے خطاب میں کہا ہے کہ ایسے وقت میں آپ سے مخاطب ہوں میرے اہل وطن مون سون بارشوں سے متاثر ہیں۔ پاکستان کو اس موسمیاتی تبدیلی کا سامنا ہے، سال 2022ء کے سیلاب میں پاکستان نے 30 ارب ڈالر سے زائد نقصان اٹھایا۔ عالمی سطح پر کاربن گیسز کے اخراج میں پاکستان کا حصہ نہ ہونے کے برابر ہے۔ پاکستان گرین ہاؤس گیسز میں کمی کیلئے عملی اقدامات کر رہا ہے۔ متبادل توانائی اور گرین انرجی کو فروغ دیا جا رہا ہے۔ پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے شدید متاثرہ ملکوں میں شامل ہے۔ انہوں نے کہا بنگلہ دیش سے تعلقات میں آئے روز بہتری آ رہی ہے۔ تجارتی اور سفارتی تعلقات مزید بڑھائیں گے۔ بنگلہ دیش کے ساتھ تعلقات میں دن بدن بہتری آ رہی ہے۔ بنگلہ دیش کے ساتھ تجارت اور سفارتی تعلقات کو مزید فروغ دیں گے، اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں تمام ایشوز پر بات کروں گا۔ معرکہ حق پاکستان کی عظیم فتح ہے۔ فیلڈ مارشل عاصم منیر نے دنیا کو دکھایا کہ کس طرح جنگیں لڑی جاتی ہیں، پن بجلی‘ شمسی توانائی اور نیو کلیئر انرجی کو فروغ دے رہے ہیں۔ ماحولیاتی تحفظ کیلئے ترجیحی بنیادوں پر شجرکاری کی جا رہی ہے۔ قرض‘ قرض اور قرض مسئلے کا حل نہیں۔