امریکا پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے تیار ہے، وزیراعظم شہباز شریف
اشاعت کی تاریخ: 27th, September 2025 GMT
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان کی معیشت مائیکرو سطح پر استحکام کی طرف بڑھ رہی ہے، مہنگائی میں کمی اور شرح سود کم ہونے سے مثبت نتائج سامنے آرہے ہیں۔
وزیراعظم نے نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو زبردست خراجِ تحسین پیش کیا اور کہا کہ وہ ملک کے بہترین سفیر ہیں جنہوں نے مالی سال 2024-25 میں 38.
یہ بھی پڑھیے: صدر ٹرمپ کی وزیراعظم اور آرمی چیف سے ملاقات کے پاکستان پر کیا اثرات مرتب ہوں گے؟
انہوں نے کہا کہ جب موجودہ حکومت نے اقتدار سنبھالا تو مہنگائی 32 فیصد اور پالیسی ریٹ 22.5 فیصد تھا، لیکن ڈیڑھ سال میں مہنگائی سنگل ڈیجٹ میں آگئی ہے جبکہ پالیسی ریٹ 11 فیصد تک کم ہو گیا ہے۔
وزیراعظم نے اپنے حالیہ غیر ملکی دوروں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب میں انہیں گزشتہ 40 برس میں سب سے غیر معمولی پذیرائی ملی جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات نہایت حوصلہ افزا رہی۔ وزیراعظم کے مطابق صدر ٹرمپ نے پاکستان میں تجارت، آئی ٹی اور دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری پر آمادگی ظاہر کی ہے۔ ملاقات میں معیشت، دہشت گردی کے خلاف اقدامات، معدنیات، مصنوعی ذہانت، آئی ٹی اور کرپٹو کرنسی پر بھی بات ہوئی۔
وزیراعظم نے فوجی کامیابیوں کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ 6 سے 10 مئی کے دوران پاک فوج نے بھارت کو شکست دی، 7 بھارتی طیارے مار گرائے اور دہلی، پٹھان کوٹ سمیت کئی مقامات پر کارروائیاں کیں۔ انہوں نے اس کامیابی کا سہرا چیف آف آرمی اسٹاف فیلڈ مارشل عاصم منیر کی قیادت کو دیا۔
یہ بھی پڑھیے: بین الاقوامی ذرائع ابلاغ نے ٹرمپ اور شہباز کی ملاقات کو کیسے کور کیا؟
ان کا کہنا تھا کہ 10 مئی کی صبح امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے آرمی چیف سے رابطہ کیا اور بھارت نے جنگ بندی کی درخواست کی کیونکہ پاکستان پہلے ہی جنگ جیت چکا تھا۔ انہوں نے کہا کہ آج وہی بھارت جو پہلے درست رویہ اختیار نہیں کرتا تھا، اب تعلقات بہتر بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔
علاوہ ازیں وزیراعظم شہباز شریف نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس سے بھی ملاقات کی۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کو عالمی مسائل حل کرنے کے لیے مزید فعال کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے سیلاب متاثرین کی امدادی کوششوں کو تسلیم کرنے پر اقوام متحدہ کا شکریہ بھی ادا کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا پاکستان تجارت ٹرمپ ملاقات سرمایہ کاری کاروبارذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا پاکستان ٹرمپ ملاقات سرمایہ کاری کاروبار اقوام متحدہ انہوں نے نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
ٹرمپ سے شامی صدر احمد الشرع کی ملاقات، مشرق وسطیٰ کے لیے نیا اشارہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: امریکا اور شام کے درمیان برسوں سے جمی برف پگھلنے لگی ہے۔
شامی صدر احمد الشرع نے وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی، جو نہ صرف دونوں ممالک کے تعلقات بلکہ پورے مشرقِ وسطیٰ کے لیے ایک نئی سمت کا اشارہ قرار دی جا رہی ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق ملاقات میں دوطرفہ تعلقات، علاقائی امن، اور بین الاقوامی معاملات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ صدر ٹرمپ نے گفتگو کے دوران احمد الشرع کی عملیت پسندی اور اصلاحاتی وژن کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ مجھے شامی صدر پسند آئے اور ہم ہر ممکن کوشش کریں گے کہ شام کامیاب ہو کیونکہ یہ مشرقِ وسطیٰ کا اہم حصہ ہے۔
ملاقات کے چند گھنٹے بعد ہی امریکی محکمۂ خزانہ نے ایک غیر متوقع اعلان کیا، جس کے تحت سیزر سیریا ایکٹ کے تحت شام پر عائد اقتصادی پابندیاں چھ ماہ کے لیے عارضی طور پر ختم کر دی گئیں۔ یہ فیصلہ خطے میں استحکام کی کوششوں اور شام کی معیشت کو سہارا دینے کے لیے ایک اہم موڑ سمجھا جا رہا ہے۔
امریکی محکمہ خزانہ کے بیان کے مطابق یہ فیصلہ شام کے شہریوں کے لیے معاشی مواقع بڑھانے، انسانی ترقی کو فروغ دینے اور تعمیرِ نو کے عمل کو آسان بنانے کے لیے کیا گیا ہے۔ بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ یہ اقدام اعتماد سازی کے عمل کا حصہ ہے، جس کے تحت امریکا شام کے ساتھ محدود سطح پر تعاون کے دروازے کھولنے پر غور کر رہا ہے۔
یاد رہے کہ سیزر سیریا سویلین پروٹیکشن ایکٹ 2019 میں منظور کیا گیا تھا، جس کا مقصد سابقہ شامی حکومت اور فوج پر دباؤ ڈالنا تھا تاکہ وہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند کریں۔ اس قانون کے تحت امریکی کمپنیوں اور شہریوں کو شام کی حکومت یا فوج سے کاروباری روابط رکھنے سے مکمل طور پر روک دیا گیا تھا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ رواں سال جون میں بھی واشنگٹن نے انسانی بنیادوں پر شام پر عائد کچھ تجارتی پابندیاں نرم کی تھیں، مگر سیزر ایکٹ بدستور نافذ العمل تھا، تاہم، اب اس کے جزوی خاتمے نے شام کے لیے اقتصادی بحالی کی نئی امید پیدا کر دی ہے۔
سیاسی مبصرین کے مطابق ٹرمپ اور الشرع کی ملاقات ایک علامتی مگر اہم موڑ ہے۔ ایک طرف امریکا اپنے اقتصادی مفادات اور مشرقِ وسطیٰ میں اثر و رسوخ کی بحالی چاہتا ہے جبکہ دوسری طرف شام عالمی تنہائی سے نکلنے کی راہ پر گامزن ہے۔
اُدھر مشرقِ وسطیٰ میں کئی حلقے اس پیش رفت کو امریکا کی نئی عملی پالیسی قرار دے رہے ہیں، مگر فلسطینی اور عرب تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ امریکا کا یہ قدم وقتی اور سیاسی مفاد کے تحت ہے، کیونکہ واشنگٹن کبھی بھی شام، فلسطین یا کسی عرب ملک کے حقیقی مفاد میں دیرپا قدم نہیں اٹھاتا۔