اسرائیلی اعلیٰ فوجی افسران کی ہلاکتوں کی تفصیلات منظر عام پر
اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT
اسلام ٹائمز: ایسی چیزیں بھی ہیں جو ٹی وی، سیٹلائٹ چینلز اور میڈیا پر دکھائی نہیں گئیں وہ تقریباً مکمل تباہی کا شکار ہو چکی ہیں۔ اہم مقامات، ہوائی اڈے، اور تنصیبات مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں۔ اسرائیل کو ایک ایسا کاری ضرب لگا ہے کہ وہ دوبارہ تعمیر نہیں ہو سکتا۔ اس کی مکمل بحالی میں کم از کم تین سے چار سال لگیں گے۔ موجودہ تباہی کا تخمینہ تین ٹریلین شیکل لگایا گیا ہے۔ تحریر: ڈاکٹر عبداللہ المنصوری
موسسہ حق کی طرف سے یمنی مصنف، سیاسی تجزیہ نگار اور انسانی حقوق کے کارکن ڈاکٹر عبداللہ المنصوری کی رپورٹ منظرعام پر آئی ہے کہ دو ملین افراد نے اسرائیل سے ہجرت کی، یہ ایک ایسا خروج ہے جس کی واپسی ممکن نہیں۔ اسرائیل کی پوری فوجی طاقت اور بنیادی ڈھانچہ تباہ ہو چکا ہے۔ اسرائیلی ویب سائٹ "ہیَس" کو ہیک کیا گیا، جس سے درج ذیل ہلاکتوں کا انکشاف ہوا:
6 اعلیٰ فوجی جنرل
32 موساد افسران
78 شِن بِیت افسران
27 بحریہ کے افسران
198 فضائیہ کے افسران
462 فوجی
423 عام شہری
اسرائیل کے انٹرسیپٹر میزائل سسٹم کا نقصان: 11 ارب ڈالر
اس کے علاوہ اسرائیل کا ایک تہائی حصہ مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے۔ گلیاں اور سڑکیں ملبے سے بھری ہوئی ہیں جنہیں صاف کرنا ہوگا۔ اسرائیل ایک ایسی حقیقی تباہی سے دوچار ہے جس کا اسے اپنے قیام سے لے کر آج تک کبھی سامنا نہیں کرنا پڑا تھا۔ اس کے بندرگاہیں تقریباً مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہیں۔ تمام بنیادی سہولیات مفلوج ہو چکی ہیں۔ گیس اور بجلی کے اسٹیشن تباہ ہو چکے ہیں اور اب کام نہیں کر رہے۔
ایسی چیزیں بھی ہیں جو ٹی وی، سیٹلائٹ چینلز اور میڈیا پر دکھائی نہیں گئیں وہ تقریباً مکمل تباہی کا شکار ہو چکی ہیں۔ اہم مقامات، ہوائی اڈے، اور تنصیبات مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں۔ اسرائیل کو ایک ایسا کاری ضرب لگا ہے کہ وہ دوبارہ تعمیر نہیں ہو سکتا۔ اس کی مکمل بحالی میں کم از کم تین سے چار سال لگیں گے۔ موجودہ تباہی کا تخمینہ تین ٹریلین شیکل لگایا گیا ہے۔ نتن یاہو نے ایران پر جلد بازی میں حملہ کیا، لیکن اس حملے سے کچھ حاصل نہ ہوا۔ ایرانی جوہری ری ایکٹر کو کوئی نقصان نہ پہنچا۔
ایرانی حکومت قائم رہی، اور نتن یاہو اپنے ان وعدوں کو پورا نہ کر سکا جو اس نے خلیجی ریاستوں سے کیے تھے، جنہوں نے اسلامی جمہوریہ ایران کے خاتمے کا خواب پورا کرنے کے لیے ٹریلینز ڈالر خرچ کیے۔ ایران یقیناً اس حملے کے بعد مزید طاقتور ہو کر ابھرے گا اور اپنی طاقت بحال کرے گا۔ اسرائیل، خلیجی ممالک، یورپ اور امریکہ یہ توقع نہیں کر رہے تھے کہ ایران اتنا طاقتور، مضبوط اور حربی لحاظ سے چالاک نکلے گا۔
ایران نے خلیج میں جھونکے گئے تمام کھربوں ڈالروں کو روند ڈالا اور اسرائیل کو ایسے طریقے سے کچلا جو کسی کے وہم و گمان میں بھی نہ تھا۔ حقیقتاً، اسرائیل، امریکہ اور خلیجی ممالک یہ جنگ ہار چکے ہیں۔ ایران نے یہ جنگ جیت لی۔ ایسی کئی باتیں ہیں جو بعد میں منظرعام پر آئیں گی جو ایران کی فتح کا سبب بنیں۔ ایران مشرق وسطیٰ کا سردار بن چکا ہے۔ ایران نے اپنے دوستوں سے جنگ میں شامل ہونے کی درخواست نہیں کی۔ وہ اکیلے ہی لڑنا چاہتا تھا تاکہ اپنی دفاعی صلاحیتوں کا جائزہ لے سکے۔
ایران نے اسرائیلی دشمن کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیا۔ امریکہ اور یورپ نے جنگ بندی کی اپیل کی۔ ٹرمپ کو خدشہ تھا کہ اگر ایران نے جنگ کو طول دیا تو یہ امریکہ اور اسرائیل کو تھکا دے گا۔ اس کا نتیجہ امریکہ اور اسرائیل کے جلد زوال کی صورت میں نکل سکتا تھا۔ عالمی معیشت کو ایندھن کے بحران اور خوراک و بنیادی اشیاء کی قیمتوں میں اضافے کا سامنا ہو سکتا تھا۔ امریکہ کو یہ بھی خوف تھا کہ اگر ایران کے اتحادی میدان میں آ گئے تو یہ تیسری عالمی جنگ کو جنم دے سکتا ہے، جس کے نتائج تباہ کن ہوں گے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مکمل طور پر تباہ ہو اسرائیل کو امریکہ اور ہو چکی ہیں ایران نے تباہی کا چکے ہیں
پڑھیں:
ایران کے جوہری سائنس دان خفیہ مقامات پر منتقل، اسرائیل کی نئی ہٹ لسٹ تیار
تہران (انٹرنیشنل ڈیسک) ایران اور اسرائیل کے درمیان جون میں ہونے والی بارہ روزہ خونریز جھڑپوں کے بعد ایک نیا اور سنسنی خیز مرحلہ شروع ہو گیا ہے۔ عرب میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق، اسرائیلی حملوں میں درجنوں ایرانی جوہری ماہرین کی ہلاکت کے بعد تہران نے اپنے باقی ماندہ سائنس دانوں کو فوراً منظر عام سے غائب کر کے انتہائی محفوظ اور خفیہ مقامات پر منتقل کر دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق، یہ مقامات یا تو تہران کے سخت سکیورٹی والے علاقے ہیں یا پھر شمالی ایران کے ساحلی شہروں میں ایسے محفوظ ٹھکانے جہاں عام لوگوں کا داخلہ ممکن نہیں۔ متعدد سائنس دان اچانک اپنے گھروں اور یونیورسٹیوں سے غائب ہو گئے ہیں، اور ان کی جگہ ایسے افراد تعینات کیے گئے ہیں جن کا جوہری پروگرام سے کوئی تعلق نہیں، تاکہ ممکنہ دشمن کو کوئی سراغ نہ مل سکے۔
برطانوی اخبار کے مطابق، اسرائیلی ماہرین کا خیال ہے کہ ایران نے نئی نسل کے جوہری سائنس دان تیار کر لیے ہیں جو مارے جانے والے ماہرین کا کام سنبھال سکتے ہیں۔ ان افراد کو 24 گھنٹے سکیورٹی، بکتر بند گاڑیاں اور خفیہ رہائش فراہم کی جا رہی ہے، مگر اس کے باوجود وہ اسرائیلی نشانے سے محفوظ نہیں سمجھے جا رہے۔
ایرانی حکمتِ عملی کے تحت، ہر اہم سائنس دان کے ساتھ کم از کم ایک نائب موجود ہے، اور ماہرین دو یا تین کے گروپ میں کام کرتے ہیں تاکہ کسی ایک کے ہدف بننے کی صورت میں دوسرا فوراً اس کی جگہ لے سکے۔
اسرائیلی دفاعی انٹیلی جنس کے سابق عہدیدار دانی سیترینووچ کے مطابق، یہ ماہرین اب دو ہی راستوں پر ہیں: یا تو ایران کو جوہری ہتھیار کے قریب لے جائیں گے، یا پھر اسرائیل کے اگلے نشانے پر ہوں گے۔ ان کے بقول، جو کوئی بھی اس منصوبے کا حصہ بنے گا، اس کے سامنے موت یا موت کی دھمکی کے سوا کوئی اور انجام نہیں۔
یاد رہے کہ جون میں ہونے والی جھڑپوں کے دوران اسرائیل نے ایرانی فوجی اور جوہری مراکز پر بڑے حملے کیے تھے، جن میں درجنوں سائنس دان اور اعلیٰ فوجی افسر مارے گئے تھے۔ امریکا نے بھی بعض تنصیبات پر تباہ کن کارروائیاں کیں، اور اب ایران اپنے باقی ماندہ جوہری دماغوں کو محفوظ رکھنے کی دوڑ میں ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا وہ واقعی اسرائیل کی نئی ہٹ لسٹ سے بچ پائیں گے؟
Post Views: 6