تیونس سے کراچی پہنچ کر لو میرج کرنے والی لڑکی نے خودکشی کی کوشش کیوں کی؟
اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT
اسکرین گریب
کراچی کے علاقے لیاری کے لڑکے عامر کی محبت میں گرفتار تیونس سے پاکستان آنے والی لڑکی کی خودکشی کی کوشش ناکام بنا دی گئی۔
تیونس کی لڑکی نے مبینہ طور پر بے وفائی اور گھریلو تشدد کے سبب خودکشی کی کوشش کی، جسے ناکام بنانے کے بعد لڑکی کو پولیس تک پہنچا دیا گیا۔
تیونس سے تعلق رکھنے والی سندا ایاری نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ عامر نہ توجہ دیتا تھا اور نہ ہی میرا خیال رکھتا تھا، میں ٹکٹ لونگی اور واپس چلی جاؤنگی۔
19 سالہ لڑکی نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ میں نے عامر کی کوئی چیز کھڑکی سے پھینکنے کی کوشش کی لیکن باہر نہیں گئی وہیں موجود رہی، اس پر وہ اتنا غصہ ہو گیا کہ اس نے میرے منہ پر تھپڑ مار دیے اور جب میں نے جواب میں اسے تھپڑ مارا تو اس نے میرے ہاتھ موڑے دیے۔
یہ بھی پڑھیے تیونس کی لڑکی کے شوہر کی فیملی کا بیان سامنے آ گیا وزارت داخلہ کی تیونس کی خاتون کو فوری ایگزٹ پرمٹ جاری کرنے کی پیشکشان کا کہنا ہے کہ عامر نے اس کے بعد مجھ پر مزید تشدد کیا، اس میں عامر کے والد بھی شریک ہوگئے اور انہوں نے بھی مجھے تشدد کا نشانہ بنایا اور جب میں نے عامر سے کہا کہ اپنے والد کو اس معاملے سے دور رکھے تو انہوں نے میرے منہ پر لاتیں برسا دیں۔
لڑکی کا کہنا ہے کہ ہمارے درمیان جب بھی جھگڑا ہوتا تو ہم خود اسے ختم کرتے ہیں لیکن عامر کی والدہ مجھے بہت برے الفاظ بول رہی تھی، میں بہت ہی افسردہ ہوگئی کیونکہ میرا شوہر بھی کچھ نہیں کر رہا تھا، اس کے بعد عامر نے مجھے طلاق دے دی پھر مجھے نہیں پتہ کیا ہوا، میں اپنے حواس میں نہیں تھی، حواس بختا ہوکر میں نے کھڑکی سے کود کر اپنی جان لینے کی بھی کوشش کی، جس کے بعد سب جمع ہوگئے اور مجھے ہی برا بھلا کہہ رہے تھے۔
واضح رہے کہ تیونس کی 19 سالہ سندا 28 نومبر 2024ء کو کراچی آئی تھی، بعدازاں نیا آباد لیاری کے رہائشی عامر سے 29 نومبر 2024ء کو شادی کی۔ تاہم عامر نے 7 ماہ بعد سندا کو طلاق دے دی جبکہ سندا کا 90 روزہ ویزا 18 فروری 2025ء کو ختم ہو چکا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: تیونس کی کی کوشش کوشش کی کے بعد
پڑھیں:
ارندھتی رائے کی کتاب کے سرورق پر تنازع، سگریٹ والی تصویر کا معاملہ عدالت پہنچ گیا
بھارت میں معروف مصنفہ ارون دھتی رائے کی کتاب "مدر میری کمز ٹو می” کے سرورق پر ایک تنازع پیدا ہو گیا ہے۔
کیرالہ ہائی کورٹ نے ارندھتی رائے کے خلاف ان کی نئی کتاب کے سرورق پر سگریٹ نوشی کی تصویر کشی پر دائر کی گئی پی آئی ایل پر مرکزی حکومت سے جواب طلب کیا ہے۔
درخواست گزار کا استدلال ہے کہ یہ سی او ٹی پی اے قانون کی خلاف ورزی ہے اور تمباکو نوشی کا بالواسطہ اشتہار ہے۔ تاہم، کتاب کے بیک کورپر سگریٹ نوشی سے متعلق ڈسکلیمر موجود ہے۔
نئی دہلی: کیرالہ ہائی کورٹ نے جمعرات کو مرکزی حکومت سے ایک مفاد عامہ کی عرضی (پی آئی ایل) پر جواب طلب کیا ہے، جس میں ارندھتی رائے کی نئی کتاب ‘مدر میری کمز ٹو می’ پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
بار اینڈ بنچ کے مطابق، درخواست گزار، ایڈوکیٹ راجا سنگھن نے مرکزی وزارت صحت اور خاندانی بہبود، پریس کونسل آف انڈیا، کیرالہ کے محکمہ صحت، کتاب کے پبلشر، پینگوئن انڈیا، اور خود ارندھتی رائے کو کیس میں مدعا علیہ کے طور پر نامزد کیا ہے۔
یہ درخواست کتاب کے سرورق سے متعلق ہے، جس میں ارندھتی رائے کو سگریٹ نوشی کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے، لیکن اس میں صحت سے متعلق لازمی وارننگ نہیں دی گئی ہے۔
تاہم، کتاب کے بیک کور پر ڈسکلیمر موجود ہے، جس میں کہا گیا ہے،’اس کتاب میں تمباکو نوشی کی کوئی بھی تصویر صرف علامتی مقصد کے لیے ہے۔ پینگوئن رینڈم ہاؤس نہ تو تمباکو کے استعمال کو فروغ دیتا ہے اور نہ ہی اس کی تائید کرتا ہے۔’
عرضی میں کیا ہے؟
کتاب کے فرنٹ کور پر ارندھتی کی بیڑی پیتی ہوئی تصویر چھپی ہے، جس پر عرضی گزار کا کہنا ہے، ‘اس طرح کی تصویر کشی کتاب کا اشتہار ہونے کے علاوہ تمباکو نوشی اور تمباکو مصنوعات کی بالواسطہ تشہیر اور اشتہار بھی ہے۔ خصوصی طور پر اس لیے کہ ارندھتی رائے عالمی شہرت یافتہ دانشور ہیں اور ان کے کاموں کا نوجوانوں اور پڑھنے والوں پر گہرا اثر پڑتا ہے، خاص طور پر نوعمر لڑکیوں اور خواتین پر، جو اب بھی ہندوستانی معاشرے میں کھلے عام سگریٹ نوشی اور شراب نوشی کی عادتوں کو ظاہر کرنے سے گریز کرتی ہیں’۔
درخواست کے مطابق، اس طرح کی تصویر کشی سگریٹ اور دیگر تمباکو مصنوعات ایکٹ (سی او ٹی پی اے)، 2003 اور اس کے تحت 2008 میں بنائے گئے قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
درخواست گزار کے مطابق، سی او ٹی پی اے کی دفعہ 7 اور 8 میں یہ کہا گیا ہے کہ تمباکو نوشی کی کسی بھی تصویر میں صحت سے متعلق قانونی وارننگ ہونی چاہیے، جیسے ‘تمباکو نوشی صحت کے لیے مضر ہے’ یا ‘تمباکو سے کینسر ہوتا ہے’۔ تاہم، کتاب کے سرورق پر ایسی کوئی وارننگ نہیں ہے، جس کی وجہ سے یہ تمباکو کی مصنوعات کا بالواسطہ اشتہار ہے، جو قانون کے ذریعہ سختی سے ممنوع ہے۔
اس بنیاد پر درخواست گزار نے استدعا کی ہے کہ عدالت مصنف اور پبلشر کو ہدایت کرے کہ وہ اس سرورق کی تصویر والی کتاب کو مزید فروخت یا گردش نہ کریں۔
انہوں نے عدالت سے مرکزی حکومت، پریس کونسل آف انڈیا اور ریاستی حکومت کو کتاب کے سرورق کو دوبارہ شائع کرنے اور اس پر صحت عامہ کی مناسب انتباہات سمیت سی او پی ٹی اے کی دفعات کی تعمیل کو یقینی بنانے کی ہدایت کرنے کی بھی درخواست کی۔
اس معاملے کی سماعت چیف جسٹس نتن جمدار اور جسٹس بسنت بالاجی پر مشتمل ڈویژن بینچ نے کی۔