اگر عدالت ہوتی تو ایران پر نہیں بلکہ اسرائیلی ڈیمونا پر بمباری ہوتی، ترکی الفیصل
اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT
سابق سربراہ سعودی انٹیلیجنس نے امریکی پالیسیوں پر بیمثال تنقید کرتے ہوئے کہا ہے اگر حقیقت میں عدالت و انصاف سے کام لیا جاتا تو امریکی بم ایران کے بجائے اسرائیل کی جوہری تنصیبات پر گرتے! اسلام ٹائمز۔ سابق سربراہ سعودی انٹیلیجنس، شہزادہ ترکی الفیصل کا کہنا ہے کہ اگر ہم ایک منصفانہ دنیا میں زندگی گزار رہے ہوتے تو امریکی B-2 بمبار طیاروں کو ایران کے بجائے ڈیمونا کی جوہری تنصیبات اور اسرائیل کے دیگر مقامات پر بمباری کرنی چاہیئے تھی کیونکہ یہ اسرائیل ہی ہے کہ جس کے پاس جوہری ہتھیار ہیں ایران نہیں! نیشنل امارات کے ای مجلے پر شائع ہونے والے اپنے مقالے میں سعودی شہزادے نے کہا کہ بالآخر، یہ اسرائیل ہی ہے کہ جس نے دسیوں جوہری بم بنا رکھے ہیں، مزید برآں یہ کہ وہ جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے (NPT) میں بھی کبھی شامل ہوا ہے اور نہ یی اس نے کبھی بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) کے دائرہ اختیار کو قبول کیا ہے، نیز کسی نے تاحال اس کی خفیہ جوہری تنصیبات کا معائنہ تک نہیں کیا!
اپنے مقالے میں ترکی الفیصل نے لکھا کہ جو لوگ اسرائیل کی تباہی کے بارے ایرانی حکام کے بیانات کا حوالہ دے کر ایران پر اسرائیل کے یکطرفہ حملے کا جواز پیش کرتے ہیں، وہ 1996 میں وزارت عظمی سنبھالنے کے بعد سے ''ایرانی حکومت کے خاتمے'' کے بارے بنجمن نیتن یاہو کے بیانات کو یکسر نظر انداز کر رہے ہیں! سابق سعودی انٹیلیجنس چیف نے مزید کہا کہ ایرانی خطرات نے اس (اسرائیل) کے لئے تباہ کن نتائج برآمد کئے جبکہ مغربی ممالک سے یہی توقع تھی کہ وہ ایران پر اسرائیلی حملے کی منافقانہ حمایت کا مظاہرہ کرتے رہیں گے جس طرح سے کہ وہ اب بھی فلسطین پر اسرائیلی حملے کی حمایت کرتے آ رہے ہیں تاہم کچھ ممالک نے حال ہی میں اس موقف سے بظاہر دستبرداری بھی اختیار کر لی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
ایرانی صدر کی امن کی پیشکش، امریکا سے مذاکرات پر آمادگی کا اظہار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تہران: ایران کے صدر مسعود پزیشکیان کا کہنا ہے کہ ان کا ملک امریکا کے ساتھ تنازعات کو بین الاقوامی فریم ورک کے تحت بات چیت سے حل کرنے کے لیے تیار ہے، ایران کی سرکاری ٹیلی ویژن کے مطابق صدر پزیشکیان نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان، متحدہ عرب امارات کے صدر محمد بن زاید النہیان اور وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف سے ٹیلیفونک گفتگو کی۔
ایرانی صدر نے سعودی ولی عہد سے بات کرتے ہوئے کہاہمیں امید ہے کہ ایران اور امریکا کے درمیان مذاکرات جلد شروع ہوں گے اور ان کے نتائج مثبت ہوں گے،ایران بین الاقوامی قانون کے دائرہ کار میں منصفانہ اور معقول معاہدے چاہتا ہے جو ایرانی قوم کے ناقابل تنسیخ حقوق کا تحفظ کریں اور خطے میں استحکام اور ترقی میں مدد دیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ ہماری کوئی غیر ضروری یا غیر قانونی مطالبات نہیں، ہم صرف اپنے جائز حقوق کا مطالبہ کر رہے ہیں اور دوست و برادر ممالک کی حمایت کا خیر مقدم کرتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق سعودی ولی عہد بن سلمان نے ایران کے خلاف اسرائیل کی کارروائی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب یا خطے کا کوئی اور ملک ایران کے خلاف کارروائی کے لیے اپنی فضائی حدود استعمال نہیں ہونے دے گا، نہ ہی امریکی اڈوں سے ایران پر کوئی کارروائی کی جائے گی،ہم ایران کے جوابی حملے کے حق کو سمجھتے ہیں۔
صدر پزیشکیان نے اماراتی صدر بن زاید النہیان سے بات کرتے ہوئے کہا کہ “ہم مل کر، غیر ملکی مداخلت کے بغیر، تعاون، امن اور استحکام کے ماحول میں خطے کی تعمیر کر سکتے ہیں،ہم ان تمام اقدامات کی حمایت کرتے ہیں جو خطے میں استحکام اور اقوام کی بھلائی کے لیے ہوں۔
واضح رہے کہ 13 جون کو اسرائیل نے ایران میں کئی فوجی اور جوہری تنصیبات پر فضائی حملے کیے تھے، جن کا الزام تہران پر جوہری ہتھیار بنانے کی کوششوں کے تناظر میں لگایا گیا، ایران نے ان الزامات کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے میزائل اور ڈرون حملوں کے ذریعے جوابی کارروائی کی، بعد ازاں امریکا بھی جنگ میں شامل ہو گیا اور گزشتہ اتوار کو تین ایرانی جوہری تنصیبات پر بمباری کی۔