نیوکلئیر ٹیکنالوجی سے دستبرداری کیلئے ایران کو 30 ارب ڈالر کی پیشکش کی خبریں، ٹرمپ کی تردید
اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT
جوہری پروگرام سے دستبرداری کیلئے ایران کو 30 بلین ڈالر کی آفر کا دعویٰ کیا گیا تھا جس کی امریکی صدر ٹرمپ نے تردید کردی۔
امریکی میڈیا نے بتایا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ ایران کو سویلین نیوکلیئر پلانٹ کے لیے 30 بلین ڈالر کی ڈیل آفر کرسکتی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ ایران کو غیرملکی بینک اکاؤنٹس سے ان کے 4 ارب ڈالر استعمال کرنے کی اجازت بھی دی جا سکتی ہے، تاہم ایران کو یورینیم افزودگی کی اجازت نہیں ہوگی۔
تاہم ٹرمپ کی جانب سے ان تمام رپورٹس کی تردید کی گئی ہے۔
صدر ٹرمپ نے ان رپورٹس کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے جمعہ کی رات اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ”ٹروتھ سوشل“ پر لکھا کہ کون سا گھٹیا شخص فیک نیوز میڈیا میڈیا میں پھیلا رہا ہے، صدر ٹرمپ ایران کو غیر فوجی نیوکلیئر سہولیات کی تعمیر کے لیے 30 ارب ڈالر دینا چاہتے ہیں؟ میں نے اس مضحکہ خیز خیال کے بارے میں کبھی نہیں سنا۔ یہ سراسر ایک دھوکے بازی ہے۔
یاد رہے کہ اپریل سے ایران اور امریکہ کے درمیان بالواسطہ مذاکرات جاری ہیں تاکہ ایران کے جوہری پروگرام پر نیا سفارتی حل تلاش کیا جا سکے۔ تہران کا مؤقف ہے کہ اس کا پروگرام پُرامن مقاصد کے لیے ہے، جبکہ واشنگٹن کا اصرار ہے کہ ایران کو جوہری ہتھیار بنانے سے روکا جانا چاہیے۔
Post Views: 3.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ایران کو
پڑھیں:
ایران جوہری ہتھیاروں کے پیچھے نہیں، عراقی صدر
اپنے ایک انٹرویو میں عبداللطیف رشید کا کہنا تھا کہ عراق میں امریکی فوجوں کی موجودگی یا انخلاء کا معاملہ صرف بغداد اور واشنگٹن کے درمیان معاہدے سے طے ہو گا۔ اسلام ٹائمز۔ عراق کے صدر عبداللطیف رشید نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ اسرائیل یا امریکا کی جانب سے ایران کی جوہری تنصیبات پر دوبارہ حملے دوبارہ نہیں ہوں گے۔ ایران بارها زور دے چکا ہے کہ وہ جوہری ہتھیار حاصل کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا۔ عبداللطیف رشید نے ان خیالات کا اظہار فرانس24 کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر انہوں نے علاقائی صورت حال پر بات کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کے تباہ شدہ حالات، بشمول بچوں، شہریوں کا قتل اور خوراک و ادویات کی قلت ناقابل قبول ہے۔ انہوں نے کہا کہ امن اور استحکام تک پہنچنے کا صحیح راستہ فوری جنگ بندی ہے۔ انہوں نے داخلی مسائل پر بات کرتے ہوئے کہا کہ عراق میں امریکی فوجوں کی موجودگی یا انخلاء کا معاملہ صرف بغداد اور واشنگٹن کے درمیان معاہدے سے طے ہو گا۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ اب ہم اس مقام پر ہیں جہاں عراق میں غیر ملکی فوجوں کے طویل عرصے تک موجود رہنے کی ضرورت نہیں۔ انہوں نے داعش کی شکست کو فیصلہ کن قرار دیا اور سرحدوں پر مکمل کنٹرول پر زور دیا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ شام کی سرحد پر واقع الھول کیمپ کا موجود رہنا عراق، شام اور حتیٰ ترکیہ کے لئے بھی سنگین خطرہ ہے۔ انٹرویو میں عبداللطیف رشید نے الحشد الشعبی کے کردار کی جانب اشارہ بھی کیا۔ اس بارے میں انہوں نے کہا کہ الحشد الشعبی دہشت گردی سے نمٹنے کے لئے عراقی سیکیورٹی فورسز کا حصہ ہے۔ بغداد اور اربیل کے تعلقات کے حوالے سے انہوں نے تیل کی برآمدات پر حتمی معاہدے کی اطلاعات دیں۔ انہوں نے اس امر کی یقین دہانی کروائی کہ عراق کے اگلے انتخابات آزاد، شفاف اور بین الاقوامی اداروں کی نگرانی میں منعقد ہوں گے۔