Express News:
2025-11-12@06:26:34 GMT

پاکستان کے حصے کے 3 دریاؤں پر بھارت ڈیم نہیں بنا سکتا

اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT

اسلام آباد:

تجزیہ کار شہباز رانا کا کہنا ہے کہ کافی دیر بعد اس قسم اس طرح کی خبر آئی ہے کہ اتنے بڑے پیمانے کا واقعہ ہوا ہے، یہ وہی ایک پرانے پیٹرن کو ظاہر کرتا ہے کہ ایک سائیڈ سے اگر پاکستان کیلیے کوئی چیز بہتر ہوتی ہے تو پھر اس کے خون خرابے کی کوشش شروع ہو جاتی ہے۔ 

ایکسپریس نیوز کے پروگرام دی ریویو میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ جب چین میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان ملاقات ہوئی تھی تو چیزیں رائٹ ٹریک پر چلنا شروع ہو گئی تھیں، پاکستان میں موجود افغان شہریوں کو وطن واپس بھیجنے کا عمل بھی سست ہو گیا تھا۔ 

انھوں نے کہا کہ یہ تنازع کافی عرصے سے چل رہا ہے، جو بنیادی طور پر یہ ہے کہ انڈس بیسن ٹریٹی کے تحت پاکستان کے حصے کے تین دریاؤں، سندھ، جہلم اور چناب پر بھارت ڈیم نہیں بنا سکتا، بھارت نے وہاں پہ دو ہائیڈرو پاور پراجیکٹس بنائے تھے، پہلے انہوں نے باہمی طور پر مسئلہ حل کرنے کی کوشش کی، 2016 میں پاکستان آربٹریشن کورٹ میں چلا گیا۔

اس کورٹ کی پروسیڈنگز کا حصہ بننے کے بجائے بھارت نے ورلڈ بینک سے نیوٹرل ایکسپرٹ اپوائنٹ کرنے کی درخواست کی، ورلڈ بینک نے 2022 میں نیوٹرل ایکسپرٹ کی تقرری کردی۔ 

تجزیہ کار کامران یوسف نے کہا کہ میر علی شمالی وزیرستان میں افسوس ناک واقعہ کے نتیجے میں وہاں متعدد شہادتیں ہوئی ہیں، مقامی اور سیکیورٹی ذرائع یہ بتا رہے ہیں کہ بارود سے بھری گاڑی کو بم ڈسپوزیبل یونٹ کی گاڑی سے ٹکرایا گیا، اسکی ذمے داری حافظ گل بہادر گروپ نے قبول کی ہے،چند ماہ میں جب سے پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات میں بہتری آئی ہے، اس کے بعد یہ پہلا اس طرح کا بڑا خودکش حملہ ہے۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

ستائیسویں ترمیم ،آئینی توازن بگڑنے سے پورا نظام متاثر ہو سکتا ہے،پی ٹی آئی

ستائیسویں ترمیم ،آئینی توازن بگڑنے سے پورا نظام متاثر ہو سکتا ہے،پی ٹی آئی WhatsAppFacebookTwitter 0 9 November, 2025 سب نیوز

اسلام آباد /صوابی(سب نیوز)پاکستان تحریک انصاف کے رہنما سینیٹر علی ظفر کا کہنا ہے کہ آئینی توازن بگڑنے سے پورا نظام متاثر ہو سکتا ہے۔میڈیا سے گفتگو میں پاکستان تحریک انصاف کے رہنما سینیٹر علی ظفر ایڈووکیٹ کا کہنا ہے کہ 1973کا آئین کسی ایک پارٹی یا فرد کا نہیں، بلکہ پوری قوم کا ہے، 27ویں ترمیم لانے سے پورا آئین متاثر اور آئینی توازن بگڑنے سے پورا نظام متاثر ہو سکتا ہے۔

سینیٹر علی ظفر کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک وفاقی ریاست ہے، صوبے خودمختار ہیں۔ پارلیمنٹ عوام کے ووٹ سے بنتی ہے، مگر آئین کی پابند ہے۔ آئین عوام کو بنیادی حقوق دیتا ہے اورعدلیہ ان کے نفاذ کی ضامن ہے جب کہ میڈیا کو جمہوریت کا چوتھا ستون قرار دیا گیا ہے۔پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ سابق چیف جسٹس قاضی فائز نے جاتے جاتے 63اے سے متعلق فیصلہ ریورس کر کے 26ویں ترمیم کی راہ ہموار کی اور پی ڈی ایم حکومت نے اکثریت کے بغیر یہ ترمیم منظور کرائی۔ بعض ارکان سے زبردستی ووٹ دلانے کے الزامات سامنے آئے،جے یو آئی کے ساتھ دھوکا اور آئینی بینچ بنا کر معاہدے کی نوعیت بدل دی گئی۔دوسری طرف پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور قومی اسمبلی کے رکن اسد قیصر نے کہا ہے کہ اگر 1973 کا آئین سبوتاژ کیا گیا تو اس کی تمام تر ذمہ داری پیپلز پارٹی پر عائد ہوگی۔

انھوں نے کہا آئین کو بلڈوز کیا جا رہا ہے، ایسی قانون سازی کی دنیا میں کوئی نظیر نہیں ملتی، 1973 کا آئین پاکستان کے لیے ایک بہت بڑا تحفہ تھا، زور و جبر سے جو قانون بنایا جا رہا ہے، کیا اس طرح آئین بنتا ہے، ایسے رویوں سے ملک نقصان کا متحمل ہو سکتا ہے۔اسد قیصر نے کہا طاقت کا توازن یک طرفہ اور عدلیہ کو مکمل طور پر مفلوج کیا جا رہا ہے، 26 ویں آئینی ترمیم سے عدلیہ پہلے ہی کافی حد تک مفلوج ہو چکی ہے، جب ججوں کا تبادلہ بھی حکومت کریگی تو وہ کیسے انصاف کے مطابق فیصلے کر سکیں گے۔انھوں نے مزید کہا کہ 27ویں آئینی ترمیم ملک کے خلاف ایک بہت بڑی سازش ہے، ہم سب نے مل کر اس سازش کے خلاف آواز اٹھانی ہے، ظلم کے نظام کے خلاف ہم بغاوت کا اعلان کرتے ہیں، ہم وہ پاکستان چاہتے ہیں جہاں جمہوریت، آئین اور قانون کی بالادستی ہو۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبراستنبول مذاکرات پر غیرجانبدار ممالک نے پاکستان کے موقف کی تائید کی، سفارتی ذرائع استنبول مذاکرات پر غیرجانبدار ممالک نے پاکستان کے موقف کی تائید کی، سفارتی ذرائع اعلی ترک حکام افغانستان سے کشیدگی کے معاملے پر مذاکرات کیلئے آئندہ ہفتے پاکستان جائیں گے، صدرطیب اردوان صدر پاکستان کیلئے تاحیات استثنیٰ ہر اعتبار سے غلط اور شرمناک ہے، حافظ نعیم الرحمان اسحاق ڈار سے ایرانی وزیر خارجہ کا رابطہ، پاک افغان کشیدگی پر تعاون کی پیشکش ستائیسویں ترمیم کا راستہ روکنے کیلئے ہر حد تک جائیں گے ، اپوزیشن اتحاد کا احتجاجی تحریک چلانے کا اعلان زہران ممدانی نے پاکستانی خاتون کو اپنی ٹیم کا سربراہ مقرر کر دیا TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  •  خیبر پی کے اور بلوچستان کو پانی کی تقسیم میں نظرانداز نہیں کیا جا سکتا: مصدق ملک
  • کیا پاک افغان ایک اور لڑائی ناگزیر ہے، بھارت افغانستان تزویراتی الحاق کیا رنگ دکھائے گا؟
  • وانا، اسلام آباد حملے بھارت اور افغان طالبان گٹھ جوڑ کا نتیجہ ہیں، دفاعی تجزیہ کار
  • وانا، اسلام آباددہشتگردی ،بھارت وطالبان گٹھ جوڑ کا نتیجہ ہے، دفاعی تجزیہ کار
  • پاکستان پر حملے افغان طالبان کی سہولت کاری کے بغیر ممکن نہیں،وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ
  • فلسطینی بچوں پر اعتبار نہیں ہو سکتا
  • نئی دہلی دھماکا، عینی شاہد کے بیان نے پاکستان مخالف بھارتی پروپیگنڈے کو بے نقاب کردیا
  • طالبان سے دوبارہ بات ہو سکتی ہے کیونکہ پاکستان اپنے دوستوں کو انکار نہیں کر سکتا، خواجہ آصف
  • ستائیسویں ترمیم ،آئینی توازن بگڑنے سے پورا نظام متاثر ہو سکتا ہے،پی ٹی آئی
  • دہشت گردوں کو پناہ دینے والا پاکستان کا خیرخواہ نہیں ہو سکتا؛ دفتر خارجہ