قومی طاقت میں مسلسل اضافہ کر رہے ہیں، دشمن یہ سمجھے کہ پاکستان کمزور ہے یا جواب نہیں دیگا، تو وہ سخت غلطی پر ہے: فیلڈ مارشل سید عاصم منیر
اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT
راولپنڈی ( ڈیلی پاکستان آن لائن ) آرمی چیف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے 123ویں مڈشپ مین اور 31ویں شارٹ سروس کمیشن (SSC) کورس کی کمیشننگ پریڈ سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’میری ٹائم واریئرز‘‘ کی شاندار پاسنگ آؤٹ پریڈ کا معائنہ کرنا میرے لیے اعزاز ہے، آج کی پریڈ میں کیڈیٹس کا مثالی ٹرن آؤٹ اور پرجوش انداز پاکستان نیول اکیڈمی کے اعلیٰ معیار کا مظہر ہے۔ کامیاب کیڈیٹس کے پر اعتماد انداز میں ہماری قوم کی امیدیں اور توقعات سمٹ آئی ہیں،ایوارڈ جیتنے والے کیڈٹس اپنی شاندار کامیابیوں پر خصوصی تعریف کے مستحق ہیں۔میں دوست ممالک ترکی، بحرین، عراق، فلسطین اور جبوتی کے کیڈٹس کو تربیت مکمل کرنے پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔
سپریم کورٹ میں آئندہ ہفتے کی سماعت کےلیے پانچ بینچز تشکیل
فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے پاس آؤٹ ہونے والے مڈ شپ مین اور کیڈٹس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ’’آپ پاک بحریہ کا حصہ بننے جا رہے ہیں، جس کی پہچان اعلیٰ عسکری اخلاقیات، غیر معمولی مہارت اور بے مثال پیشہ ورانہ روایات ہیں۔میں آپ کو تلقین کرتا ہوں کہ اپنی آپریشنل صلاحیتوں کو مزید بہتر اور مضبوط بنانے کے لیے کوششیں جاری رکھیں۔بحری جنگ کا میدان تیزی سے تبدیل ہو رہا ہےاور ہمیں اس سے ہم آہنگ ہونا ہوگا۔پاکستان کے لیے ایک مضبوط اور مؤثر میری ٹائم فورس برقرار رکھنا ناگزیر ہو چکا ہے، ہمارا دشمن (بھارت) متکبرانہ اور جارحانہ رویئے کا مسلسل مظاہرہ کر رہا ہے۔ بھارت اپنی فوجی طاقت، قوم پرستی، اور جعلی اسٹریٹجک اہمیت سے سیاسی فوائد حاصل کرنا چاہتا ہے، گزشتہ چند برسوں میں بھارت نے دہشت گردی کے خلاف کارروائی کے بہانے دو بار پاکستان پر بلاوجہ حملے کیے۔ دونوں مواقع پر، پاکستان کے بھرپور اور مؤثر جواب سے پورے خطہ ایک بڑے تنازعے سے بچا لیا گیا۔بھارت کی اشتعال انگیزیوں کے باوجود، پاکستان نے صبر و تحمل اور ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے امن کو ترجیح دی۔
ریسکیو والے موقع پر پہنچے لیکن ہماری کوئی مدد نہیں کی، سوات واقعے میں بچ جانے والے شخص کا بیان
فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ آج پاکستان خطے میں’’ نیٹ ریجنل سٹیبلائزر‘‘ کے طور پر جانا جاتا ہے، اگر دشمن یہ سمجھے کہ آئندہ پاکستان اپنی خودمختاری پر حملے کو برداشت کرے گا، تو یہ ایک خطرناک غلط فہمی ہوگی۔ہم اپنی قومی طاقت میں مسلسل اضافہ کر رہے ہیں، اور اگر کوئی دشمن یہ سمجھے کہ پاکستان کمزور ہے یا جواب نہیں دے گا، تو وہ سخت غلطی پر ہے۔ اگر کوئی دشمن ہماری خودمختاری کو چیلنج کرتا ہے، تو اس کے نتائج کی ذمہ داری اسی پر ہوگی، اور وہ پورے خطے کے لیے خطرناک ہو سکتی ہے۔پاکستان ہر حال میں اپنی خودمختاری اور قومی مفادات کا دفاع کرے گا، اور اس میں کسی قسم کی جھجک نہیں دکھائے گا۔
پاکستانی پاسپورٹ بتدریج ترقی کے بعد ٹاپ 100 پاسپورٹس میں شامل ہوگیا
آرمی چیف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے اس موقع پر سورہ بقرہ کی آیت 249 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ؛ اللہ فرماتا ہے !’’کتنی ہی بار ایسا ہوا کہ تھوڑی سی تعداد نے اللہ کے حکم سے بڑی تعداد کو شکست دی۔ اور اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔‘‘ (سورۃ البقرہ، آیت 249)
آرمی چیف نے کہا کہ ہمارا قومی جذبہ آزمائشوں کے دوران اور بھی مضبوط ہوا ہے ، آج ہم پہلے سے کہیں زیادہ مضبوط اور پرعزم ہیں، جب پاکستان دہشت گردی کے خلاف اپنی جنگ میں کامیابی کے قریب ہے، تو بھارت جان بوجھ کر خطے میں کشیدگی پیدا کر رہا ہے۔ہم دہشت گردی کے خلاف اپنی جنگ کو مکمل کامیابی تک پہنچائیں گے اور ملک کو اس سے ہمیشہ کے لیے نجات دلائیں گے۔ ایسے وقت میں ہمیں کشمیری بھائیوں کی قربانیوں کو ضرور یاد رکھنا چاہیے، جو بھارت کے غیر قانونی قبضے کے خلاف جدوجہد کر رہے ہیں۔پاکستان اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل کا پرزور حامی ہے۔ بھارت جس جدوجہد کو ’’دہشت گردی‘‘ کہتا ہے، وہ دراصل ایک جائز اور قانونی آزادی کی جدوجہد ہے، جسے بین الاقوامی قوانین بھی تسلیم کرتے ہیں۔
لاہور کے سرکاری ہسپتالوں میں ہیلتھ کارڈ کی سہولت ختم کر دی گئی
آرمی چیف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے سورہ آل عمران کی آیت 54 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ؛ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ’’انہوں نے چالیں چلیں، اور اللہ نے بھی تدبیر کی، اور بہترین تدبیر کرنے والا اللہ ہے۔‘‘(سورہ آلِ عمران، آیت 54)
آرمی چیف نے کہا کہ دنیا کو یہ سمجھ لینا چاہیے کہ جب تک مسئلہ کشمیر کا منصفانہ اور پرامن حل نہیں نکلتا، جنوبی ایشیا میں کبھی پائیدار امن قائم نہیں ہو سکتا، میں ان تمام شہداء کو سلام پیش کرتا ہوں جو مقبوضہ جموں و کشمیر میں حقِ خودارادیت کے لیے جانوں کا نذرانہ پیش کر چکے ہیں۔میں خراجِ تحسین پیش کرتا ہوں ان بہادر کشمیریوں کوجو آج بھی آزادی کی جدوجہد میں مصروف ہیں۔ بھارت کی ظالم حکومت کشمیریوں کی ہمت اور حوصلے کو کبھی پست نہیں کر سکتی۔پاکستان ہمیشہ کشمیریوں کی سیاسی، اخلاقی اور سفارتی حمایت کرتا رہے گا۔پاکستان کے دشمن مسلسل ہماری ترقی کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن ہمارا ترقی کا سفر جاری ہے۔ پاکستان ایک روشن مستقبل کی طرف گامزن ہے۔
حکومت کا پی او آر کارڈ کے حامل افغان مہاجرین کے قیام میں 3 سے 6 ماہ کی توسیع پر غور
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے کر رہے ہیں کرتا ہوں ہوئے کہا آرمی چیف کے خلاف پیش کر کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
وائٹ ہاؤس میں شہباز شریف اور عاصم منیر کی صدر ٹرمپ سے ملاقات
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 26 ستمبر 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے واشنگٹن اور اسلام آباد کے درمیان تعلقات میں بہتری کی تازہ ترین علامت کے طور پر جمعہ کی علی الصبح پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف اور فوجی سربراہ فیلڈ مارشل عاصم منیر سے بات چیت کے لیے وائٹ ہاؤس میں میزبانی کی۔
ملاقات کے بعد وزیر اعظم پاکستان کے دفتر کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ اس میٹنگ میں امریکی نائب صدر جے ڈی وینس اور وزیر خارجہ مارکو روبیو بھی موجود تھے۔
بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ ملاقات خوشگوار ماحول میں ہوئی۔تاہم اس ملاقات میں پریس کو اجازت نہیں تھی، اس لیے جو بھی گفت و شنید ہوئی وہ بند کمرے میں ہوئیں۔ البتہ ملاقات کے بعد جاری ہونے والی تصاویر میں وزیر اعظم شہباز شریف اور فیلڈ مارشل عاصم منیر کو ٹرمپ کے ساتھ تبادلہ خیال کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
(جاری ہے)
یہ میٹنگ اصل میں واشنگٹن کے وقت کے مطابق جمعرات کو شام ساڑھے چار بجے شروع ہونی تھی، تاہم امریکی صدر ٹرمپ کی بعض اہم مصروفیات کے سبب اس میں تقریباً 30 منٹ کی تاخیر ہوئی اور اس طرح پاکستانی وقت کے مطابق جمعہ کی اولین ساعتوں یعنی رات کے تقریباﹰ دو بجے شروع ہوئی۔
یہ ملاقات تقریباً ایک گھنٹہ 20 منٹ تک جاری رہی۔
چھ برس بعد پاکستانی رہنما کی امریکی صدر سے ملاقاتسابق وزیر اعظم عمران خان کی جولائی 2019 میں ٹرمپ کی پہلی مدت کے دوران ملاقات ہوئی تھی، جس کے چھ سال بعد دونوں رہنماؤں کے درمیان یہ پہلی باضابطہ دو طرفہ بات چیت ہے۔
چند روز قبل جب صدر ٹرمپ نے عرب اور بعض اسلامی ممالک کے رہنماؤں سے ملاقات کی تھی، تو اس وفد میں پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف بھی شامل تھے اور اس دوران بھی ان کی ٹرمپ سے ایک غیر رسمی ملاقات ہو ئی تھی۔
اس تازہ ملاقات سے قبل صحافیوں سے بات کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ وائٹ ہاؤس میں ایک ''عظیم لیڈر‘‘ آ رہا ہے۔
انہوں نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ "پاکستان کے وزیر اعظم اور فیلڈ مارشل آ رہے ہیں، دونوں عظیم شخصیات ہیں۔" صدر ٹرمپ نے میٹنگ کی تاخیر کے بارے میں کہا کہ "وہ آ رہے ہیں اور وہ اس وقت اس کمرے میں ہو سکتے ہیں۔
مجھے معلوم نہیں، کیونکہ ہمیں تھوڑی دیر ہو گئی ہے۔"عام طور پر ٹرمپ اوول آفس میں اپنی میٹنگ کے لیے اگر عام صحافیوں کو اجازت نہ بھی ہو، تو بھی وہ اپنے منتخب کیمرہ پرسن اور رپورٹرز کو مدعو کرتے ہیں، تاہم اس میٹنگ کے دوران وہاں کسی کے موجود ہونے کی کوئی اطلاع نہیں ہے اور نہ ہی کسی نے کوئی بیان جاری کیا۔
البتہ ریڈیو پاکستان نے ملاقات سے پہلے یہ اطلاع دی تھی کہ "توقع ہے کہ اس میں باہمی دلچسپی کے امور کے ساتھ ساتھ علاقائی اور عالمی صورتحال پر بات چیت کی جائے گی۔
"یہ پیش رفت ایسے وقت ہوئی ہے، جب وزیر اعظم نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس کے لیے امریکہ میں ہیں۔
ملاقات کے بعد وزیر اعظم شہباز شریف نیویارک واپس ہو رہے ہیں، جہاں انہیں جمعہ کے روز اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرنا ہے۔
امریکہ اور پاکستان کے تعلقات میں گرمجوشیاس ملاقات سے قبل 20 جون کو وائٹ ہاؤس میں پاکستانی فوج کے سربراہ فیلڈ مارشل عاصم منیر نے ٹرمپ سے ملاقات کی تھی اور اس طرح ٹرمپ کے دوسرے دور حکومت میں واشنگٹن اور اسلام آباد کے درمیان تعلقات بتدریج بہتر ہوتے نظر آ رہے ہیں۔
امریکہ برسوں سے بھارت کو ایشیا میں چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کے خلاف ایک کاؤنٹر ویٹ کے طور پر دیکھتا رہا ہے، جب کہ پاکستان کو چین کے قریبی اتحادی کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔
اس تناظر میں امریکہ اور پاکستان کے تعلقات منجمد رہے ہیں اور صدر بائیڈن کی انتظامیہ کے دوران کوئی خاص پیش رفت نہ ہو سکی۔
ادارت: جاوید اختر