ایشیا کپ فائنل: بھارت کو کیسے پچھاڑا جا سکتا ہے؟ وسیم اکرم نے گُر بتا دیا
اشاعت کی تاریخ: 27th, September 2025 GMT
پاکستان کے سابق فاسٹ باؤلر ویسیم اکرم نے ایشیا کپ 2025 کے فائنل سے قبل قومی ٹیم کو بھارت کے خلاف اپنی حکمت عملی اپنانے کا مشورہ دیا ہے۔ یہ میچ اتوار کو دبئی میں کھیلا جائے گا، جہاں بھارت اور پاکستان کا مقابلہ ہو گا۔
یہ بھی پڑھیں:ایشیا کپ، ابھیشیک شرما نے محمد رضوان اور ویرات کوہلی کو پیچھے چھوڑتے ہوئے اہم ریکارڈ اپنے نام کرلیا
وسیم اکرم نے کہا کہ پاکستان ٹیم کو خود پر یقین رکھنا چاہیے اور ابتدائی وکٹیں لینا ضروری ہے تاکہ بھارت کو دباؤ میں رکھا جا سکے۔
انہوں نے واضح کیا کہ فائنل بھارت اور پاکستان کے درمیان ہے۔ بھارت یقینی طور پر پسندیدہ ٹیم ہے، لیکن کچھ بھی ہو سکتا ہے۔ پاکستان کو اعتماد اور رفتار برقرار رکھنی ہوگی۔ ابتدائی وکٹیں لینے سے بھارت کو پیچھے دھکیل سکتے ہیں۔
پاکستان کی کارکردگییاد رہے کہ پاکستان نے اپنے آخری سپر فور میچ میں بنگلادیش کو 11 رنز سے شکست دے کر فائنل تک رسائی حاصل کی۔ ٹیم کے کپتان سلمان علی آغا نے کہا کہ ایسے میچ جیتنا یہ ثابت کرتا ہے کہ یہ ایک خاص ٹیم ہے۔
ایشیا کپ کے موجودہ ایڈیشن میں یہ پہلا موقع ہے جب پاکستان اور بھارت ODI اور T20I دونوں ایڈیشنز میں ایک دوسرے کے مقابل ہوں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایشیا کپ
پڑھیں:
ویمنز ون ڈے ورلڈ کپ کا 13واں ایڈیشن بھی پاکستان ٹیم کی قسمت نہیں بدل سکا
ویمنز ون ڈے ورلڈ کپ کا 13واں ایڈیشن پاکستان ٹیم کی قسمت نہیں بدل سکا، گرین شرٹس نے کوالیفائر کے تمام میچز جیت کر جو بلند امیدیں روشن کی تھیں وہ ورلڈ کپ میں پوری نہ ہو پائیں،اسی وجہ سے کوچ محمد وسیم کو بھی برطرف کر دیا گیا۔
ایونٹ میں پاکستان کو پہلے مقابلے میں بنگلہ دیش نے 7 وکٹ سے مات دی، روایتی حریف بھارت کیخلاف 88 رنز سے شکست مقدر بنی، 248 کا ہدف پانے والی ٹیم 159 رنز پر ہمت ہارگئی ، آسٹریلیا کے ہاتھوں 107 رنز سے ناکامی ملی، جنوبی افریقہ کیخلاف ڈی ایل میتھڈ پر 150 رنز سے ہار گرین شرٹس کو ملی۔
سری لنکا، نیوزی لینڈ اور انگلینڈ سے میچز بارش کی نذر ہونے پر مجموعی طور پر 3 پوائنٹس مل گئے لیکن 8 ٹیموں کے ایونٹ میں آخری پوزیشن پر ہی جگہ مل سکی، انفرادی طور پر کپتان اور آل راؤنڈر فاطمہ ثنا کی کارکردگی قابل ذکر رہی، انھوں نے 7 میچزمیں 10 وکٹیں اپنے نام کیں، یہ ٹیم میں سب سے بہترین پرفارمنس رہی، انگلینڈ کیخلاف بارش سے متاثرہ میچ میں انھوں نے 27 رنز دے کر 4 وکٹیں حاصل کیں۔
مشترکہ میزبان بھارت نے پہلی بار ٹرافی اپنے قبضے میں کرلی، فائنل میں جنوبی افریقی ٹیم ناکام رہی ،اس دوران کئی ریکارڈز ٹوٹ گئے، نوی ممبئی میں منعقدہ فائنل میں بھارتی ٹیم 52 رنز سے فتحیاب رہی،سمرتی مندھانا نے ایک ایڈیشن میں سب سے زیادہ 434 رنز بنا کر ہم وطن متھالی راج کا 2017 کا ریکارڈ توڑ دیا۔ شیفالی ورما نے فائنل میں 87 رنز بنا کر ورلڈکپ فائنل میں بھارتی اوپنر کی سب سے بڑی اننگز کھیلنے کا اعزاز حاصل کیا، کپتان ہرمن پریت کور نے ناک آؤٹ مرحلے میں مجموعی طور پر 331 رنز بنا کر آسٹریلیا کی بیلینڈا کلارک کو پیچھے چھوڑ دیا۔
آل راؤنڈر دیپتی شرما ورلڈکپ کی تاریخ میں کسی ایک ایڈیشن میں 200 سے زائد رنز بنانے اور 20 سے زائد وکٹیں اڑانے والی پہلی پلیئر بنیں، انھوں نے فائنل میں 58 رنز اسکور کیے اور 5 وکٹیں حاصل کیں، ریچا گھوش نے 12 چھکوں کے ساتھ ویسٹ انڈیز کی ڈینڈرا ڈوٹن کا ریکارڈ برابر کیا، بھارت کا 298 کا مجموعہ ویمنز ورلڈکپ فائنل کی تاریخ کا دوسرا بڑا اسکور قرار پایا، سمرتی مندھانا اور شیفالی ورما کے درمیان 100 رنز کی اوپننگ شراکت بھارتی ٹیم کی کسی بھی ورلڈکپ فائنل میں سب سے بڑی پارٹنرشپ ثابت ہوئی۔
رنر اپ سائیڈ جنوبی افریقہ کی کپتان لیورا وولوارڈٹ نے شاندار کارکردگی کے بعد آئی سی سی ویمنز ون ڈے بیٹنگ رینکنگ میں نمبر ون پوزیشن حاصل کی، انھوں نے سیمی فائنل اور فائنل دونوں میں سنچریاں بنائیں،لیورا نے مجموعی طور پر 571 رنز بنا کر ایک ایڈیشن میں سب سے زیادہ رنز کا نیا ریکارڈ قائم کیا۔
اس کے علاوہ ایونٹ کے دوران ہر ٹیم میں کسی ایک پلیئر نے اپنے عمدہ کھیل سے سب کو متاثر کیا۔ آسٹریلیا کی ایشلیگ گارڈنرنے 2 سنچریوں اور ایک نصف سنچری کے ساتھ 328 رنز بنائے اور 7 وکٹیں بھی اڑائیں،ان کی 69 گیندوں پر سنچری ٹورنامنٹ کی تیز ترین اننگزشمار ہوئی، انھوں نے کسی بھی بیٹر سے زیادہ 82 کی اوسط بھی پائی۔ انگلینڈ کی کپتان نیٹ اسکوایئر برنٹ نے بھی بیٹ اور بال سے عمدہ پرفارم کیا، انھوں نے 262 رنز بنائے اور 9 وکٹیں حاصل کیں، ان کی ایک سنچری اور ایک نصف سنچری ٹیم کے لیے کلیدی ثابت ہوئی۔سری لنکن کپتان چماری اتاپتو نے بھی حسب توقع ملکی ٹیم کے لیے نمایاں کھیل پیش کیا۔
انھوں نے 168 رنز بنانے کے ساتھ 5 وکٹیں بھی اپنے کھاتے میں درج کرائیں، بنگلہ دیش سے میچ میں 46 رنز بنانے کے بعد 42رنز کے عوض 4 وکٹیں اہم پرفارمنس رہی، سری لنکن ٹیم نے پوائنٹس ٹیبل پر پانچویں نمبر پر اختتام کیا۔ نیوزی لینڈ کی کپتان سوفی ڈیوائن الوداعی ایونٹ میں ٹیم کو سیمی فائنل تک نہیں پہنچا پائیں، انھوں نے ایک سنچری اور 2 نصف سنچریاں بنائیں اور 4 وکٹیں حاصل کیں، یہ ورلڈ کپ ان کے ون ڈے کیریئر کا اختتام بھی رہا۔ بنگلہ دیش کی اوپنر شرمین اختر نے 2 نصف سنچریاں اسکور کیں، جنوبی افریقہ کے خلاف ففٹی اور سری لنکا کے خلاف ناقابلِ شکست 64 رنز ان کی بہترین اننگز رہیں، شرمین کی مستقل مزاجی بنگلہ دیش کے لیے حوصلہ افزا ثابت ہوئی۔
2025 کا ایڈیشن مجموعی طور پر بیٹرز کے لیے یادگار رہا، بھارت اور سری لنکا کی فلیٹ پچز پر ان کو صلاحیتوں کے جوہر دکھانے کا بھرپور موقع میسر آیا، کئی ریکارڈز ٹوٹے، نئی بلندیوں کو چھوا گیا اور ویمنز کرکٹ کی تاریخ میں نیا باب رقم ہوا، بھارت اور سری لنکا کی میزبانی میں ہونے والے اس ٹورنامنٹ میں چھکوں اور چوکوں کی برسات رہی، پہلی مرتبہ آسٹریلیا اور انگلینڈ فائنل سے باہر ہوئے۔
بھارت نیا چیمپئن بن کر ابھرا، جنوبی افریقہ نے بھی پہلی بار فائنل تک رسائی پائی، ایونٹ میں مجموعی طور پر 15 سنچریاں بنیں، یہ 2017 کے مقابلے میں ایک زیادہ ہے،جنوبی افریقہ کی کپتان لورا وولوارڈٹ 2 سنچریوں کے ساتھ نمایاں رہیں، ان میں سیمی فائنل میں 169 رنز کی سب سے بڑی اننگز شامل ہے۔ آسٹریلیا اور بھارت نے مل کر ویمنز کرکٹ کی تاریخ کی 2 سب سے بڑی رن چیس مکمل کیے، مجموعی طور پر8مرتبہ 300 سے زائد رنز بنائے،یہ کسی بھی ایڈیشن میں سب سے زیادہ ہیں۔
ٹورنامنٹ میں مجموعی طور پر 133 چھکے لگے، یہ اپنے طور پر ایک نیا ریکارڈ ہے، بھارتی کھلاڑی ریچا گھوش نے 12 بلند وبالااسٹروکس کھیلے جو ٹورنامنٹ میں سب سے زیادہ رہے۔ بھارت اور آسٹریلیا کے سیمی فائنل میں مجموعی طور پر 679 رنز بنے، یہ ورلڈ کپ تاریخ کا سب سے زیادہ اسکور ہے،آسٹریلیا کی 6 بیٹرز نے سنچریاں بنائیں جو کسی ایک ٹیم کی جانب سے سب سے زیادہ ہیں۔یہ ورلڈ کپ نہ صرف ریکارڈز کے لحاظ سے یادگار رہا بلکہ ویمنز کرکٹ کی ترقی، معیار اور جوش و خروش کی بہترین عکاسی بھی کرتا نظر آیا۔