اقوام متحدہ کے نمائندہ خصوصی کی شامی صدر سے ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
دمشق (انٹرنیشنل ویب ڈیسک) اقوام متحدہ کے نمائندہ خصوصی نے دمشق میں شامی صدر سے ایک اہم ملاقات کی ہے۔
غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی گیر پیڈرسن نے دمشق میں شامی صدر احمد الشرع سے ایک اہم ملاقات کی ہے، جس میںعلاقائی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا ہے۔
نیوز ایجنسی کے مطابق شامی ایوانِ صدارت نے سوشل میڈیا پر ملاقات کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ اس موقع پر شامی وزیر برا ئے خارجہ امور و تارکین وطن اسعد شیبانی بھی مذکورہ خصوصی ملاقات کا حصہ تھے۔
یہ بات بھی علم میں رہے کہ اقوام متحدہ کے ایلچی گیر پیڈرسن گزشتہ سال 8 دسمبر کو بشار الاسد کے نظام کے خاتمے کے بعدکئی بار دمشق کا دورہ کر چکے ہیں، جہاں وہ شام کی نئی قیادت اور سول سوسائٹی کی شخصیات سے ملاقات کر چکے ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ کے
پڑھیں:
اقوام متحدہ اسرائیل اور امریکا کو ’’جارحیت کا مرتکب‘‘ قرار دے، ایران کا مطالبہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">تہران: ایران نے اقوام متحدہ سے درخواست کی ہے کہ امریکا اور اسرائیل کو حالیہ تنازع میں ’’جارحیت کا مرتکب‘‘ قرار دیا جائے۔
قطری نشریاتی ادارے کی ایک رپورٹ کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کو ایک خط لکھا ہے جس میں اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ حالیہ تنازع میں امریکا اور اسرائیل کو باضابطہ طور پر ’جارحیت کے مرتکب‘ کے طور پر تسلیم کرے۔ خط میں اقوام متحدہ سے یہ بھی مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ دونوں ممالک کی ’’بعد کی ذمہ داری کو بھی تسلیم کرے، جس میں معاوضے اور ہرجانے کی ادائیگی‘‘ شامل ہے۔
واضح رہے کہ ایران اور اسرائیل کے مابین جنگ 13 جون کو شروع ہوئی تھی جب اسرائیل نے ایران کے جوہری اور فوجی ٹھکانوں پر بڑے حملے کیے، جس کے نتیجے میں ایران کی مسلح افواج کے سربراہ میجر جنرل محمد باقری اور پاسداران انقلاب کے چیف کمانڈر میجر جنرل حسین سلامی سمیت 4 اعلیٰ فوجی افسران اور 6 جوہری سائنسدان شہید ہوگئے تھے۔
بعدازاں اگلے ہی روز سے ایران نےجوابی کارروائی کے تحت آپریشن ’وعده صادق سوم‘ کا آغاز کرتے ہوئے اسرائیل کے مختلف مقامات پر میزائل حملے شروع کردیے تھے۔ دونوں ممالک ایک دوسرے پر میزائلوں اور ڈرونز سے حملے کرتے رہے، 21 جون کو امریکا کو براہ راست اس لڑائی میں شامل ہو گیا اور امریکا نے ایران کی 3 جوہری تنصیبات پر حملے کیے اور دعویٰ کیا کہ جوہری تنصیبات کو تباہ کردیا گیا ہے، ایراب کبھی جوہری طاقت نہیں بن سکے گا۔
امریکا کے حملے کے جواب میں ایران نے قطر میں امریکی بیس پر میزائل حملے کیے تھے جس کے بعد اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ بندی ہوگئی تھی۔